بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mafhoom-ul-Quran - Hud : 1
الٓرٰ١۫ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰیٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ خَبِیْرٍۙ
الٓرٰ : الف لام را كِتٰبٌ : کتاب احْكِمَتْ : مضبوط کی گئیں اٰيٰتُهٗ : اس کی آیات ثُمَّ : پھر فُصِّلَتْ : تفصیل کی گئیں مِنْ : سے لَّدُنْ : پاس حَكِيْمٍ : حکمت والے خَبِيْرٍ : خبردار
الٓرا۔ یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں محکم ہیں اور اللہ حکیم وخبیر کی طرف سے باوضاحت بیان کردی گئی ہیں۔
قرآن کے نزول کا مقصد تشریح : ان آیات میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید اور اس کی آیات کو محکم اور مفصل قرار دیا ہے اور اللہ کی خالص عبادت اور رسول اکرم ﷺ کے دو وصف نذیر اور بشیر ہونے کی خبر دی گئی ہے۔ اس کے بعد توبہ بخشش، نیک اعمال اور سزا و جزا کا بیان ہے۔ دیکھا جائے تو انسان کی زندگی کا مقصد ہی عبادت ہے۔ دنیا کے تمام مذاہب پر اسلام کو اس لیے فوقیت اور برتری حاصل ہے کیونکہیہ دین فطرت کے عین مطابق ہے اور قابل عمل بھی۔ ہر انسان جانتا ہے کہ اس کو اللہ نے پیدا کیا ہے۔ بس تو پھر سوچنے کی کیا بات ہے ؟ جس نے پیدا کیا ہے اسی کی عبادت کرو۔ یعنی صرف اسی کے سامنے سر جھکائو اسی سے مدد مانگو اسی سے بخشش مانگو۔ جو بھی کام کرو دل میں یہ سوچ لو کہ اللہ کی خوشنودی، اس کا حکم بجا لانے، اور اس کے بندوں کی مدد اور خیر خواہی کے لیے کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر پڑھنے کے لیے سکول جاؤ یا نوکری کے لیے ہسپتال، فیکٹری یا کسی بھی دفتر، سکول، کالج، یونیورسٹی میں جاؤ تو دل میں یہ سوچ لو کہ یہ جو بھی میں کرنے جا رہا ہوں یہ امانت کی ادائیگی کرنے کے لیے جا رہا ہوں۔ یقین جانیے تمام دن ہمارا ہر سانس، ہر قدم اور ہر عمل نیکی میں لکھا جائے گا۔ کام میں تھکن ہرگز محسوس نہ ہوگی اور کام میں جو لطف آئے گا اس کا اندازہ تو آپ خود ہی لگا لیں گے۔ ہے نا دوہرے فائدے کا کام ؟ کس قدر منافع بخش عمل ہے۔ جو معاوضہ آپ کے کام کے بدلہ میں ملتا ہے اس کو ہرگز اپنے کام کا معاوضہ نہ سمجھیں بلکہ اس کو تو محض پوکٹ منی سمجھیں۔ یقینا اس طرز عمل سے آپ کو تمام عمر بڑا ہی سکون بڑا ہی مزہ اور بڑا ہی فائدہ حاصل ہوگا۔ یہ بات جو آپ کے دل، نیت، ضمیر اور عمل میں پیدا ہوگی تو اس کو صرف اللہ ہی جانتا ہے وہ اتنے اچھے بندے کو برکتیں، رحمتیں، خوشیاں اور کامیابیاں بھلا کیوں نہ دے گا۔ اس سکون اور بےفکری اور خوشی سے کہ آپ دہرا منافع کما رہے ہیں، یعنی دنیا و آخرت کی کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں آپ کی صحت و تندرستی میں بھی اضافہ ہوگا۔ کتنا آسان ہے ہمارا دین، کتنا مہربان ہے ہمارا اللہ کہ جس نے ہمیں دنیا میں پیدا کیا عمل کی توفیق دی تمام مخلوق سے بہترین مخلوق بنایا نیکی بدی کی پہچان کے لیے مشفق و مہربان حضرت محمد ﷺ کی صورت میں ارفع و اعلیٰ نبی رسول اور پیغمبر دیا اور مصلحتوں، حکمتوں اور بھلائیوں سے بھری ہوئی سب سے بہترین کتاب قرآن پاک عطا کی۔ ہمارا فرض تو صرف اتنا ہے کہ اپنا رخ، اپنا سب کچھ اللہ کے لیے وقف کردیں۔ عبادت کریں تو اسی کی کریں، مدد مانگیں تو اسی سے مانگیں، توبہ کریں تو اسی سے کریں، فرمانبرداری کریں تو اسی کی کریں، بات مانیں تو اسی کی مانیں، رسول مانیں تو اسی کے بھیجے ہوئے رسولوں کو مانیں، زندگی گزاریں تو اللہ کے رسول اور قرآن کی بتائی ہوئی ہدایات کے مطابق گزاریں۔ اسی لیے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ” جو اللہ کے دوست ہیں، جو ایمان لائے اور جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا، ان کے لیے نہ کوئی خوف ہے نہ کوئی رنج ہے۔ دنیا و آخرت دونوں زندگیوں میں ان کے لیے بشارت ہی بشارت ہے، اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں، یہی بڑی کامیابی ہے۔ “ (یونس آیات 64 - 63 - 62 ) یہ بہت بڑا اور سچا وعدہ ہے جو ہمارے نبی پاک ﷺ کے ذریعہ سے ہم سے کیا گیا ہے۔ اس طرح زندگی گزارنے سے ہمارے اعمال کا بینک بیلنس بڑی تیزی سے بڑھتا چلا جائے گا جو آخرت میں ہمارے کام آئے گا۔ اب یہ ہرگز نہیں سوچ لینا چاہیے کہ کیونکہ ہم اللہ کے دوست ہیں اس لیے زندگی میں غمی ہمیں کبھی نہیں مل سکتی۔ خوشی اور غمی زندگی کا حصہ ہیں جیسے دن رات ہمارے لیے لازمی ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ مومن خوشی میں آپے سے باہر ہو کر اللہ سے غافل نہیں ہوجاتا بلکہ ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتا رہتا ہے اور دکھ، تکلیف یا مصیبت سے بہت زیادہ پریشان نہیں ہوتا۔ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ضرور اس میں بھی کوئی مصلحت ہوگی، لہٰذا دکھ اور تکلیف میں وہ استغفار یا ” اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ “ پڑھتا ہے۔ اور یوں تکلیف کی سختی اطمینان اور سکون میں بدلنے لگتی ہے۔ اور یہ بہترین نسخہ بھی ہمیں اللہ نے ہی رسول اللہ ﷺ کے ذریعے سے سکھایا ہے۔ فرمان رب العالمین ہے : وہ (مؤمن) مصیبت آنے پر ” اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ “ کہتے ہیں۔ (البقرۃ : 156)
Top