Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 62
اَللّٰهُ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ١٘ وَّ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ وَّكِیْلٌ
اَللّٰهُ : اللہ خَالِقُ : پیدا کرنے والا كُلِّ شَيْءٍ ۡ : ہر شے وَّهُوَ : اور وہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : شے وَّكِيْلٌ : نگہبان
اللہ ہی پیدا کرنے والا ہے ہر چیز کا اور وہی ہر چیز کا نگہبان ہے،76۔
76۔ مشرکوں کی سمجھ میں یہی موٹی بات نہیں آتی تھی کہ حق تعالیٰ جس طرح دنیا کا خالق اکیلا ہے اسی طرح متصرف، مدبر بھی اکیلا ہی ہے، بغیر کسی شریک وسہیم کے، ہندو مذہب علاوہ خالق اکبر (برہما) کے دو اور مستقل خداؤں کا قائل ہے ایک محافظ ومبقی (ویشنو) اور دوسرے مہلک ومفنی (شیو) قرآن مجید اس قسم کے ہر شرک کی قدم قدم پر تردید کرتا جاتا ہے۔..... یہاں اس نے صراحۃ دو صفات باری کا اثبات کیا ہے۔ ایک یہ کہ وہی سب کا خالق وآفرید گار ہے، دوسرے وہی سب کا منتظم ومدبر۔ (آیت) ’ ’ اللہ خالق کل شیء “۔ نور وظلمت، خیروشر، سعادت وہدایت سب کا خالق وہی ایک ہے ثنویت کا اس کے ہاں گزر نہیں۔ (آیت) وینجی ...... لاھم یحزنون “۔ یہ آیت متعدد دوسری آیتوں کی طرح اس باب میں وعدہ صریح ہے کہ مومنین کو قیامت میں کوئی وحشت اور گھبراہٹ نہ ہوگی۔ دلت الایۃ علی ان المومنین لاینالھم الخوف والرعب فی القیامۃ وتاکد ھذا بقولہ لایحزنھم الفزع الاکبر (کبیر)
Top