Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 215
وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَۚ
وَ : اور اخْفِضْ : جھکاؤ جَنَاحَكَ : اپنا بازو لِمَنِ : اس کے لیے جس نے اتَّبَعَكَ : تمہاری پیروی کی مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں
اور جو مسلمانوں میں داخل ہو کر آپ کی راہ پر چلے تو آپ اس کے ساتھ (مشفقانہ) فروتنی سے پیش آئیے،114۔
114۔ کہاں پیغمبر اور کہاں امتی، شرف ومنزلت کے اعتبار سے دونوں کا مقابلہ ہی کیا، لیکن یہاں صراحت کے ساتھ حکم مخدوم وآقا کو مل رہا ہے کہ وہ اپنے متبعین کے ساتھ فروتنی سے پیش آئیں۔ یہ تعلیم اسلام کے سوا کہاں ملے گی ؟ محققین نے کہا ہے کہ فروتنی کا حکم جب سردار ومخدوم کو اپنے خادموں کے مقابلہ میں مل رہا ہے تو خادموں، مریدوں، شاگروں کو تو اپنے بزرگوں، مرشدوں، استادوں کے حضور میں کہیں زیادہ فروتنی کے ساتھ رہنا چاہیے ! (آیت) ” واخفض جناحک “۔ مفسر تھانوی (رح) نے کہا ہے کہ خفض جناح کی صورتیں دو ہیں۔ ایک تو وہ جو اطاعت سے پیدا ہوتی ہے جیسے اولاد کی فروتنی والدین کے مقابلہ میں، دوسری وہ جو شفقت سے پیدا ہوتی ہے، وہی یہاں مقصود ہے۔
Top