Ruh-ul-Quran - Al-Ankaboot : 62
وَ لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَ مَا یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ : البتہ ہم نے انہیں پکڑا بِالْعَذَابِ : عذاب فَمَا اسْتَكَانُوْا : پھر انہوں نے عاجزی نہ کی لِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَمَا يَتَضَرَّعُوْنَ : اور وہ نہ گڑگڑائے
اور ہم نے ان کو عذاب میں بھی پکڑا تو بھی انہوں نے خدا کے آگے عاجزی نہ کی اور وہ عاجزی کرتے نہیں ہیں
76: وَلَقَدْ اَخَذْ نٰھُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَکَانُوْا لِرَبِّھِمْ (اور ہم نے ان کو گرفتار عذاب بھی کیا تب بھی انہوں نے اپنے رب کے سامنے نہ عاجزی اختیار کی نہ گڑگڑائے) اس سے اس بات پہ استشہاد پیش کیا کہ ہم نے اولاً ان کو تلواروں سے پکڑا۔ اور بدر کے دن جو ان کے صنادید کے ساتھ قتل و قید کی صورت میں پیش آیا۔ مگر اس سب کے باوجود ان کی طرف سے رجوع اور توبہ نہیں پائی گئی۔ وَمَا یَتَضَرَّعُوْنَ ( اور نہ وہ گڑ گڑائے) یہ ان کی دو امی حالت کی تعبیر ہے کہ وہ تو ابھی تک سابقہ روش پر ہیں۔ اسی لیے ماتضرعوا نہیں کہا بلکہ مضارع استعمال فرمایا گیا۔ استکان یہ استفعل کے وزن پر کون مصدر سے بنایا گیا ہے۔ ای انتقل من کون الی کون۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ کی طرف منتقل ہوا جیسا کہ کہا جاتا ہے استحال اذا نتقل من حال الی حال وہ ایک حال سے دوسرے حال میں منتقل ہوا۔
Top