Mazhar-ul-Quran - Maryam : 18
اَللّٰهُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۙ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ۬ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْلِیٰٓئُهُمُ الطَّاغُوْتُ١ۙ یُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠   ۧ
اَللّٰهُ : اللہ وَلِيُّ : مددگار الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے يُخْرِجُهُمْ : وہ انہیں نکالتا ہے مِّنَ : سے الظُّلُمٰتِ : اندھیروں (جمع) اِلَى : طرف النُّوْرِ : روشنی وَ : اور الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْٓا : کافر ہوئے اَوْلِيٰٓئُھُمُ : ان کے ساتھی الطَّاغُوْتُ : گمراہ کرنے والے يُخْرِجُوْنَھُمْ : وہ انہیں نکالتے ہیں مِّنَ : سے النُّوْرِ : روشنی اِلَى : طرف الظُّلُمٰتِ : اندھیرے (جمع) اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخی ھُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جو لوگ اپنے پروردگار سے منکر ہوئے ان کا حال باعتبار عمل کے ایسا ہے جیسے راکھ کہ جس کو تیز آندھی کے دن ہوا تیزی کے ساتھ اڑا لے جائے، ان لوگوں نے جو کچھ (دنیا میں) کمایا تھا اس میں سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہ لگا، یہی ہے دور کی گمراہی
کافروں کے نیک عمل کام نہیں آئیں گے۔ اس آیت میں کفار کے اعمال کی مثال بیان کی گئی ہے کہ کفار جو نیکی کرتے تھے اس کا ثواب بھی ان کو کچھ نہ ملے گا۔ برے عمل کی سزا جو کچھ جو ہوگی وہ تو ہوگی مگر ان کے نیک عمل جیسے صدقہ دینا، صلہ رحمی کرنا، محتاجوں کی حالت برلانا، وغیرہ ان کی بھی ایسی مثال قیامت کے دن ہوجاوے گی جیسے آندھی میں کوئی راکھ کو اڑنے سے بچا نہیں سکتا۔ اسی طرح قیامت کے دن کافروں کو نیک عملوں سے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ کیونکہ یہ لوگ اکیلے خدا پر ایمان نہیں لائے تھے، بتوں کو خدا کا شریک کرتے تھے۔ اس لیے ان کی یہ سب نیکیاں بھی برباد ہوجاویں گی اور ان کا یہ خیال کہ اس کا اجر ملے گا بہت بڑی گمراہی ٹھہرے گی۔
Top