Tafseer-e-Baghwi - Al-Qalam : 3
وَ اِنَّ لَكَ لَاَجْرًا غَیْرَ مَمْنُوْنٍۚ
وَاِنَّ لَكَ : اور بیشک آپ کے لیے لَاَجْرًا : البتہ اجر ہے غَيْرَ مَمْنُوْنٍ : نہ ختم ہونے والا
کہ (اے محمد ﷺ تم اپنے پروردگار کے فضل سے دیوانے نہیں ہو
2 ۔” ماانت بنعمۃ “ نبوت کی۔ ” ربک بمجنون “ یہ ان کے قول ” یایھا الذی نزل علیہ الذکر انک لمجنون “ کا جواب ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے نون اور قلم کی قسم کھائی ہے اور جو اعمال لکھے جاتے ہیں۔ پس فرمایا ” ماانت بنعمۃ ربک “ تیرے رب کی نبوت کے ساتھ۔ ” بمجنون “ یہ جواب قسم ہے۔ یعنی بیشک آپ مجنون نہیں ہوسکتے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ (علیہ السلام) پر نبوت و حکمت کا انعام کیا ہے اور کہا گیا ہے آپ کے رب کی عصمت کی وجہ سے۔ اور کہا گیا ہے کہ یہ اس طرح ہے جو کہا جاتا ہے ” ما انت بمجنون والحمد للہ “ اور کہا گیا ہے اس کا معنی ” ماانت بمجنون “ آپ (علیہ السلام) مجنون نہیں ہیں اور نعمت آپ کے رب کے لئے ہے۔ جیسے ان کا قول ” سبحانک اللھم وبحمدک “ یعنی ” والحمدلک “ تیرے لئے۔
Top