Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 82
وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ١ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب وَقَعَ الْقَوْلُ : واقع (پورا) ہوجائے گا وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر اَخْرَجْنَا : ہم نکالیں گے لَهُمْ : ان کے لیے دَآبَّةً : ایک جانور مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے تُكَلِّمُهُمْ : وہ ان سے باتیں کرے گا اَنَّ النَّاسَ : کیونکہ لوگ كَانُوْا : تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیت پر لَا يُوْقِنُوْنَ : یقین نہ کرتے
اور جب وعدہ ان لوگوں پر پورا ہونے کو ہوگا تو ہم ان کے لئے زمین سے ایسا جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرے گا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں لاتے تھے،90۔
90۔ قرب قیامت کی علامتیں بہت سی حدیث صحیح میں وارد ہوئی ہیں۔ بہت سی عجیب و غریب چیزوں کا اس وقت ظہور ہوگا، اور عجیب چیزوں کا یہ خاصہ ہے کہ اپنے ظہور سے قبل سمجھ میں نہیں آتیں۔ ریل، تار، ٹیلیفون، ریڈیو، وائرلیس وغیرہ تمام مادی ایجادیں ایسی ہیں جو پہلے سمجھ ہی میں نہیں آتی تھیں، جب ظہور میں آگئیں، جب ہی سمجھ میں آئیں، جس قسم کے جانور کا یہاں ذکر ہے روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا ظہور بالکل آخر میں ہوگا اور خود الفاظ قرآنی بھی یہی معنی چاہ رہے ہیں۔ یہ آخر ترین علامت اگر عجب ترین بھی ہو، تو اس میں عجب کیا ہے۔ حدیث میں اس عجیب ترین حیوان کا نام جساسہ آیا ہے۔ کافر اس وقت بالاضطرار اس خارق عظیم کی تصدیق کریں گے لیکن اضطراری تصدیق ظاہر ہے کہ مقبول نہ ہوگی۔ (آیت) ” القول “ قول یہاں عذاب و قیامت موعود کے معنی میں ہے۔ وھو ماعدوا بہ من البعث والعذاب (بیضاوی) (آیت) ” من الارض “۔ آیت میں (آیت) ” من الارض “۔ کا لفظ بہت قابل غور ہے اس سے ذہن اس طرف منتقل ہوتا ہے کہ اس حیوان کی پیدائش عام حیوانات کی طرح بہ طریق توالد وتناسل نہ ہوگی بلکہ یہ از خود پیدا ہوجائے گا۔ وفی تفسیر اخراجھا بقولہ من الارض نوع اشارۃ الی ما قیل ان خلقھا لیس بطریق التوالدبل ھو بطریق التولد (روح) (آیت) ” دآبۃ “۔ یہ قول بھی نقل ہوا ہے کہ (آیت) ” دآبۃ “۔ یہاں بطور اسم جنس کے آیا ہے۔ گویا یہ ایک جانور نہ وہ گا بلکہ ایسے بہت سے جانور ہوں گے۔ ہر ہر شہر سے ایک ایک جانور۔ روی انہ یخرج فی کل بلد دابۃ مما ھو مبثوث نوعھا فی الارض ولیست واحدۃ فیکون قولہ دابۃ ام جنس (بحر) ھ کی ابوحیان فی البحر والدمیری فی حیاۃ الحیوان روایۃ انہ یخرج فی کل بلد دابۃ مما ھو مبثوت نوعھا فی الارض فلیست دابۃ واحدۃ وعلیہ یراد بدابۃ الجنس الصادق بالمتعدد (روح) روی انھا تخرج فی کل بلددابۃ مما ھو مبثوث نوعھا فی الارض ولیست واحدۃ فیکون قولہ دابۃ اسم جنس (نہر) (آیت) ” دآبۃ “۔ کے بارے میں روایتیں نقل بہت سی ہوئی ہیں لیکن بقول امام رازی (رح) کتاب الہی اس باب میں ہر صراحت سے خاموش ہے۔ اب اگر کوئی بات قول رسول سے ثابت ہوجائے، وہ خیرمان لی جائے گی، باقی اور کوئی شے قابل التفات نہیں۔ اعلم انہ لادلالۃ فی الکتب علی شیء من ھذہ الامور فان اصح الخبر فیہ عن الرسول ﷺ قبل والا لم یلتفت الیہ (کبیر)
Top