Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 196
اِنَّ وَلِیَِّۧ اللّٰهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتٰبَ١ۖ٘ وَ هُوَ یَتَوَلَّى الصّٰلِحِیْنَ
اِنَّ : بیشک وَلِيّ : میرا کارساز اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ : وہ جس نَزَّلَ : نازل کی الْكِتٰبَ : کتاب وَهُوَ : اور وہ يَتَوَلَّى : حمایت کرتا ہے الصّٰلِحِيْنَ : نیک بندے
میرا کارساز اللہ ہے جس نے کتاب اتاری ہے اور وہ نیکو کاروں کی کارسازی فرماتا ہے
اِنَّ وَلِيّۦ اللّٰهُ۔ ولی کے معنی ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے ہی، حامی و ناصر اور مرجع و کارساز کے آتے ہیں۔ اوپر آیات 192۔ 193 میں گزر چکا ہے کہ یہ بت جن کو یہ مشرکین پوجتے ہیں ان کی تو کیا مدد کریں گے خود اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے اور اگر یہ ان کو مدد و نصرت اور حمایت و ہدایت کے لیے پکاریں تو ان کا پکارنا اور نہ پکارنا دونوں یکساں ہے، وہ ان کی مدد ور ہنمائی کے لیے کبھی نہیں پہنچیں گے۔ اب یہ پیغمبر ﷺ کی زبان سے اللہ تعالیٰ جل شانہ کی شان بیان ہو رہی ہے کہ میرا حامی و ناصر وہ اللہ ہے جس نے میری اور خلق کی ہدایت کے لیے نہایت اہتمام کے ساتھ کتاب اتاری ہے اور جو اپنے نیکو کار اور صالح بندوں کو دوست رکھتا اور ہر مرحلہ میں ان کی مدد اور رہنمائی فرماتا ہے۔ دوسرے مقام میں ہم واضح کرچکے ہیں کہ نزل میں اہتمام کا مضمون پایا جاتا ہے۔ یعنی اس نے نہایت اہتمام کے ساتھ اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے کتاب اتری ہے۔ یو تو بندہ ہر چیز کے لیے اپنے رب ہی کا محتاج ہے لیکن اس کی سب سے بڑی احتیاج ہدایت کے لیے ہے جس کا اہتمام خدا ہی نے فرمایا ہے تو آخر یہ اصنام و آلہہ کس طرض کی دوا ہیں اور کس احتیاج کے یے ان کی پوجا ہو رہی ہے۔
Top