Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 14
ذٰلِكُمْ فَذُوْقُوْهُ وَ اَنَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابَ النَّارِ
ذٰلِكُمْ : تو تم فَذُوْقُوْهُ : پس چکھو وَاَنَّ : اور یقیناً لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابَ : عذاب النَّارِ : دوزخ
لو اب چکھو تم لوگ مزہ اپنی اس سزا کا اور جان لو کہ یقیناً کافروں کے لئے مقرر ہے دوزخ کا عذاب،
20 کافروں کیلئے اصل عذاب دوزخ کا عذاب ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک کافروں کے لیے مقدر دوزخ کا عذاب ہے اور دنیا کا یہ عذاب جو ان کو یہاں مل رہا ہے یہ تو گویا کہ ایک معمولی قسط ہے جو نقد ان کو مل رہی ہے تاکہ یہ لوگ اپنی سرکشی میں آگے بڑھ کر مزید فساد نہ پھیلا سکیں۔ ورنہ اصل عذاب تو ان کو آخرت ہی میں ملے گا۔ اور آخرت کا وہ عذاب بڑا ہی ہولناک ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور یہ سب اس لئے کہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کیا جو کہ نہایت ہی سنگین جرم ہے۔ کیونکہ انسانی فطرت کے اندر خدا اور خدا کے رسول سے لڑنے کے لئے کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ لڑائی کا جواز وہاں ہوتا ہے جہاں کسی حق کی حفاظت مدِّ نظر ہو اور اسی صورت میں لڑائی کے لئے جذبہ پیدا ہوتا اور حوصلہ ابھرتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ خدا اور اس کے رسول کے مقابلے میں کسی کے کسی حق کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس لئے جو لوگ اس قسم کی جہالت کے لئے اٹھتے ہیں وہ چاہے طوفان کی طرح اٹھیں پیشاب کی جھاگ کی طرح بیٹھ جاتے ہیں۔ اس لئے کہ ان کے حوصلے کی بنیاد کسی حق پر نہیں ہوتی۔ سو کفر وانکار محرومیوں کی محرومی اور دارین کی ہلاکت و تباہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top