Tafseer-e-Madani - Nooh : 16
وَّ جَعَلَ الْقَمَرَ فِیْهِنَّ نُوْرًا وَّ جَعَلَ الشَّمْسَ سِرَاجًا
وَّجَعَلَ الْقَمَرَ : اور بنایا چاند کو فِيْهِنَّ : ان میں نُوْرًا : نور وَّجَعَلَ الشَّمْسَ : اور بنایا سورج کو سِرَاجًا : چراغ
اور ان میں اس نے رکھ دیا چاند کو ایک عظیم الشان نور کی شکل میں اور سورج کو ایک عظیم الشان چراغ بنا کر
16 کائنات کے بعض نشانہائے قدرت میں دعوت غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا تم لوگ دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح پیدا فرمایا سات آسمانوں کو تہ بہ تہ۔ اور اس نے اس میں رکھ دیا چاند کو ایک عظیم الشان روشنی کے طور پر اور اس نے سورج کو ایک عظیم الشان چراغ بنایا اور ایسا عظیم الشان چراغ کہ اس کی دوسری کوئی نظیر و مثال مل ہی نہیں سکتی، سو یہ سب مظاہر اس کی عظیم الشان قدرت کے شاہکار بھ ہیں اور اس کی بےپایاں رحمت و عنایت کے شواہد بھی، جل جلالہ و عم نوالہ سو یہاں پر آسمانوں کی طرف توجہ دلانے کے بعد سورج اور چاند کی ان دو عظیم الشان نشانیوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے، جو ان کے اندر پائی جاتی ہیں، سو عقل و نقل اور عدل و انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ انسان چاند کے اس عظیم الشان دیئے اور سورج کے اس بےمثال چراغ کو دیکھ کر اپنے خالق ومالک کی معرفت سے سرفراز سرشار ہوتا اور دل و جان سی اس کے آگے جھک جھک جاتا ہے۔ لیکن اس کی بےانصافی اور ناشکری کا عالم یہ ہے کہ کتنے ہی بدبخت ایسے ہیں جنہوں نے سورج اور چاند کے انہی دو مظاہر کی پوجا کی اور کر رہے ہیں اور انہوں نے ان عظیم الشان نشانائے قدرت کے ذریعے اپنے خالق ومالک کی معفرت سے سرفرازی کی بجائے الٹا انہی کو اپنا معبود بنادیا اور اس طرح وہ اسفل السافلین بن کر رہے۔ والعیاذ باللہ العظیم
Top