Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 36
وَ اِذَا رَاٰكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا١ؕ اَهٰذَا الَّذِیْ یَذْكُرُ اٰلِهَتَكُمْ١ۚ وَ هُمْ بِذِكْرِ الرَّحْمٰنِ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب رَاٰكَ : تمہیں دیکھتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : نہیں يَّتَّخِذُوْنَكَ : ٹھہراتے تمہیں اِلَّا : مگر۔ صرف هُزُوًا : ایک ہنسی مذاق اَھٰذَا : کیا یہ ہے الَّذِيْ : وہ جو يَذْكُرُ : یاد کرتا ہے اٰلِهَتَكُمْ : تمہارے معبود وَهُمْ : اور وہ بِذِكْرِ : ذکر سے الرَّحْمٰنِ : رحمن (اللہ) هُمْ : وہ كٰفِرُوْنَ : منکر (جمع)
اور یہ کافر لوگ جب آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ سے بس تمسخر کرنے لگتے ہیں،49۔ کیا یہی وہ (حضرت) ہیں جو تمہارے معبودوں کا ذکر (برائی سے) کیا کرتے ہیں درآنحالیکہ یہ لوگ خدائے رحمن کے ذکر پر کفر کرتے رہتے ہیں،50۔
49۔ (آپس میں) کافروں کی اخلاقی پستی کا نقشہ ہے۔ آج بھی کتنے ہی بدنفس کافر ایسے موجود ہیں جو شریعت اسلامی کے احکام ومسائل کو کبھی سنجیدگی سے سنتے ہی نہیں۔ سرین سے تمسخر ہی کرتے رہتے ہیں۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اہل اللہ کی بےقدری اس تشنیع کے عموم میں آجاتی ہے۔ ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن کا حاشیہ۔ 50۔ تو تمسخر و استہزاء کے مستحق اگر ہیں خود یہ لوگ ہیں جو دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے اہم حقیقت کو یوں ٹھکرائے ہوئے یوں بھلائے ہوئے ہیں۔ (آیت) ” یذکر “۔ سے مراد ہے کہ برائی سے ذکر کرتے ہیں۔ اے بسوء وانما اطلقہ بدلالۃ الحال (بیضاوی)
Top