Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 14
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۚ وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰى شَیٰطِیْنِهِمْ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ١ۙ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ
وَإِذَا لَقُوا : اور جب ملتے ہیں الَّذِينَ آمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے قَالُوا : کہتے ہیں آمَنَّا : ہم ایمان لائے وَإِذَا : اور جب خَلَوْا : اکیلے ہوتے ہیں إِلَىٰ : پاس شَيَاطِينِهِمْ : اپنے شیطان قَالُوا : کہتے ہیں إِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ إِنَّمَا : محض نَحْنُ : ہم مُسْتَهْزِئُونَ : مذاق کرتے ہیں
اور جب ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو (ان سے) محض مذاق کر رہے تھے۔
منافقوں کا مذاق اڑانا تشریح : اس آیت مبارکہ میں منافقین کی حماقتوں، بےوقوفیوں اور نااہلی کا ذکر تفصیلاً بیان کیا گیا ہے کہ جب وہ مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تمہارے بھائی دوست اور مسلمان ہیں اور جب کفار سے ملتے ہیں تو انہیں یقین دلاتے ہیں کہ اصل میں تو ہم تمہارے ساتھ ہیں، مسلمان چونکہ سیدھے سادے سے لوگ ہیں ہم ان کی سادگی کا فائدہ اٹھا کر ان سے راز معلوم کرلیتے ہیں۔ ان منافقوں کو اتنا نہیں معلوم کہ اللہ نے ان کی رسی دراز کر رکھی ہے اور ان کو اپنے گناہوں میں ڈھیل دے رہا ہے۔ اللہ تو خود ان سے مذاق کر رہا ہے اور ان منافقوں کو نہ سمجھ ہے نہ عقل اور نہ ہی اپنے برے انجام کا علم ہے یہ اس دنیاوی کا میابی اور خوشی کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں۔
Top