Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 89
فَكَیْفَ اِذَا جَمَعْنٰهُمْ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ١۫ وَ وُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
فَكَيْفَ : سو کیا اِذَا : جب جَمَعْنٰھُمْ : انہیں ہم جمع کرینگے لِيَوْمٍ : اس دن لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں وَوُفِّيَتْ : پورا پائے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : حق تلفی نہ ہوگی
تو اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم ان کو جمع کریں گے (یعنی) اس روز جس کے آنے میں کچھ شک نہیں اور ہر نفس اپنے اعمال کا پور اپور بدلہ پائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائیگا
25: فَکَیْفَ اِذَا جَمَعْنٰہُمْ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْہِ وَوُفِّیَتْ کُلُّ نَفْسٍ مَّا کَسَبَتْ وَھُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ ۔ (پس انکا کیا حال ہوگا جب ہم ان کو ایک یقینی دن میں جمع کریں گے۔ اور ہر شخص کو اس کے کیے کا پوراپورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی کی حق تلفی نہ کی جائے گی) فَکَیْفَ اِذَا جَمَعْنٰہُمْ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْہِ ۔ (اس وقت میں ان کا کیا حال ہوگا جس دن کی آمد میں کوئی شبہ نہیں) وَوُفِّیَتْ کُلُّ نَفْسٍ مَّا کَسَبَتْ جزائے اعمال مراد ہے وَھُمْ یہ جمع کی ضمیر کُلُّ کے معنی کی طرف لوٹتی ہے کیونکہ وہ کل الناس یعنی جمع کے معنی میں ہے۔ لاَ یُظْلَمُوْنَ یعنی کسی انسان کی نہ نیکی میں کمی ہوگی اور نہ برائیوں میں اضافہ۔
Top