Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 196
اِنَّ وَلِیَِّۧ اللّٰهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتٰبَ١ۖ٘ وَ هُوَ یَتَوَلَّى الصّٰلِحِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
وَلِيّ
: میرا کارساز
اللّٰهُ
: اللہ
الَّذِيْ
: وہ جس
نَزَّلَ
: نازل کی
الْكِتٰبَ
: کتاب
وَهُوَ
: اور وہ
يَتَوَلَّى
: حمایت کرتا ہے
الصّٰلِحِيْنَ
: نیک بندے
بیشک میرا کار ساز اللہ ہے جس نے اتاری ہے کتاب اور وہ کار سازی کرتا ہے نیکو کاروں کی
ربط آیات گزشتہ دروس میں اللہ تعالیٰ نے شرک کی تردید کے سلسلے میں بت پرستی کا رد فرمایا اور جو لوگ اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کرتے ہیں ان سے حات روائی اور مشکل کشائی کی توقع رکھتے ہیں ان کی بھی تردید فرمائی گزشتہ درس میں یہ بھی ارشاد ہوچکا ہے کہ تم اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہو وہ تو تمہاری طرح عاجز بندے ہیں وہ تمہاری مدد کیسے کرسکتے ہیں وہ نہ تو تمہاری مشکل آسان کرسکتے ہیں اور نہ بگڑی بنا سکتے ہیں فرمایا اگر کچھ زعم ہے تو ان کو پکار کر دیکھ لو کہ وہ تمہاری بات کو سن کر تمہاری کون سی مشکل کشائی کرتے ہیں وہ تو تمہاری طرح مخلوق ہیں اور تمہارے کچھ کام نہیں آسکتے مٹی اور پتھر کے بتوں کے رد میں خاص طور پر فرمایا کہ تم تو زندہ انسان ہو ، ہاتھ پائوں ، آنکھ اور کان رکھتے ہو اور ان سے کام لیتے ہو مگر یہ بت تو تم سے بھی گئے گزرے ہیں جو ان اعضا اور حواس سے بھی محروم ہیں مگر کتنے افسوس کا مقام ہے کہ تم ان بےجان مجسموں کو خدا کا شریک ٹھہراتے ہو اللہ نے چیلنج کے طور پر اپنے نبی سے کہلوایا کہ تم اپنے معبودان باطلہ کو بلالو اور میرے خلاف جو تدبیر کرنا چاہتے ہو کرلو مجھے تمہارے شرکاء سے کچھ خوف نہیں میرے لیے میرے اللہ کی حفاظت اور نگرانی ہی کافی ہے اور مجھے اسی پر اعتماد ہے تمہارے معبودان کسی نفع و نقصان کے مالک نہیں ہیں لہٰذا وہ مجھے کوئی گزند نہیں پہنچا سکتے تم اپنا پورا جتن کرلو اور پھر بیشک مجھے مہلت بھی نہ دو ۔ کار سازما خدا تعالیٰ اسی سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوئے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کہلوایا جارہا ہے ان ولی ے اللہ بیشک میرا ولی ، کار ساز اور حمایتی صرف اللہ تعالیٰ ہے اور مجھے اسی پر بھروسہ ہے سورة بقرہ میں اس مضمون کو اس طرح بیان کیا گیا ہے اللہ ولی الذین امنو اللہ تعالیٰ کارساز ہے ایمان والوں کا یخرجھم من اظلمت الی النور جو انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے والذین کفرو ولیاء ھم اطاغوت اور کافروں کا کارساز شیطان ہے جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتا ہے اہل ایمان چونکہ صحیح عقیدہ پر ہوتے ہیں اس لیے ان کی حفاظت اور کارسازی خدا تعالیٰ کرتا ہے چناچہ میرا کارساز بھی وہی اللہ ہے الذی نزل الکتب جس نے کتاب یعنی قرآن پاک نازل فرمایا ہے یہ خدا تعالیٰ کی کارسازی کی بین دلیل ہے کہ اس نے ہمارے لیے کتاب نازل فرما کر ہدایت کا سامان مہیا کردیا ہے اور ہدایت ایک ایسی چیز ہے کہ ہر انسان زندگی کے ہر موڑ پر اس کا سب سے زیادہ محتاج ہے اور پھر اس قرآن پاک کی صفت یہ ہے کہ یہ ھدی للناس وبینت من الھدی (البقرہ) لوگوں کے لیے ہدایت اور ہدایت کی واضح دلیلیں ہیں یہی قرآن ھدی للمتقین (البقرہ) یعنی متقیوں کے لیے ذریعہ ہدایت بھی ہے اللہ کا کلام زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی کرتا ہے اور تمام مشکلات کے حل کا ذریعہ ہے اگر اس پر ایمان لاکر عمل کیا جائے تو انسان کی زندگی سنور سکتی ہے انسان کا اخلاق درست ہوسکتا ہے اور اس کی فکر پاک ہوسکتی ہے اسی قرآن کی بدولت آدمی کے اعمال درست ہوسکتے ہیں اور انسانی زندگی ایک کارآمد زندگی میں تبدیل ہوسکتی ہے بہرحالل اللہ تعالیٰ نے انسان کو مہمل نہیں چھوڑا بلکہ اپنی عظیم کتاب نازل فرما کر اس کی ہدایت کا سامان مہیا کردیا ہے اسی لیے فرمایا کہ میرا کار ساز وہ اللہ رب العزت ہے جس نے کتاب نازل فرمائی ہے۔ نیکو کاروں کا کارساز فرمایا وہ باری تعالیٰ نہ صرف میرا کار ساز ہے بلکہ وھو یتولی الصلحین وہ تمام نیکو کاروں کا کار ساز ہے اور ان کی فلاح اور ہدایت کا سامان مہیا کرتا ہے مگر مشرکوں کو وہ سزا دیے بغیر نہیں چھوڑتا صالح اس شخص کو کہتے ہیں جو حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں ادا کرتا ہے اسی طرح قرآن پاک میں ابرار اور مقربین کی اصطلاحات بھی استعمال ہوئی ہیں قوت القلوب والے بزرگ لکھتے ہیں کہ ابرار وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی نگاہ ہر وقت نیکی پر لگی رہتی ہے اور مقربین وہ ہوتے ہیں جن کی نگاہ ہمیشہ خاتمہ پر مرتکز رہتی ہے وہ ہمیشہ اسی فکر میں رہتے ہیں کہ پتہ نہیں خاتمہ کیسا ہوگا بعنی خاتمہ بالخیر ہوگا یا بالشر اور بالآخر وہ جنتی ہوں گے یا دوزخی ، وہ ہمیشہ اسی فکر میں مبتلا رہتے ہیں۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) خلفائے بنوامیہ میں سے ہیں آپ کا دور خلافت تو صرف اڑھائی سال ہے مگر اس بات پر سب متفق ہیں کہ آپ کی خلافت خلفائے راشدین کا ہو بہو نمونہ تھی آپ کچھ عرصہ گورنر بھی رہے مگر مکمل خلافت کا موقع زیادہ دیر نہیں ملا آپ کے متعلق صاحب تفسیر کبیر لکھتے ہیں کہ جب خلافت کی ذمہ داری سنبھالی تو اپنی اولاد کے لیے کوئی مال و دولت اور جائیداد نہ چھوڑی کسی نے کہا کہ آپ کی اولاد ہے آپ ان کی بہتری کے لیے بھی کوئی بندوبست کردیتے آپ نے فرمایا میری اولاد دوحالتوں سے خالی نہیں ہوسکتی یا تو وہ صالحین یا مجرمین اگر وہ صالح ہوں گے تو اس آیت کے مصداق وھو یتولی الصلحین اللہ تعالیٰ ان کا کارساز ہوگا اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی ضرور کار سازی کرکے گا لہٰذا مجھے فکر کرنے کی ضرورت نہیں اور اگر وہ مجرمین ہوئے تو اللہ تعالیٰ مجرمین کا مددگار نہیں ہوسکتا لہٰذا میں بھی ان کا پشت پناہ ہیں بن سکتا اللہ تعالیٰ کا واضح فرمان ہے انہ لا یفلح المجرمون (یونس) وہ مجرموں کو فلاح نصیب نہیں کرتا اس نے اپنے پاک انبیاء سے بھی فرمایا فلن اکون ظہھراً للمجرمین میں مجرموں کا مدد گار کیوں بنوں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی سورة قصص میں یہی کہا تھا ، پروردگار ! میں مجرموں کا مدد گار نہیں بن سکتا۔ تو حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) نے بھی یہی جواب دیا کہ اگر میری اولاد مجرم ہوگی تو میں ان کا مدد گار نہیں بن سکتا۔ بے اختیار معبود آگے مشرکین کے معبودان کے متعلق فرمایا والذین تدعون من دونہ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو لایستطعیون نصرکم وہ تمہاری مدد کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ولا انفسھم ینصرون اور نہ ہی وہ خود اپنی مدد کرسکتے ہیں جن کو تم مدد کے لیے پکارتے ہو ، وہ سب مخلوق ہیں خواہ انبیاء ہوں یا فرشتے ، عام انسان ہوں یا پتھر کے بت اور شجر ہوں یا حجر ، وہ تمہاری مدد کرنے کے قابل نہیں ہیں مافوق الاساب مدد تو اللہ کے سوا کوئی نہیں کرسکتا ، لہٰذا ان معبودان باطلہ کو آوازیں دینا بعث ہے۔ فرمایا وان تدعوھم الی الھدی لایسمعوا ، اور اگر تم انہیں ہدایت کی طرف پکارو تو وہ تو سنتے ہی نہیں درخت ، پتھر وغیرہ بےجان چیزیں تو ویسے ہی حواس سے محروم ہیں اور جاندار بھی ہوں تو انہیں تو علم ہی نہیں کہ کوئی پکار رہا ہے تو وہ کیا سنیں گے اور کیا مدد کریں گے ہاں اللہ تعالیٰ کسی کو اطلاع دے دے تو دوسری بات ہے مگر ان کو پتہ ہی نہیں چلتا حضور ﷺ نے فرمایا کہ جو درود شریف مجھ پر دور سے پڑھا جاتا ہے وہ مجھے فرشتوں کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے اور جو شخص میری قبر پر آکر درود پڑھتا ہے میں اس کو سنتا ہوں مقصد یہ ہے کہ دور سے کہی گئی بات کو تو حضور ﷺ بھی خودبخود نہیں سنتے چہ جائیکہ کسی دوسری ہستی کے متعلق یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ ہماری ہر بات ، ہر وقت اور ہر مقام سے سنتا ہے پھر اسی زعم میں لوگ یا رسول اللہ اور یا علی ؓ کے نعرے لگاتے ہیں یا پیر دستگیر امداد کن امدادکن کی آوازیں لگاتے ہیں مگر اللہ نے فرمایا کہ اگر تم انہیں پکارو تو وہ سنتے ہی نہیں بعض مفسرین اسے صرف بت پرستی پر محمول کرتے ہیں اور بعض فرماتے ہیں کہ اس میں انسان پرستی ، ملائکہ پرستی اور جنات پرستی سب شامل ہیں تاہم اکثر مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ آیات ان مجسموں کے متعلق ہیں جنہیں مشرکین شریک بناتے تھے اور پھر ان کی نذرونیاز دیتے تھے ایسے لوگ عرب کے علاوہ روم ، یونان ، مصر اور ہندوستان میں آج بھی موجود ہیں جو بتوں میں کرشمہ مانتے ہیں اور ان کی عبادت کرتے ہیں۔ اندھے معبود اور متبعین انہی معبودان باطلہ کے متعلق فرمایا وترھم ینظرون الیک اور تم ان کو دیکھو گے کہ وہ تمہاری طرف تک رہے ہیں وھم لایبصرون حالانکہ وہ نہیں دیکھتے مشرک لوگ بتوں کے تمام اعضا بناتے تھے حتیٰ کہ ان کی آنکھیں اس طرح نظر آتی تھیں گویا کہ وہ پوجا کرنے والے کو دیکھ رہے ہیں اللہ نے فرمایا کہ حقیقت میں وہ کچھ نہیں دیکھتے کیونکہ ان میں دیکھنے کی صلاحیت ہی موجود نہیں ہے اور اگر اس سے کافر اور مشرک مراد لیے جائیں تو مطلب یہ ہوگا کہ یہ منکرین لوگ بظاہر جسمانی آنکھوں سے تو حضور ﷺ کو دیکھتے ہیں مگر حقیقت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے اگر دل کی آنکھوں سے دیکھیں تو ضرور آپ کو پہچان لیں کہ آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں یہ لوگ سمجھ جائیں کہ اللہ کا نبی ہمارا خیر خواہ ہے اور ہمیں خدا کے عذاب سے بچانا چاہتا ہے مگر وہ حقیقت میں دیکھتے ہی نہیں اس لیے ناکام ہیں ابوجہل ، امیہ بن خلف اور ابولہب جیسے ظاہری آنکھوں سے دیکھنے کے باوجو آپ کو نہ پہچان سکے اور نامراد ہوئے جبکہ ابوبکر ؓ و عمر ؓ نے حقیقت کی آنکھوں سے دیکھ لیا اور وہ کامیاب ہوگئے۔ سلطان محمود غزنوی (رح) کے زمانے میں خواجہ ابوالحسن خرقانی (رح) بڑے پائے کے بزرگ ہوئے ہیں سلطان اکثر ان کی مجلس میں حاضر ہوتا تھا اور ہندوستان پر حملہ کرنے سے پہلے سے دعا کراتا تھا ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ خواجہ ابوالحسن (رح) نے فرمایا کہ جس نے بایزید بسطامی (رح) کو دیکھا ہے اس پر آتش دوزخ حرام ہے اس پر سلطان کو بڑا تعجب ہوا کہنے لگا حضرت ! یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی کہ ایک طرف حضور خاتم النبیین افضل الانبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات مبارکہ ہے جنہیں کافر بھی دیکھتے ہیں مگر ان پر دوزخ کی آگ حرام نہیں ہے مگر دوسری طرف آپ کے امتی بایزید بسطامی (رح) ہیں کہ جنہیں دیکھنے سے دوزخ کی آگ حرام ہوجاتی ہے اس پر خواجہ ابوالحسن خرقانی (رح) نے یہی آیت پڑھی وتراھم ینظرون الیک وھم لایبصرون یعنی آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ آپ کی طرف تک رہے ہیں مگر درحقیقت وہ نہیں دیکھتے مطلب یہ ہے کہ کفار اور منافقین نے حقیقت کی آنکھوں سے آپ کو دیکھا ہی نہیں اگر ابوجہل ، عتبہ ، شیبہ اور عبداللہ بن ابی جیسے آئمۃ الکفر آپ کو دل کی آنکھ سے دیکھ لیتے تو ضرور ایمان لے آتے اور ان پر دوزخ کی آگ حرام ہوجاتی سورة حج میں اسی مضمون کو اس طرح بیان فرمایا گیا کہ فانھا لاتعمی الابصار ولکن تعمی القلوب التی فی الصدور کہ ان لوگوں کی آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں رکھے ہوئے اندھے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ حقیقت کو نہیں پہچان سکتے غرضیکہ یہاں پر فرمایا کہ کفار و مشرکین آپ کی طرف دیکھتے ہوئے نظر تو آتے ہیں مگر حقیقت میں وہ نہیں دیکھتے لہٰذا ایمان سے محروم ہیں۔ درگزر کی عادت آگے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے پیغمبر ! خذالعفوا آپ معاف کرنے کی عادت ڈالیں کافر اور مشرک اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے بہت بگڑیں گے الٹی سیدھی باتیں کریں گے مگر آپ درگزر ہی کرتے رہیں اور ان سے الجھیں نہیں مشرکین کی طرح کسی سے جھگڑا نہ کریں البتہ آپ وامر بالعرف نیکی کا حکم کرتے رہیں تبلیغ دین کا کام برابر جاری رکھیں لوگوں کو توحید کی دعوت دیتے رہیں اور کفر و شرک کی خرابیاں بیان کرتے رہیں مگر کسی کے ساتھ الجھائو پیدا نہ کریں البتہ واعرض عن الجاھلین آپ جاہلوں سے روگردانی کریں تعرض نہ کریں اور درگزر کی عادت ڈالیں۔ امام جعفر صادق (رح) فرماتے ہیں کہ مکارم اخلاق کے سلسلے میں قرآن پاک میں سب سے جامع آیت یہ ہے جس میں حکم دیا گیا ہے کہ معاف اور درگزر کرنے کی عادت ڈالیں اور مخالفین سے الجھیں نہیں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت میں بھی آتا ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نہ فاحش تھے اور نہ بہ تکلف فحش بات کرتے تھے اور نہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے تھے بلکہ فاعفوا واصفحو (البقرہ) کے مصداق آپ معاف فرماتے اور درگزر فرماتے بہرحال حضور ﷺ کو حکم ہوا کہ آپ ان لوگوں کی الٹی سیدھی باتوں کو خاطر میں نہ لائیں بلکہ درگزر اور معافی کی پالیسی اپنائیں البتہ انہیں نیکی کا حکم کرتے رہیں اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کریں۔
Top