Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 1
بَرَآءَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَؕ
بَرَآءَةٌ : بیزاری (قطعِ تعلق) مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَسُوْلِهٖٓ : اور اس کا رسول اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے عٰهَدْتُّمْ : تم سے عہد کیا مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکین
(اے اہل اسلام اب) خدا اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے مشرکوں سے جن سے تم نے عہد کر رکھا تھا بیزاری (اور جنگ کی تیاری ہے)
سورت کے نام : اس سورت کے کئی نام ہیں۔ نمبر 1۔ البراء ۃ۔ نمبر 2۔ التوبہ نمبر 3۔ المشقشقۃ۔ نمبر 4۔ المبعثرۃ۔ نمبر 5۔ المشردۃ۔ نمبر 6۔ المخزیۃ۔ نمبر 7۔ الفاضحۃ۔ 8۔ المثیرۃ۔ نمبر 9۔ الحافرہ۔ نمبر 10۔ المنکلۃ ‘ نمبر 11۔ المدمدمۃ۔ وجہ تسمیہ : البراءۃ کہنے کی وجہ اس میں کفار سے بیزاری اور دست برداری کا اعلان ہے۔ نمبر 2۔ التوبہ اسلئے کہتے ہیں اس میں مسلمانوں کی توبہ کا تذکرہ ہے۔ نمبر 3۔ المشقشقۃ اس لئے کہتے ہیں کہ نفاق سے بیزاری کا اظہار کرتی ہے۔ (عبداللہ بن عمر ) نمبر 4۔ المبعثرۃ منافقین کے اندرونی رازوں سے پردہ اٹھاتی ہے۔ (ابن منذر) نمبر 5۔ المشردۃ : منافقین کو منتشر کرنے والی نمبر 6۔ المخزیۃ : منافقین کو رسوائی میں مبتلاء کرنے والی۔ نمبر 7۔ الفاضحۃ۔ منافقین کو رسوا کرنے والی۔ (ابن عباس ) نمبر 8۔ المثیرۃ۔ نفاق کی حالت کو اکھاڑ کر سامنے لانے والی۔ نمبر 9۔ الحافرۃ۔ منافقین کو کرید کر ظاہر کرنے والی۔ نمبر 10۔ المنکّلۃ۔ منافقین پر عذاب لانے والی۔ نمبر 11۔ المدمدمۃ۔ منافقین پر تباہی لانے والی عذاب اتارنے والی (حذیفہ ) ابتداء میں ترک ِتسمیہ کی وجہ : نمبر 1۔ حضرت علی اور ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ بسم اللہ امان ہے اور براءت تو امان کو اٹھانے اور ختم کرنے کیلئے اتری۔ نمبر 2۔ حضرت عثمان ؓ کا قول ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر جب کوئی سورت یا آیت اترتی۔ تو ارشاد فرماتے اس کو فلاں مقام پر رکھ دو ۔ رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اس کے بارے میں نہیں بتلایا کہ کہاں رکھیں۔ اس کا واقعہ سورة انفال کے مشابہ تھا۔ کیونکہ اس میں وعدوں کا تذکرہ ہے اور اسمیں معاہدوں سے بیزاری کا اعلان ہے۔ اسی لئے دونوں کو ملا دیا گیا ان دونوں سورتوں کو صحابہ کرام ؓ القرنتین کہتے ہیں اور سبع طوال میں سے ساتویں سورت شمار کرتے ہیں۔ نمبر 3۔ کہا جاتا ہے کہ اصحاب رسول اللہ ﷺ نے اس میں اختلاف کیا۔ بعض نے کہا انفال و براءت ایک سورت ہے اور قتال کے متعلق نازل ہوئیں۔ بعض نے کہا یہ دو سورتیں ہیں۔ دونوں کے درمیان فاصلہ ان کے قول کے پیش نظر چھوڑ دیا گیا۔ جو ان کو دوسورتیں کہتے تھے۔ اور جو ایک سورت کہتے تھے۔ ان کے قول کے پیش نظر بسم اللہ چھوڑ دی گئی۔ مشرکین سے اعلان بیزاری : آیت 1: بَرَآئَ ۃٌ(دست برداری) نحو : یہ مبتداء محذوف ہذِہٖ کی خبر ہے۔ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖٓ اِلَی الَّذِیْنَ عَاھَدْ تُّمْ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکین سے جن سے تم نے عہد کر رکھا ہے) نحو : نمبر 1۔ من یہ ابتدائے غایت کیلئے ہے اور محذوف سے متعلق ہے۔ یہ صفت نہیں جیسا کہ اس قول میں برئت من الدین۔ اب تقدیر عبارت اس طرح ہے۔ ھذہٖ براءۃ و اصلۃ من اللّٰہ و رسولہ الی الذین عاھدتم۔ یہ براءت ملنے والی ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان لوگوں کو جن سے تم نے معاہدہ کیا۔ یہ اس طرح ہے جیسا تم کہو۔ کتاب من فلان الی فلان۔ نمبر 2۔ براء ۃٌ مبتداء ہے کیونکہ صفت سے اس کی تخصیص کی گئی اور الی الذین عاھدتم یہ خبر ہے۔ جیسا تم کہو۔ رجل من بنی تمیم فی الدار۔ مطلب اس طرح ہوگا۔ اللہ اور اس کا رسول دونوں بریٔ الذمہ ہیں اس عہد سے جو تم نے مشرکین سے کیا اور وہ عہد ان کی طرف واپس کیا جارہا ہے۔
Top