Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 25
فَكَیْفَ اِذَا جَمَعْنٰهُمْ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ١۫ وَ وُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
فَكَيْفَ : سو کیا اِذَا : جب جَمَعْنٰھُمْ : انہیں ہم جمع کرینگے لِيَوْمٍ : اس دن لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں وَوُفِّيَتْ : پورا پائے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : حق تلفی نہ ہوگی
سو اس روز جس میں ذرا شک نہیں جب ہم انہیں اکٹھا کریں گے تو کیا حال ہوگا،61 ۔ اور ہر شخص کو جو کچھ اس نے کیا ہے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور ان پر (ذرا) ظلم نہ کیا جائے گا،62 ۔
61 ۔ (ان بدبختوں اور شامت زدوں کا) (آیت) ” یوم لا ریب فیہ “۔ یعنی قیامت کے دن۔ اس طرز تسمیہ سے مقصود قیامت کا محض ذکر ہی کردینا نہیں۔ بلکہ اس کے وقوع کی قطعیت کو ذہن میں تازہ کردینا ہے۔ (آیت) ” فکیف “ اس طرز استفہام سے مقصود عذاب کی ہولناکی کا اظہار ہے۔ استعظام وتھویل وھدم لما استندوا الیہ (روح) (آیت) ” لیوم “۔ میں ل، فی، کے معنی میں ہے۔ واللام فی قولہ لیوم بمعنی فی قالہ الکسائی (قرطبی) 62 ۔ (کہ کسی کو سزا بلاجرم یا زائد از جرم مل جائے یا کسی کی کوئی نیکی بغیر اجر کے چھوٹ جائے) (آیت) ” ماکسبت “۔ جو کچھ اس نے حاصل کیا ہے خواہ وہ حسنات ہوں یا سیئات۔
Top