Siraj-ul-Bayan - Al-Muminoon : 32
فَاَرْسَلْنَا فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
فَاَرْسَلْنَا : پھر بھیجے ہم نے فِيْهِمْ : ان کے درمیان رَسُوْلًا : رسول (جمع) مِّنْهُمْ : ان میں سے اَنِ : کہ اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : نہیں تمہارے لیے مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اَفَلَا تَتَّقُوْنَ : کیا پھر تم ڈرتے نہیں
پھر ہم نے ان میں انہیں کے درمیان سے ایک رسول بھیجا ، کہ اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں ، کیا تم ڈرتے نہیں ؟ (ف 2) ۔
2) اس ہلاکت کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کی اولاد کو خیر و برکت سے نوازا اور وہ ساری دنیا میں پھیل گئے پھر ان ہی میں سے ایک ان میں رسول بھیجا جس نے اسی پیغام کو دہرایا اور وہی نغمہ توحید سنایا ، جس کو اس سے قبل حضرت نوح (علیہ السلام) بارہا سنا چکے تھے ، اور عجیب بات ہے کہ ان کو اسی قسم کے سرداروں سے وہی جواب سننا پڑا ، جو نوح (علیہ السلام) کو دیا گیا تھا ، کہ تم آخر ہماری ہی طرح کے ایک انسان ہو ، تم میں ایسی کون سی خصوصیات ہیں ؟ کہ تمہیں رسول اور پیغمبر جانیں ۔ یہ واقعات اس لئے بیان فرمائے ہیں کہ حضور ﷺ کو معلوم ہوجائے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کا پیغام ایک ہے اس کی دعوت ایک ہے اور پروگرام ایک اسی طرح انکار کرنے والے بھی نوح (علیہ السلام) کے زمانے سے لیکر اب تک ایک ہی قسم کے ہیں ، ان کے اعتراضات میں کوئی تحقیق کوئی جدت ، کوئی ندرت نہیں ، ان سب لوگوں کی ذہینت یکساں ہی ہے ۔
Top