Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 35
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ١ؕ وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَةً١ؕ وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ
كُلُّ نَفْسٍ : ہر جی ذَآئِقَةُ : چکھنا الْمَوْتِ : موت وَنَبْلُوْكُمْ : اور ہم تمہیں مبتلا کرینگے بِالشَّرِّ : برائی سے وَالْخَيْرِ : اور بھلائی فِتْنَةً : آزمائش وَاِلَيْنَا : اور ہماری ہی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر آؤگے
ہر جان دار موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور ہم تم کو آزماتے ہیں برائی سے اور بھلائی سے خوب طرح اور ہماری ہی طرف تم لوٹ کر آؤ گے،48۔
48۔ یہاں انسان کے لئے تین قانون بیان کردیئے۔ (1) ایک یہ کہ ہر ذی حیات کے لئے موت لازمی ہے، خواہ جلد خواہ طویل ترین مدت کے بعد۔ (2) انسان جب تک زندہ رہے گا اس کا امتحان برابر ہوتا رہے گا۔ کہ کن کن حالات میں وہ ایمان وطاعت کی طرف مائل رہتا ہے اور کن کن حالات میں کفر ومعصیت کی طرف جھک جاتا ہے۔ (آیت) ” بالشر والخیر “۔ شر سے مراد انسان کے مخالف طبع حالات ہیں۔ حالات ہیں، مرض، افلاس وغیرہ۔ خیر سے مراد انسان کے موافق طبع حالات ہیں، صحت، خوشحالی وغیرہ۔ اے بالمکروہ والمحبوب و تفسیر الشر والخیر مما ذکر مروی عن ابن زید وروی عن ابن عباس انھا الشدۃ والرخاء وقال الضحاک الفقر والمرض والغنی والصحۃ والتعمیم اولی (روح) (3) ہر انسان کو اللہ ہی کے حضور میں واپس جا کر اپنے اعمال کی جواب دہی کرنا ہے۔ (آیت) ” فتنۃ “۔ مصدر (آیت) ” فتنۃ “ فعل (آیت) ” نبلوکم “ کی تاکید کے لئے ہے۔ اور تاکید کے موقع پر کبھی تو اسی فعل کا مصدر دہرادیا جاتا ہے اور کبھی کوئی اس کا مرادف۔ مصدر موکد لنبلوکم من غیرلفظہ (کشاف)
Top