Tafseer-e-Majidi - Maryam : 50
وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠   ۧ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهُمْ : انہیں مِّنْ : سے رَّحْمَتِنَا : اپنی رحمت وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا لَهُمْ : ان کا لِسَانَ : ذکر صِدْقٍ : سچا۔ جمیل عَلِيًّا : نہایت بلند
اور ہم نے ان سب کو اپنی رحمت عطا کی،75۔ اور ہم نے ان سب کا نام نیک اور بلند کیا،76۔
75۔ (اور انہیں ہر طرح کی دنیوی نعمتوں اور روحانی کمالات سے سرفراز کیا) حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب (علیہ السلام) ایک طرف انبیاء مرسلین اور خاصان خدا میں سے تھے اور دوسری طرف ایک طرح کی دنیوی نعمتوں مثلا قبیلہ کی سرداری، کثرت اولاد وغیرہ سے بھی بہرہ ور تھے۔ قال الکلبی المال والولد وھو قول الاکثرین (معالم) 76۔ (آئندہ نسلوں میں) چناچہ آج تک ان تینوں کا نام دنیا کی تین بڑی قومیں مسلمان، مسیحی، یہودی، تعظیم تکریم وعقیدت ہی کے ساتھ لیتے ہیں اور ان حضرات کے حق میں (آیت) ” جعلنا لھم لسان صدق علیا “۔ کی تفسیر اس سے بڑھ کر روشن اور جلی اور کیا ہوگی، کہ مسلمان کی کوئی نماز تک مکمل نہیں ہوپاتی، جب تک ابراہیم اور آل ابراہیم (علیہ السلام) کا نام لے کر ان پر دورد وسلام نہ بھیج لیا جائے۔
Top