Tafseer-e-Majidi - Yunus : 87
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰى وَ اَخِیْهِ اَنْ تَبَوَّاٰ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُیُوْتًا وَّ اجْعَلُوْا بُیُوْتَكُمْ قِبْلَةً وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف مُوْسٰى : موسیٰ وَاَخِيْهِ : اور اس کا بھائی اَنْ تَبَوَّاٰ : کہ گھر بناؤ تم لِقَوْمِكُمَا : اپنی قوم کے لیے بِمِصْرَ : مصر میں بُيُوْتًا : گھر وَّاجْعَلُوْا : اور بناؤ بُيُوْتَكُمْ : اپنے گھر قِبْلَةً : قبلہ رو وَّاَقِيْمُوا : اور قائم کرو الصَّلٰوةَ : نماز وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دو الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ تم دونوں اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر برقرار رکھو اور تم لو اپنے گھروں ہی کو نماز گاہ قرار دے لو،125۔ اور نماز کی پا بندی رکھو اور آپ ایمان والوں کو خوشخبری سنا دیجیے،126۔
125۔ آیت میں (آیت) ” قبلۃ “۔ کا لفظ قرآن کا ایک دشوار ترین لفظ ہے۔ بہرحال قبلۃ کے ایک مشہور معنی اس مکان کے ہیں جس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جائے، فی المتعارف صار اسما للمکان المقابل المتوجہ الیہ للصلوۃ (راغب) یہ معنی لے کر مراد یہ ہوگی کہ گو امت میں یک جہتی پیدا کرنے کے لئے کسی ایک متعین مکان کی طرف عبادت کا رخ ضروری ہے۔ لیکن تمہارے لئے حالات موجودہ میں یہی کافی ہے کہ اپنے گھروں میں انہی کی طرف رخ کرلیا کرو، لیکن یہاں معنی علی العموم ” نماز کی جگہ “ یا مصلی کے لئے گئے ہیں۔ اے مصلی (بیضاوی۔ روح) اور مراد حکم سے یہ ہے کہ نمازیں اپنے اپنے گھروں ہی میں پڑھ لیا کرو۔ اے صلوا فی بیوتکم (کبیر) کانوا خائفین فامروا ان یصلوا فی بیوتھم (ابن کثیر) اور عجب نہیں جو مظالم فرعونی میں سے ایک چیز یہ بھی رہی ہو کہ بنی اسرائیل اپنی اپنی عبادت گاہوں تک نہ پہنچنے پائیں۔ 126۔ (اے موسیٰ کہ اب وقت مخلصی کا نزدیک آگیا) (آیت) ” واقیموا الصلوۃ “۔ کہ اقامت نماز کی برکت سے اللہ تعالیٰ جلد ترا پنا فضل کرے گا اور تمہیں جلد سے جلد اس مصیبت سے نجات دلائے گا۔
Top