Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 196
اِنَّ وَلِیَِّۧ اللّٰهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتٰبَ١ۖ٘ وَ هُوَ یَتَوَلَّى الصّٰلِحِیْنَ
اِنَّ : بیشک وَلِيّ : میرا کارساز اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ : وہ جس نَزَّلَ : نازل کی الْكِتٰبَ : کتاب وَهُوَ : اور وہ يَتَوَلَّى : حمایت کرتا ہے الصّٰلِحِيْنَ : نیک بندے
بیشک میرا کارساز (و مددگار) وہ اللہ ہے جس نے (اپنے کرم سے مجھ پر) نازل فرمائی یہ (مبارک و مسعود) کتاب، اور وہی مدد (و کارسازی) فرماتا ہے اپنے نیک بندوں کی،2
273 کارساز و کارفرما سب کا اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ : جو اس ساری کائنات کا خالق ومالک اور حاکم و متصرف ہے۔ اور اسی کے قبضہ قدرت میں ہر چیز کی باگ ڈور ہے۔ مجھے تم لوگوں کے ان خود ساختہ مشکل کشاؤں اور حاجت رواؤں کی کوئی پرواہ نہیں جن کو تم لوگ پوجتے پکارتے ہو کہ ان میں کچھ کرسکنے کی سرے سے کوئی طاقت ہی نہیں۔ اور میرا بھروسہ بہرحال اپنے رب ہی پر ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کہ وہ سب کا حاجت روا و مشکل کشا اور کارساز و کارفرما ہے۔ اس کے سوا باقی سب فرضی اور بےحقیقت ہیں۔ بہرکیف اس ارشاد میں پیغمبر کی زبان سے اس حقیقت کا اعلان کروا دیا گیا ہے کہ میرا ولی و کار ساز وہ اللہ ہی ہے جس نے اس کتاب حکیم کو نازل فرمایا ہے اور وہی کارسازی فرماتا ہے نیکوں کی۔ اور جب اللہ کے نبی اور نبیوں کے امام نبی حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کا حاجت روا و کارساز بھی اللہ وحدہ لا شریک ہی ہے اور وہ بھی اسی کی حاجت روائی و مشکل کشائی اور کارسازی کے محتاج ہیں تو پھر اور کون ہوسکتا ہے جس کو اللہ کے سوا کارساز قرار دیا جائے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی حاجت روائی و کارسازی کے سائے میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 274 یہ کتاب ہدایت، مصدر و منبع فیض : جو ہدایت و نور کا منبع ومصدر اور اللہ پاک کی عظیم الشان نعمت ہے۔ اور جس نے مجھ پر یہ عظیم الشان کرم و احسان فرمایا، وہی مجھے نوازے گا اپنی نصرت و عنایت سے اور وہی میری کارسازی فرمائے گا۔ پس میرا اسی پر بھروسہ ہے اور اسی کی نازل فرمودہ یہ کتاب ہدایت سب کی ہادی و راہنما ہے۔ جسکے بغیر اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ سو جب اللہ کے رسول، جو کہ تمام رسولوں کے امام و پیشوا ہیں، وہ بھی اپنی حاجت روائی اور کارسازی کے لئے اللہ تعالیٰ ہی کی کارسازی کے محتاج ہیں تو پھر اور کون ہے جو خلاف اسباب کسی کا کارساز ہو سکے ؟ 275 اللہ ہی کارسازی فرماتا ہے نیکوں کی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہی کارسازی فرماتا ہے نیکوں کی۔ کہ حاجت روا و مشکل کشا سب کا بہرحال وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اَسباب و مسببات کا سب سلسلہ اسی وحدہ لاشریک کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ پس وہ جسکی مدد فرمائے اس کو کسی کی کیا پرواہ ہوسکتی ہے۔ اور وہ نیک بندوں کی مدد فرماتا ہے۔ پس بندوں کو چاہیئے کہ وہ نیکی اور صلاح میں آگے بڑھیں اور اس قادر مطلق کے ساتھ اپنا تعلق صحیح رکھیں ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی حامی و ناصر اور ولی و کارساز ہے اپنے رسول کا اور اپنے تمام نیک بندوں کا۔ وہ ان سے محبت رکھتا ہے اور ان کی کارسازی فرماتا ہے۔ سو اس کے سوا لوگوں نے جو اور طرح طرح کے سہارے اور وسیلے گھڑ رکھے ہیں وہ سب فرضی اور بےبنیاد ہیں۔ اور یتولی الصالحین کے کلمات کریمہ کے ذریعے اس کی کارسازی سے سرفرازی کا طریقہ بھی بتلا دیا گیا کہ انسان اس کی تعلیمات مقدسہ کو اپنا کر اور اسی پر بھروسہ کر کے صالح بن جائے۔ اور اس طرح وہ صالحین کے زمرے میں داخل ہوجائے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top