Tafseer-e-Majidi - Adh-Dhaariyat : 14
ذُوْقُوْا فِتْنَتَكُمْ١ؕ هٰذَا الَّذِیْ كُنْتُمْ بِهٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ
ذُوْقُوْا : تم چکھو فِتْنَتَكُمْ ۭ : اپنی شرارت ھٰذَا الَّذِيْ : یہ وہ جو كُنْتُمْ بِهٖ : تم تھے اس کی تَسْتَعْجِلُوْنَ : جلدی کرتے
اپنی سزا کا مزہ چکھو یہی ہے جس کی جلدی مچایا کرتے تھے،5۔
5۔ مفسر تھانوی (رح) نے خوب لکھا ہے کہ یہ جواب اس طرز کا ہے جیسے کسی مجرم کو پھانسی کی سزا کا حکم ہوجائے مگر وہ احمق محض اس بناء پر کہ تاریخ اور وقت نہیں بیان کیا گیا ہے۔ طنزا یہ کہتا ہے کہ اچھا تو وہ دن آخر کب آئے گا ؟ (آیت) ” یسئلون “۔ یہ سوال بطور طنز و استہزاء کے ہوتا ہے۔
Top