Tafseer-e-Majidi - Al-Qalam : 14
اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّ بَنِیْنَؕ
اَنْ كَانَ : کہ ہے وہ ذَا مَالٍ : مال والا وَّبَنِيْنَ : اور بیٹوں والا
اس نظر سے کہ وہ مال اور اولاد والا ہے،8۔
8۔ یعنی ایسا نہ ہونے پائے کہ آپ اس خیال سے کہ فلاں شخص سے اس بناء پر کہ وہ صاحب وجاہت اور صاحب اثر ہے، باوجود اس کی ان ساری خباثتوں کے اشتراک عمل کرلینا بھی مصلحت خیال کرنے لگیں۔ (آیت) ” ان کان “۔ ان الفاظ کا تعلق آیت ماقبل کے ابتدائی لفظ ولا تطع سے ہے۔ متعلق بقولہ ولا تطع (مدارک) بعض نے یہ ترکیب بھی صحیح قرار دی ہے کہ ان کان کے قبل یکفر یا یجحد محذوف ہے اور ان کان اس سے متعلق اس صورت میں معنی یہ ہوں گے کہ وہ خبیث کفر و انکار اسی گھمنڈ میں آکر کرتا ہے کہ وہ دولت مند اور صاحب اولاد کثیر ہے۔ آیت اپنے عموم مفہوم کے لحاظ سے تو ہر خبیث ورذیل خصائل والے کافر معاند کے حق میں عام ہے۔ لیکن شان نزول کی روایتوں میں ایک مخصوص و متعین شخص ولید بن مغیرہ کا نام بھی آیا ہے جو انہیں صفات کا حامل تھا۔ والمراد الولید بن المغیرۃ عند المجھور (مدارک) (آیت) ” حلاف “۔ ایسا شخص جو جھوٹی سچی قسمیں عادت کی بناء پر کھاتا رہتا ہو۔ قیل من یحلف باللہ کاذبا (جصاص) کثیر الحلف بالباطل (معالم) کثیر الحلف فی الحق والباطل وکفی بہ مزجرۃ لمن اعتادالخلف (کبیر) (آیت) ” مھین “۔ ایسا شخص جو اپنی کمینی حرکتوں کی بناء پر خالق و مخلوق دونوں کی نظر میں ذلیل و خوار اور ہر طرح بےوقعت وبے اعتبار ہوچکا ہو۔ (آیت) ” ھماز “ ایسا شخص جو طنز وتعریض سے دل دکھاتا رہتاہو۔ (آیت) ” اثیم “۔ یعنی فسق پیشہ ہے، الصفۃ السابعۃ کونہ اثیما وھو مبالغۃ فی الاثم (کبیر) بعد یہاں مع کے معنی میں ہے۔ اے مع ذلک (معالم) (آیت) ” زنیم “۔ ایسا شخص جو کسی قوم یا قبیلہ سے نہ ہو مگر اس کی جانب منسوب کردیا گیا ہو۔ انما الزنیم فی لغۃ العرب ھو الدعی فی القول قالہ ابن جریر وغیرواحد من الائمۃ (ابن کثیر) وھو الدعی الملصق بالقوم ولیس منھم (معالم)
Top