Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 19
فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ١ۙ فَیَقُوْلُ هَآؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِیَهْۚ
فَاَمَّا : تو رہا مَنْ اُوْتِيَ : وہ جو دیا گیا كِتٰبَهٗ : کتاب اپنی۔ نامہ اعمال بِيَمِيْنِهٖ : اپنے دائیں ہاتھ میں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا هَآؤُمُ : لو اقْرَءُوْا : پڑھو كِتٰبِيَهْ : میری کتاب
پھر جس (خوش نصیب) کو دیا گیا ہوگا اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں تو وہ (مارے خوشی کے دوسروں سے) کہہ رہا ہوگا کہ لو جی ذرا میرا نامہ اعمال پڑھئے گا
17 کامیاب ہونے والے خوش نصیبوں کا ذکر وبیان : سو وہاں کی اس عدالت کبریٰ میں کامیاب ہونے والوں کو ان کے نامہ ہائے اعمال داہنے ہاتھ میں دیئے جائیں گے۔ سو داہنے ہاتھ میں اعمال نامے کا ملنا خوش بختی کی علامت ہوگی کیونکہ نامہ اعمال کا داہنے ہاتھ میں ملنا کامیابی اور فائزالمرامی کی علامت و نشانی ہوگی ‘ اللہ پاک ہم سب کو اپنے فضل و کرم سے ایسے ہی خوش نضیبوں میں سے کرے آمین ثم آمین ‘ بہرکیف یہاں سے اللہ تعالیٰ کی عدالت میں پیشی کے بعد سزا و جزا کی تفصیل کو بیان فرمایا جا رہا ہے ‘ سو ارشاد فرمایا گیا کہ جس کو اس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ‘ وہ اس کو دیکھتے ہی خوشی سے اچھل پڑے گا ‘ اور دوسروں سے کہے گا کہ لو جی ذرا میرا نامہ اعمال پڑھیئے گا۔ اور ظاہر ہے کہ زندگی بھر کی محنت کے بعد کی کامیابی اور وہ کامیابی جو ابدی سعادتوں سے سرفراز کرنے والی کامیابی ہوگی اس سے بڑھ کر خوشی و مسرت کا مقام اور کونسا ہوسکتا ہے ؟ اللہ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین۔ 18 اصحاب یمین کے اظہار مسرت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جس کو اس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا لو جی ذرا میرا نامہ اعمال پڑھیئے۔ جیسا کہ انسان کی طبیعت و فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ خوشی و مسرت کے موقع پر ایسے ہی کرتا اور کہتا ہے اور اپنی کامیابی پر نازاں وفرحاں ہوتا ہے جس سے اس کا سرور دوبالا ہوجاتا ہے ‘ اور پھر آخرت کی وہ کامیابی جو کہ سب سے بڑی اور حقیقی کامیابی ہوگی اور جو زندگی بھر کی کوشش و محنت کا صلہ وثمرہ ہوگا اس کی مسرتوں کا ٹھکانا ہی کیا ‘ اللھم شرفنا بھذا الفوز العظیم المبارک بمض منک وکرمک یا ارحم الراحمین ویا اکرم الاکرمین یہاں پر کلمہ ھاؤ کے اندرھا کی حیثیت محض ایک آواز کی ہے ‘ جیسے ہمارے یہاں کہا جاتا ہے ارے ‘ اوہ ‘ اور اف وغیرہ ‘ اور یہ اس موقع پر بولا جاتا ہے کہ جب کہنا ہو کہ یہ لو یا یہ لو جی وغیرہ اور پھر ہا اوراقرؤا کے درمیان کے خلا کو پر کرنے کیلئے ؤم کا لفظ لایا گیا ہے اسی لئے اس کو اسم فعل کہا جاتا ہے خذ کے معنی میں (روح وغیرہ) بہرکیف جس خوش نصیب کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ خوش ہوہوکر اپنا نامہ اعمال دوسروں کو دکھائے گا اور ان سے اس کو پڑھنے کیلئے کہے گا کہ اس سے اس کا سرور دوبالا ہوگا۔ اللہ نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین۔ اور کتابیہ میں ہوسکتے کی ہے جس کو محض رعایت قافیہ کیلئے لایا گیا ہے۔ بہرکیف اس دن کی وہ خوشی سب سے بڑی خوشی ہوگی۔ اللہ نصیب فرمائے۔ آمین۔
Top