Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 109
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹائے جائیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے اور سب کاموں کا رجوع (اور انجام) خدا ہی کی طرف ہے
109: وَلِلّٰہِ مَافِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ وَاِلَی اللّٰہِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ ۔ (اور اللہ تعالیٰ ہی کیلئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف تمام امور لوٹائے جائینگے) پس وہ محسن کو اسکے احسان اور مجرم کو اسکی برائی پر سزا دیگا۔ قراءت : شامی اور حمزہ اور علی نے تَرْجِعُ ۔ تا کے فتحہ اور جیم کے کسرہ سے پڑھا ہے۔ اہم تنبیہ : کَانَ سے زمانہ ماضی میں ابہام کے طور پر کسی شے کے وجود کی تعبیر کی جاتی ہے۔ اس میں عدم سابق اور انقطاع مستقبل کی کوئی دلیل نہیں۔ مطلب یہ ہے کَانَ کا زمانہ ماضی کے لیے آنا کسی چیز کے ثبوت پر تو دلالت کرتا ہے مگر اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ثبوت ماضی منقطع ہوگیا یا آئندہ منقطع ہوجائیگا۔ یہ تعیین تو خار جی قرائن کی محتاج ہے۔ اس لئے جب انقطاع کا قرینہ نہ ہوگا تو استمرار ہی ثابت ہوگا۔
Top