Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 123
لَیْسَ بِاَمَانِیِّكُمْ وَ لَاۤ اَمَانِیِّ اَهْلِ الْكِتٰبِ١ؕ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا یُّجْزَ بِهٖ١ۙ وَ لَا یَجِدْ لَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
لَيْسَ : نہ بِاَمَانِيِّكُمْ : تمہاری آرزؤوں پر وَلَآ : اور نہ اَمَانِيِّ : آرزوئیں اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب مَنْ يَّعْمَلْ : جو کرے گا سُوْٓءًا : برائی يُّجْزَ بِهٖ : اس کی سزا پائے گا وَلَا يَجِدْ : اور نہ پائے گا لَهٗ : اپنے لیے مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ مددگار
انجام کار نہ تمہاری آرزوؤں پر موقوف ہے نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر جو بھی برائی کرے گا اس کا پھل پائے گا اور اللہ کے مقابلے میں اپنے لیے کوئی حامی و مددگار نہ پا سکے گا
جھوٹی آرزوؤں کا سہارا ؟ تشریح : عذاب اور ثواب والی اس قسم کی آیات سن کر یہودی اور عیسائی کہتے تھے کہ ہم تو اللہ کے خاص بندے ہیں کیونکہ یہودی اپنے آپ کو اللہ کے بیٹے کہتے تھے (نعوذ باللہ) اور عیسائیوں کا یہ عقیدہ تھا کہ مسیح (علیہ السلام) نے سولی پر چڑھ کر ان کے تمام گناہوں کا کفارہ ادا کردیا ہے، لہٰذا بقول ان کے ان کو عذاب نہیں ہوگا یا چند دن کے بعد وہ جہنم سے باہر آجائیں گے۔ تو اللہ رب العزت نے ان کو خبردار کرتے ہوئے فرمایا : کہ عمل کا بدلہ ضرور اور پورا پورا دیا جائے گا۔ خواہ عورت ہو یا مرد، جو اللہ پر ایمان لائے گا، اس کے بتائے ہوئے راستوں پر چلے گا اور پوری زندگی اللہ رب العزت کی فرمانبرداری اور رضامندی حاصل کرنے کے لیے گزارے گا اس کو جنت میں ضرور داخل کیا جائے گا اور یاد رکھو اللہ سے بڑھ کر کوئی حامی ہے اور نہ کوئی مددگار، اسی پر بھروسہ رکھو اور نیک عمل کرو اپنے کئے ہوئے اعمال کے بدلے میں ضرور اجر پاؤ گے۔
Top