Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 84
وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهِمْ مَّطَرًا١ؕ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
وَاَمْطَرْنَا : اور ہم نے بارش برسائی عَلَيْهِمْ : ان پر مَّطَرًا : ایک بارش فَانْظُرْ : پس دیکھو كَيْفَ : کیسا ہوا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُجْرِمِيْنَ : مجرمین
اور ان پر اچھی طرح پتھراؤ کردیا تو دیکھو، مجرموں کا کیا انجام ہوا
وَاَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ مَّطَرًا ۭفَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِيْنَ۔ قوم لوط کا عذاب : یہاں بارش سے مراد پانی کی بارش نہیں ہے بلکہ کنکروں اور پتروں کی بارش ہے جو صحراؤں سے اٹھتی ہے اور قافلے کے قافلے اور بستیوں کی بستیاں جس کی اٹھائی ہوئی ریت اور جس کے برسائے ہوئے کنکروں اور پتھروں کے نیچے دب کر تباہ ہوجاتی ہیں۔ عربی میں اس کو حاصب یعنی کنکر پتھر برسانے والی آندھی کہتے ہیں۔ مولانا فراہی نے سورة ذاریات کی تفسیر میں اس عذاب کی نوعیت یہ بیان فرمائی ہے۔“ قوم لوط پر اللہ تعالیٰ نے ایک آندھی بھیجی جو سخت ہو کر بالآخر حاصب (کنکر پتھر برسانے والی آنکھی بن گئی اس سے اول اول تو ان کے اوپر کنکروں اور پتھروں کی بارش ہوئی، پھر اس نے اس قدر شدت اختیار کرلی کہ اس کے زوران کے مکانات بھی الٹ گئے۔ چناچہ انہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا “ فمنہم من ارسلنا علیہ حاصبا : ان میں سے بعض قوموں پر ہم نے کنکر پتھر برسانے والی آندھی بھیجی ”(عنکبوت :40)۔ نیز فرمایا ہے“ فجعلنا عالیہا سافلہا وامطرنا علیہم حجارۃ من سجیل منضود : پس ہم نے اس بستی کو تلپٹ کردیا اور ان کے اوپر تہ بہ تہ سنگ گل کے پتھروں کی بارش کی ”(حجر :74)۔ یعنی ایسی تند آندھی چلی کہ ان کے مکانات زمین کے برابر ہوگئے اور اوپر سے کنکر اور ریت نے ان کو ڈھانک لیا۔ جیسا کہ فرمایا ہے“ والمؤتفکۃ اھوا فغشاھا ما غشی : اور الٹی ہوئی بستیاں جن کو الٹ دیا اور پھر ان کو ڈھانک دیا جس چیز سے ڈھانک دیا ”(نجم :54) ” آگے مولانا نے تورات کے ترجموں پر تنقید کر کے یہ واضح فرمایا ہے کہ ترجمہ میں غلطی کر کے کس طرح انہوں نے صورت واقعہ کچھ سے کچھ بنا دی پھر خلاصہ بحث ان لفظوں میں پیش فرماتے ہیں۔ “ اس سے معلوم ہوا کہ قوم لوط پر اللہ تعالیٰ نے سنگ ریزے برسانے والی آندھی کا عذاب بھیجا جس نے ان کو اور ان کے مکانوں کو ڈھانک لیا اور اگر اس کے ساتھ تورات کا بیان بھی ملا لیا جائے تو اس پر اتنا اضافہ ہوجائے گا کہ ان پر بجلی اور کڑکے کا عذاب بھی آیا ”
Top