Tafseer-al-Kitaab - Al-Kahf : 86
حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِیْ عَیْنٍ حَمِئَةٍ وَّ وَجَدَ عِنْدَهَا قَوْمًا١ؕ۬ قُلْنَا یٰذَا الْقَرْنَیْنِ اِمَّاۤ اَنْ تُعَذِّبَ وَ اِمَّاۤ اَنْ تَتَّخِذَ فِیْهِمْ حُسْنًا
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا بَلَغَ : جب وہ پہنچا مَغْرِبَ : غروب ہونے کا مقام الشَّمْسِ : سورج وَجَدَهَا : اس نے پایا اسے تَغْرُبُ : ڈوب رہا ہے فِيْ : میں عَيْنٍ : چشمہ۔ ندی حَمِئَةٍ : دلدل وَّوَجَدَ : اور اس نے پایا عِنْدَهَا : اس کے نزدیک قَوْمًا : ایک قوم قُلْنَا : ہم نے کہا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ : اے ذوالقرنین اِمَّآ : یا چاہے اَنْ : یہ کہ تُعَذِّبَ : تو سزا دے وَاِمَّآ : اور یا چاہے اَنْ : یہ کہ تَتَّخِذَ : تو اختیار کرے فِيْهِمْ : ان میں سے حُسْنًا : کوئی بھلائی
(اور پچھم کی طرف نکل کھڑا ہوا) یہاں تک کہ (چلتے چلتے) جب وہ سورج کے ڈوبنے کی جگہ پہنچ گیا تو اسے سورج سیاہ پانی میں ڈوبتا دکھائی دیا اور اس کے قریب اسے ایک قوم (بھی) ملی۔ ہم نے کہا، '' اے ذوالقرنین، (یہ لوگ تیرے اختیار میں ہیں، ) تو چاہے (انہیں) عذاب دے یا ان کے ساتھ حسن سلوک کرے ''۔
[29] مطلب یہ ہے کہ وہ خشکی کے آخری سرے پر پہنچ گیا جس کے آگے سمندر تھا۔ [30] یعنی ایسا محسوس ہوتا تھا کہ سورج سمندر کے سیاہی مائل گدلے پانی میں ڈوب رہا ہے۔
Top