Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 18
وَ لَا یَسْتَثْنُوْنَ
وَلَا : اور نہ يَسْتَثْنُوْنَ : وہ استثناء کررہے تھے
اور انہوں نے (اپنے گھمنڈ اور وثوق کے بل بوتے پر) انشاء اللہ بھی نہیں کہا تھا
14 انبار و رضا نے کہرو غرور اور ان کی محرومی کے ایک نمونے اور مظہر کے ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جبکہ وہ اپنے زعم اور گھمنڈ کی بناء پر کڑی قسمیں کھا کر کہہ رہے تھے ہم ضرور یا ضرور پھل توڑ کر رہیں گے اپنے باغ کئے اور اس پر وہ اتنے باغ کئے اور اس پر وہ اتنے مست اور مکن کہ پر انشاء اللہ بھی نہیں کہہ رہے تھے۔ سورس سے معلوم ہوا کہ اپنی فکر و تدبیر کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر حضرت حق جل مجدہ کی قدرت و عظمت کو بھول جانا خرابی و فساد کی جڑی بنیاد ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی تصریح فرمائی گئی کہ اللہ پاک کی گرفت و پکڑ اور اس کے مکر سے نڈر اور بےخوف ہوجانا انہی لوگوں کا شیوہ و طریقہ ہوسکتا ہے جن کے نصیب ہی پھوٹ چکے ہوں اور وہ خسارے میں مبتلا ہوچکے ہوں چناچہ ارشاد ہوتا ہے، فلا یامن مکر اللہ الا القوم الخاسرون (الاعراف -99) اللھم وقفنا لما تحب وترضی و خدنا بنواصینا الی مافیہ حبک ورضاک یا رحم الراحمین سو وہ لوگ اپنے زعم اور گھمنڈ کے مطابق باغ کے پھل توڑنے کے ارادہ و پروگرام سے ایسے مست و مگن ہوگئے کہ گویا ان کے لئے کوئی خطرہ ہی نہیں اور سب کچھ انہی کے قبضہ و اختیار میں ہے اور انہوں نے انشاء اللہ کہنے کی بھی ضرورت نہ سمجھی۔ سو اس سے ان کے کبر و غرور کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ والعیاذ باللہ۔
Top