Tafseer-e-Baghwi - Al-Anfaal : 14
ذٰلِكُمْ فَذُوْقُوْهُ وَ اَنَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابَ النَّارِ
ذٰلِكُمْ : تو تم فَذُوْقُوْهُ : پس چکھو وَاَنَّ : اور یقیناً لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابَ : عذاب النَّارِ : دوزخ
یہ (مزہ تو یہاں) چکھو اور یہ (جانے رہو) کہ کافروں کے لئے (آخرت میں) دوزخ کا عذاب (بھی تیار ہے)
(41) (ذلکم) عذاب اور مار جو تم کو بدر میں جلدی ملی اے کافرو ! (قذوقوہ) جلدی (وان للکفرین عذاب النار) اور جان لو اور یقین کرلو کہ کافروں کا وقت مقرر ہے۔ (عذاب النار) عکرمہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب بدر سے فارغ ہوئے تو ٓپ (علیہ السلام) کو عرض کیا گیا۔ آپ اب قافلہ کے لئے نکلیں اس سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے تو حضرت عباس ؓ نے قید کی حالت میں آواز دی کہ وہ آپ کو نہ ملے گا۔ آپ (علیہ السلام) نے پوچھا کیوں ؟ انہوںں نے جواب دیا کہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ کیا تھا اور آپ (علیہ السلام) کو آپ (علیہ السلام) کا وعدہ مل چکا ہے۔
Top