Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 84
قُلْ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰى وَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْ١۪ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ١٘ وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ
قُلْ : کہہ دیں اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا عَلَيْنَا : ہم پر وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا عَلٰٓى : ہم پر اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم وَاِسْمٰعِيْلَ : اور اسمعیل وَاِسْحٰقَ : اور اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب وَالْاَسْبَاطِ : اور اولاد وَ : اور مَآ اُوْتِيَ : جو دیا گیا مُوْسٰى : موسیٰ وَعِيْسٰى : اور عیسیٰ وَالنَّبِيُّوْنَ : اور نبی (جمع) مِنْ : سے رَّبِّهِمْ : ان کا رب لَا نُفَرِّقُ : فرق نہیں کرتے بَيْنَ : درمیان اَحَدٍ : کوئی ایک مِّنْھُمْ : ان سے وَنَحْنُ : اور ہم لَهٗ : اسی کے مُسْلِمُوْنَ : فرماں بردار
آپ کہہ دیجئے کہ ہم اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس پر جو ہمارے اوپر اتارا گیا ہے اور اس پر جو ابراہیم (علیہ السلام) اور اسمعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور اولاد یعقوب پر اتارا گیا ہے اور اس پر جو موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) اور (دوسرے) نبیوں کو دیا گیا ان کے پروردگار کی طرف سے،187 ۔ ہم ان میں باہم کوئی فرق نہیں کرتے،188 ۔ اور ہم تو (اسی) اللہ کے فرمانبردار ہیں،189 ۔
187 ۔ یہاں یہ حقیقت ایک بار پھر دہرادی گئی ہے کہ اسلام کوئی نیا، نوپیدا اور انوکھا دین نہیں۔ وہی پرانا دین توحید ہے۔ سارے انبیاء ومرسلین اسی کی تبلیغ کرتے چلے آئے ہیں۔ اور مسلمان کا ایمان سارے پیغمبروں پر یکساں ہوتا ہے۔ (آیت) ” قل۔ یعنی اے پیغمبر آپ اپنی امت کی طرف سے کہہ دیجئے (آیت) ” انزل علینا “۔ یعنی قرآن مجید، نزول قرآن کا انتساب جس طرح عموما پیغمبر کی طرف کیا گیا ہے، اسی طرح کبھی کبھی پیغمبر کی امت کی جانب بھی کردیا گیا ہے۔ اور فعل انزال کا صلہ قرآن مجید میں حرف علی اور الی دونوں کے ساتھ آتا ہے۔ (آیت) ’ ’ الاسباط “۔ یعنی اولاد یعقوب میں سے جو جو پیغمبر ہوئے ہیں۔ اس لفظ پر حاشیہ پارۂ اول میں گزر چکا۔ ان سب انبیاء کے اسماء گرامی پر بھی حاشیے گزر چکے۔ 188 ۔ (ان کی صداقت کے لحاظ سے، کہ بعض کو مانیں اور بعض کو جھٹلائیں جیسا کہ یہود، نصاری وغیرہ مقہور اور معتوب امتوں کا شیوہ ہے) 189 ۔ (آیت) ” مسلم “۔ ایک طرف امت محمدی ﷺ کا اصطلاحی نام بھی ہے۔ اور دوسری طرف اس کے لفظی معنی فرمانبردار کے ہیں۔
Top