Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 84
وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهِمْ مَّطَرًا١ؕ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
وَاَمْطَرْنَا : اور ہم نے بارش برسائی عَلَيْهِمْ : ان پر مَّطَرًا : ایک بارش فَانْظُرْ : پس دیکھو كَيْفَ : کیسا ہوا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُجْرِمِيْنَ : مجرمین
اور برسائی ہم نے ان پر ایک بڑی ہولناک بارش، پس تم دیکھو کہ کیسا ہوا انجام مجرموں کا ؟1
114 مکافات عمل قدرت کا ایک اٹل قانون و دستور : سو مکافات عمل قدرت کا اٹل قانون ہے۔ اس لئے ہر شخص نے اپنے کیے کرائے کا بدلہ بہرحال پانا ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ اور یہ خداوند قدوس کے اٹل قانون اور بےلاگ فیصلے کا ایک اور مظہر ہے کہ مجرم اپنے کئے کا بدلہ بہرحال پا کر رہے گا، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ اور اپنے ایمان و عمل سے محرومی کی صورت میں اس کو نہ کسی کی کوئی دوستی کام آئے گی نہ کسی کی قرابت و رشتہ داری۔ اگرچہ وہ کسی نبی کی بیوی ہی کیوں نہ ہو۔ جیسے لوط اور نوح کی بیوی یا کسی پیغمبر کا باپ ہی کیوں نہ ہو جیسے آزر حضرت ابراہیم کے والد۔ یا کسی کا حقیقی بیٹا ہی کیوں نہ ہو، جیسے کنعان بیٹا نوح کا۔ یا کسی کا سگا چچا ہی کیوں نہ ہو، جیسے ابوطالب عم رسول اللہ ﷺ نیز یہ واقعات کھلا اور قطعی ثبوت ہیں اس بات کا کہ حضرات انبیائے کرام ۔ علیہم الصلوۃ والسلام ۔ مختار کل نہیں ہوتے کہ جو چاہیں کریں۔ جیسا کہ دور حاضر کے کلمہ گو مشرکوں کا شرکیہ عقیدہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ ورنہ اگر حضرات انبیائے کرام مختار کل ہوتے تو نہ ان کے ایسے قریبی رشتہ دار حق و ہدایت کی دولت سے محروم رہتے اور نہ وہ اپنے کفر و انکار کے نتیجے میں نار جہنم کا ایندھن بننے والے بدبختوں میں شامل ہوتے۔ اور نہ ہی حضرت لوط کی بیوی جس کی ہلاکت و تباہی کا یہاں پر ذکر وبیان فرمایا جا رہا ہے وہ کافروں سے مل کر ان کی ایجنٹی اور مخبری کرتی۔ اور اس سب کے نتیجے میں بالآخر وہ اس ہولناک انجام سے دو چار ہوئی۔ سو مختار کل اللہ وحدہٗ لاشریک ہی ہے جس کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہر چیز کی باگ ڈور ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top