Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 86
حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِیْ عَیْنٍ حَمِئَةٍ وَّ وَجَدَ عِنْدَهَا قَوْمًا١ؕ۬ قُلْنَا یٰذَا الْقَرْنَیْنِ اِمَّاۤ اَنْ تُعَذِّبَ وَ اِمَّاۤ اَنْ تَتَّخِذَ فِیْهِمْ حُسْنًا
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا بَلَغَ : جب وہ پہنچا مَغْرِبَ : غروب ہونے کا مقام الشَّمْسِ : سورج وَجَدَهَا : اس نے پایا اسے تَغْرُبُ : ڈوب رہا ہے فِيْ : میں عَيْنٍ : چشمہ۔ ندی حَمِئَةٍ : دلدل وَّوَجَدَ : اور اس نے پایا عِنْدَهَا : اس کے نزدیک قَوْمًا : ایک قوم قُلْنَا : ہم نے کہا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ : اے ذوالقرنین اِمَّآ : یا چاہے اَنْ : یہ کہ تُعَذِّبَ : تو سزا دے وَاِمَّآ : اور یا چاہے اَنْ : یہ کہ تَتَّخِذَ : تو اختیار کرے فِيْهِمْ : ان میں سے حُسْنًا : کوئی بھلائی
یہاں تک کہ جب وہ غروب آفتاب کے موقع پر پہنچے تو اسے ایک سیاہ چشمہ میں ڈوبتا ہوا محسوس کیا،132۔ اور اس کے قریب ایک قوم کو (بھی) پایا،133۔ ہم نے کہا اے ذوالقرنین (تمہیں اختیار ہے) خواہ انہیں سزا دو خواہ ان کے ساتھ نرمی اختیار کرو،134۔
132۔ (جانب مغرب، بارادہ فتوحات) سبب کے معنی جس طرح سازوسامان کے ہیں اسی طرح راہ، منزل، طریق کے بھی ہیں اور وہی یہاں مراد ہیں، یعنی بالسبب المنزل (ابن جریر۔ عن ابن عباس ؓ سببا اے منزلا وطریقا (ا بن جریر۔ عن مجاہد) اے منازل الارض ومعالمھا (ابن جریر عن قتادۃ) سکندر اعظم کی ابتدائی فوجی مہمات شمال اور مغرب ہی کی جانب تھیں۔ 133۔ (جیسا کہ سمندر کے کنارہ کھڑے ہوئے ہر شخص کو سورج سمندر میں ڈوبتا دکھائی دیتا ہے) (آیت) ” مغرب الشمس “ یعنی جہت مغرب میں منتہائے آبادی پر۔ الغرب، والمغرب دونوں سے مراد پچھم کی سمت ہی ہوتی ہے۔ اے منتھی الارض من جھۃ المغرب (روح) (آیت) ” وجدھا “۔ وجد کے دومختلف مفہوم لغت عرب میں ہیں۔ ایک معنی تو ہیں ” پایا “ ” معلوم کیا “۔ دریافت کیا۔ “ گویا اس معنی میں واقعیت یا واقعہ کے ساتھ مطابقت کا پہلو بھی شامل ہے اور دوسرے معنی ہیں۔” محسوس کیا “۔ مشاہدہ کیا “ گویا اس کا تعلق محض وجدان وادراک سے ہے واقعہ سے مطابقت ہرگز ضروری نہیں۔ اور یہاں یہی آخری معنی مراد ہیں۔ المراد وجدھا فی نظر العین (روح) (آیت) ” عین حمءۃ “۔ یعنی گندے سیاہ کیچڑ میں۔ اے فی طین اسود (ابن جریر۔ عن ابن عباس ؓ ذات حماۃ (ابن جریر۔ عن ابن عباس ؓ الحمءۃ الحماالسوداء (ابن جریر۔ عن قتادۃ) اب تاریخ وجغرافیہ کی شہادت یہ ہے کہ ابتدائی فتوحات کی سمت (یعنی سمت مغرب) میں ایک جھیل آکریڈا (OCHRIDA) کے نام سے جنوبی سرویا (موجودہ یوگوسلیویا) میں واقع ہے، مناستر سے کوئی 50 میل جانب مغرب۔ اس کا پانی جن زمین اور چشموں سے آتا ہے وہ بڑے گندلے یا سیاہی مائل ہیں یہاں تک یہ جو دریا اس جھیل سے نکلا ہے اس کا نام ہی دریائے سیاہ (Black River) ہے ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔ 134۔ (جو کافر تھی، جیسا کہ اگلی آیت میں آرہا ہے) قوما کفارا (ابن عباس ؓ یہاں وجد اپنے پہلے معنی میں ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر 133 یعنی اس گندے چشمہ کے کنارے ایک قوم آباد تھی۔
Top