Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 16
وَ انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَهِیَ یَوْمَئِذٍ وَّاهِیَةٌۙ
وَانْشَقَّتِ السَّمَآءُ : اور پھٹ جائے گا آسمان فَھِيَ : تو وہ يَوْمَئِذٍ : اس دن وَّاهِيَةٌ : سست ہوگا ۔ کمزور ہوگا
اور پھٹ پڑے گا آسمان سو وہ اس روز (اپنی بندشیں ڈھیلی پڑجانے سے) بالکل بودا ہوجائے گا
14 قیامت کے روز آسمان کے حال کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آسمان پھٹ پڑے گا اور اس روز یہ بالکل بودا ہو کر رہ جائے گا۔ اور آج جس تماسک و تجاذب کی بنآء پر یہ اس قدر مضبوطی سے قائم ہے وہ سب کچھ اس روز ختم ہوجائے گا کہ اس روز اس کے خالق ومالک کے حکم و ارشاد سے یہ سارا نظام درہم برہم ہوجائے گا کہ یہ سب کچھ اسی وحدہ لاشریک کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف زمین اور اس کے پہاڑوں کا حشر بیان کرنے کے بعد اب یہ آسمان کا حال بیان فرمایا جا رہا ہے ‘ کہ جس آسمان میں آج ڈھونڈے سے بھی کسی نقص یا شگاف کا کوئی نشان نہیں مل سکتا ‘ اس روز یہ بالکل بودا اور پھس پھسا ہو کر رہ جائے گا ‘ اور روئی کے گالوں اور دھوئیں کے بادلوں کی طرح اڑتا پھرے گا۔ سو عذاب سے متعلق تاریخی واقعات کے ذکر وبیان کے بعد ظہور وقوع قیامت کے ذکر میں یہ درس پایا جاتا ہے کہ جس طرح ان معذب قوموں پر عذاب واقع کرنے کیس لسلے میں ہمیں کوئی خاص اہتمام نہیں کرنا پڑا بلکہ ہم نے چشم زدن میں ان باغی اور سرکش قوموں پر عذاب کا کوڑا برسایا۔ اسی طرح قیامت کو واقع کرنے کیلئے بھی ہمیں کسی خاص اہتمام کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ صرف ایک مرتبہ صور میں پھونک مارنے کی دیر ہوگی کہ وہ ہنگامہ قیامت بپا ہوجائے گا اور اس کے بعد ایک نیا جہاں نئے قوانین و نوامیس کے مطابق قائم ہوجائے گا۔
Top