Madarik-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 32
فَاَرْسَلْنَا فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
فَاَرْسَلْنَا : پھر بھیجے ہم نے فِيْهِمْ : ان کے درمیان رَسُوْلًا : رسول (جمع) مِّنْهُمْ : ان میں سے اَنِ : کہ اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : نہیں تمہارے لیے مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اَفَلَا تَتَّقُوْنَ : کیا پھر تم ڈرتے نہیں
اور انہی میں سے ان میں ایک پیغمبر بھیجا (جس نے ان سے کہا) کہ خدا ہی کی عبادت کرو (کہ) اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تم ڈرتے نہیں ؟
32: فَاَرْسَلْنَا فِیْھِمْ (پس انہیں بھیجے) ارسال کا لفظ الیٰؔ کے ساتھ متعدی ہوتا ہے فیؔ کے ساتھ متعدی نہیں ہوتا۔ مگر یہاں اور اس قول میں : کذلک ارسلناک فی امۃ ] الرعد : 30[ اور وما ارسلنا فی قریۃ ] الاعراف : 94[ فی کے ساتھ متعدی کیا گیا ہے لیکن امۃ اور قریہ کو ارسال کی جگہ اور ظرف قرار دیا جیسا رؤبہ کا قول ہے۔ ارسلت فیھا مصعبًا ذا اء قحام اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کلام عرب میں اس کا استعمال پہلے پایا جاتا ہے۔ باقی قرآن مجید کو دیکھ کر تمام نحو وصرف ایجاد ہوئی ہے۔ رَسُوْلًا (ایک رسول) ہود (علیہ السلام) ۔ مِّنْھُمْ (انہی میں سے) ان کی قوم میں سے : اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَالَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرہُ اَفَلاَ تَتَّقُوْنَ (کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔ اسکے سوا کوئی قابل عبادت نہیں۔ پس کیا تم اسکے عذاب سے نہیں ڈرتے) اَنْ یہ ارسلنا کی تفسیر کر رہا ہے : ای قلنا لھم علی لسان الرسول اعبدوا اللہ ہم نے ان کو پیغمبر کی زبان سے کہا تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔
Top