Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 16
وَ انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَهِیَ یَوْمَئِذٍ وَّاهِیَةٌۙ
وَانْشَقَّتِ السَّمَآءُ : اور پھٹ جائے گا آسمان فَھِيَ : تو وہ يَوْمَئِذٍ : اس دن وَّاهِيَةٌ : سست ہوگا ۔ کمزور ہوگا
اور آسمان پھٹ جائے گا پھر اس دن وہ بالکل بودا نظر آئے گا
آسمان پھٹ جائے گا اور اس روز وہ بالکل بودا ہو گا 16 ؎ (واھیۃ) اسم فاعل واحد مؤنث وھی مصدر۔ معنی ہیں کمزور ، بوسیدہ ، پھٹا ہوا۔ آسمان کی بوسیدگی کیا ہے ؟ فراء نے کہا کہ : وھیھا یشققھا آسمان کی بوسیدگی اس کے پھٹنے سے ہے اور پھٹنے سے مراد بوسیدگی ہے کیونکہ بوسیدہ چیز معمولی ضرب سے بھی پھٹ جاتی ہے یا پھٹنا شروع ہوجاتی ہے اور وھی مصدر ہے پھٹ جانا۔ اس کا بند کمزور ہوجانا۔ ڈھیلا پڑجانا اور اسی طرح ابر کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجانے پر بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ آسمان پھٹ جائے گا۔ اس پر ظاہر ہے کہ تعجب کا ہونا ضروری تھا اس لئے فرمایا کہ اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ وہ بہت بوسیدہ ہوچکا ہوگا۔ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ آہستہ آہستہ بوسیدہ ہو رہا ہے اور جب حکم الٰہی اس کے پھٹنے کا آجائے گا تو اس کو ریزہ ریزہ کردیا جائے گا۔ قرآن کریم نے ان کے بنانے اور ختم ہونے پر سائنس کی زبان میں بات نہیں کی لیکن ایک جگہ بھی ایسی نہیں چھوڑی جس جگہ اس طرح کے استعارات نہ استعمال کئے ہوں جن استعارات سے آج کی تحقیق کی گئی باتوں کی پوری وضاحت انسان کے سامنے آجاتی ہے۔ ہمیں افسوس سے بار بار عرض کرنا پڑتا ہے کہ یہ کام مسلم سائنس دانوں کے کرنا کا تھا جو سائنسی علوم کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کے علوم کے بھی حامل ہوتے اور جو ترقی اس سلسلہ میں وہ کرسکتے ہیں دوسرے کسی حال میں بھی نہیں کرسکتے۔ اب بھی زمانہ ان کے انتظار میں ہے کہ وہ اٹھیں اور قرآن کریم کے ان استعارات کی روشنی میں آگے بڑھنے کی کوشش کریں اس لئے کہ جو کچھ ہوا ہے لاریب وہ تعجب خیر ہے لیکن ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے اور اس وقت گویا اس کی ابتدا ہے انتہا نہیں لیکن افسوس کہ مسلم راہنمائوں اور مسلم مذہبی اجارہ داروں نے مل کر سائنسی علوم کو مسترد کردیا۔ علمائے اسلام کی اکثریت نے اس کو کفر قرار دیا اور اس کے قریب پھٹکنا جرم عظیم بتایا اور ظاہر ہے کہ جب ایک گروہ نے نفرت کی تو دوسرے نے اس سے زیادہ نفرت میں آگے بڑھنے کی کوشش کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں میں اب اتنا بعد ہوگیا کہ شاید وہ ابھی مزید سو سال تک ایک دوسرے کے قریب نہ جائیں لیکن اگر ایسا ہوا تو یہ ہماری بہت ہی بدقسمتی کی بات ہوگی۔ ایسے لوگوں کو معاش سے فارغ کرنا اور ان کو وسائل مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داریوں میں سے بہت بڑی ذمہ داری ہے اگر اس کے ساتھ اسی طرح بےرخی برتی گئی تو بہت بڑا ظلم ہوگا اور پھر ظلم کا نتیجہ پہلے کب بہتر نکلا ہے کہ اب نکلے گا۔
Top