Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 72
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ قَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ مَا كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ۠ ۧ
فَاَنْجَيْنٰهُ
: تو ہم نے اسے نجات دی (بچا لیا)
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
مَعَهٗ
: اس کے ساتھ
بِرَحْمَةٍ
: رحمت سے
مِّنَّا
: اپنی
وَقَطَعْنَا
: اور ہم نے کاٹ دی
دَابِرَ
: جڑ
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَذَّبُوْا
: انہوں نے جھٹلایا
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیات
وَمَا
: اور نہ
كَانُوْا
: تھے
مُؤْمِنِيْنَ
: ایمان لانے والے
پھر ہم نے ہود کو اور جو لوگ ان کے ساتھ تھے ان کو نجات بخشی اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کی جڑ کاٹ دی اور وہ ایمان لانے والے تھے ہی نہیں
فانجینہ والذین معہ برحمۃ منا وقطعنا دابر الذین کذبوا بایتنا وما کانوا مؤمنین۔ غرض (عذاب آیا) اور ہم نے ہود ( علیہ السلام) کو اور ہود کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے (عذاب سے) بچا لیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور ایماندار نہ تھے۔ دابرجڑ یا پیچھے آنے والی (نسل) جڑ کاٹ دینے سے مراد ہے بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنا اور سب کو ہلاک کردینا کہ کوئی بھی باقی نہ رہا۔ وما کانوا مؤمنیناس سے درپردہ ان لوگوں کی حالت کا بیان ہوگیا۔ جو ایمان لے آئے تھے اور اس بات پر تنبیہ بھی ہوگئی کہ ایمان ہی نجات و ہلاکت کے درمیان فارق تھا (مؤمن کو بچا لیا گیا اور غیر مؤمن کو ہلاک کردیا گیا) قوم عاد کا قصہ محمد بن اسحاق وغیرہ نے لکھا ہے کہ احقاف یعنی عمان و حضرموت کے درمیان ریگستان میں قوم عاد رہتی تھی اللہ نے اس کو ڈیل ڈول اور جسمانی طاقت بہت زیادہ عطا فرمائی تھی لیکن انہوں نے خداداد طاقت سے ملک میں تباہی مچا رکھی تھی اور چاروں طرف کے لوگوں کو روند ڈالا تھا یہ لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے ان کے تین بت تھے صدا۔ سمود۔ ہبا اللہ نے ان کے ایک درمیانی خاندان کے ایک شخص ہود ( علیہ السلام) کو ہدایت کے لئے مبعوث فرمایا۔ حضرت ہود ( علیہ السلام) اگرچہ متوسط النسب تھے مگر اخلاق و فضائل ذاتی میں سب سے برتر تھے حضرت ہود ( علیہ السلام) نے قوم کو توحید کی دعوت دی اور حکم دیا کہ کسی پر ظلم نہ کرو اس سے زیادہ اور کسی بات کا حکم نہیں دیا۔ قوم نے آپ کی تکذیب کی اور بولے ہم سے زیادہ طاقتور کون ہے ان لوگوں نے عظیم الشان عمارتیں اور کارخانے بنائے تھے اور جابرانہ اقتدار پر قبضہ کر رکھا تھا۔ اس سرکشی کی پاداش میں اللہ نے تین برس تک ان سے بارش روک لی جس کی وجہ سے لوگ سخت دکھ اور بےچینی میں مبتلا ہوگئے اس زمانہ کا دستور تھا کہ جب کوئی لاینحل مصیبت آتی تو (مشرک بھی) اللہ کی طرف رجوع کرتے تھے اور کعبہ کو جا کر مسلم اور مشرک سب مختلف المذاہب سب لوگ حرم میں جمع ہو کر دعا کرتے تھے مکہ میں اس زمانہ میں عمالقہ یعنی عملیق بن لادر بن سام بن نوح کی اولاد رہتی تھی جن کا سردار معاویہ بن بکر تھا معاویہ کی ماں کلہدہ بنت الخیر تھی الخیر قوم عاد ہی کا ایک فرد تھا گویا معاویہ بن بکر کی ننھیال قوم عاد میں کی تھی اسی ناطہ سے قیل بن عنز اور یقیم بن ہزال بن ہزیل اور عتیل بن ضد بن عاد اکبر اور مرثد بن سعد بن عفیر (یہ شخص درپردہ مؤمن تھا) اور معاویہ بن بکر کا ماموں حثیمہ بن جثیر ہر ایک اپنے اپنے قبیلہ کے کچھ لوگوں کو لے کر مکہ کو چل دیا پھر لقمان بن عاد اصغر بن عاد اکبر کو عاد والوں نے بھیج دیا غرض مجموعی تعداد ستّر ہوگئی سب لوگ مکہ پہنچ کر معاویہ بن بکر کے پاس ٹھہرے اور ایک مہینہ تک ٹھہرے رہے روز شرابیں پیتے اور معاویہ بن بکر کی دو خوش آواز گانے والی باندیاں جن کو جراد تین کہا جاتا تھا ان کو گانا سناتی تھیں۔ اسی طرح دو مہینے گزر گئے ایک مہینہ میں تو پہنچے ہی تھے اور ایک مہینہ قیام میں گزرا معاویہ بن بکر نے کہا یہ لوگ آئے تو فریاد اور دعا کرنے مگر غفلت میں پڑے ہوئے ہیں وہاں میرے ننھیال والے تباہ ہو رہے ہیں لیکن کیا کیا جائے یہ مہمان ہیں ان کو نکالتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے اگر میں ان سے کہتا ہوں کہ جس کام کے لئے آئے تھے اس کی تکمیل کے لئے جاؤ تو یہ خیال کریں گے کہ میں ان کی مہمانی سے تنگ آگیا ہوں ادھر لوگ بھوکے پیاسے مر رہے ہوں گے اسی شش و پنج میں تھا کہ اپنی باندیوں سے مشورہ طلب کیا باندیوں نے کہا آپ کچھ شعر کہہ دیں۔ ہم وہ شعر یاد کر کے ان کے سامنے گائیں گی۔ گانا سن کر ضرور ان میں حرکت پیدا ہوگی اور معلوم بھی نہ ہو کہ ان شعروں کا تصنیف کرنے والا کون ہے معاویہ نے اس رائے کو پسند کیا اور حسب ذیل شعر کہے۔ اے قیل اور ہیثم اٹھ شاید اللہ بارش سے ہم کو سیراب فرما دے جس سے قوم عاد سیراب ہو ان لوگوں کی تو ایسی حالت ہوگئی کہ سخت پیاس کی وجہ سے بات بھی نہیں کرسکتے نہ بوڑھے کی امید ہے نہ بچے کی۔ پہلے عورتیں عافیت سے تھیں مگر اب عورتیں بھی سخت پیاسی ہوگئیں۔ قوم عاد کو کھانے کے لئے علی الاعلان درندے گشت کر رہے ہیں اور کسی عاد والے کے تیروں کا ان کو اندیشہ نہیں اور تم لوگ یہاں مزے میں سارے دن رات گزار رہے ہو اے وفد والو تمہارا برا ہو تم کو سلامتی اور خوش آمدید نصیب نہ ہو۔ باندیوں نے یہ اشعار گائے تو وفد والے آپس میں کہنے لگے تم کو قوم نے آئی ہوئی مصیبت کو ٹالنے کی دعا کرنے بھیجا تھا اور تم نے یہاں تاخیر کردی اب حرم میں چلو اور قوم کے لئے بارش کی دعا کرو۔ مرثد بن مسعود بن عفیر جو درپردہ مؤمن ہوگیا تھا بولا خدا کی قسم تمہاری دعاؤں سے بارش نہیں ہوگی ہاں اگر اپنے نبی کا حکم مانو گے اور اپنے رب سے توبہ کرو گے تو بارش ہوگی۔ اس وقت مرثد نے اپنا اسلام ظاہر کردیا اور مندرجہ ذیل شعر کہے۔ عاد نے اپنے پیغمبر کی نافرمانی کی جس کی وجہ سے پیاسے ہوگئے آسمان پر ایک قطرہ نہیں برساتا ان کا ایک بت ہے جس کو صمود کہا جاتا ہے اور اس کے سامنے صدا اور ہبا بھی ہیں۔ اللہ نے رسول کے ذریعہ سے ہم کو راہ ہدایت دکھائی ہم نے سیدھا راستہ دیکھ لیا اور نابینائی جاتی رہی جو معبود ہود کا ہے وہی میرا معبود ہے اللہ ہی پر بھروسہ ہے اور اسی سے آس ہے۔ اہل وفد نے معاویہ بن بکر سے کہا مرثد کو روک لو یہ ہمارے ساتھ مکہ کو نہ جائے لیکن مرثد بن سعدمعاویہ کے گھر سے نکل گیا اور وفد والوں کو دعا کرنے سے پہلے ہی جا پکڑا جس مصیبت کو دور کرنے کی دعا کرنے کے لئے نکلے تھے اگر دعا کر چکتے تو اس سے سنگین مصیبت میں سب گرفتار ہوجاتے۔ مگر دعا کرنے سے پہلے ہی مرثد آپہنچا ادھر اہل وفد دعا کرنے کھڑے ہوئے اور ادھر مرثد نے علیحدہ دعا کرنی شروع کی اے اللہ تنہا میرا سوال میرے لئے پورا کر دے اور وفد والے جو دعا کر رہے ہیں اس میں مجھے شامل نہ فرما۔ قیل بن عنز وفد کا سردار تھا اس لئے وفد والوں نے دعا کی اے اللہ قیل کی دعا قبول فرما اور ہماری درخواست کو اس کی دعا کے ساتھ شامل کر دے۔ اس دعا کے وقت لقمان بن عاد جو قوم عاد کا ایک سردار تھا الگ رہا جب وفد والے دعا کرچکے تو لقمان نے دعا کی الٰہی میں تیرے سامنے تنہا اپنی گزارش لے کر آیا ہوں میری دعا قبول فرما یہ کہہ کر لقمان نے اپنے لئے درازی عمر کی دعا کی چناچہ اس کی عمر سات گدوں کی برابر ہوئی۔ قیل بن عنز نے دعا کی تھی الٰہی اگر ہود ( علیہ السلام) سچے ہیں تو ہم کو سیراب فرما ہم مرے جا رہے ہیں دعا کے نتیجہ میں اللہ نے تین رنگ کے بادل نمودار فرمائے سفید ‘ سرخ ‘ سیاہ اور ابر میں سے ایک منادی نے ندا دی اے قیل اپنے اور اپنی قوم کے لئے ان بادلوں میں سے ایک کا انتخاب کرلے۔ قیل نے کہا میں کالے بادل کا انتخاب کرتا ہوں کالی گھٹا سے خوب بارش ہوتی ہے۔ منادی نے ندا دی تو نے راکھ پسند کی ‘ قوم عاد میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا۔ اس کے بعد وہ کالا بادل جس کا انتخاب قیل نے کیا تھا۔ اپنے سارے عذاب کو لے کر عاد کی طرف روانہ ہوگیا اور قوم کی بستیوں پر پہنچ کر کالی گھٹا بن گیا لوگ دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور کہنے لگے اس ابر سے ہم پر ضرور بارش ہوگی۔ اللہ نے اس کے جواب میں فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ عذاب ہے جس کے جلد آجانے کے تم خواستگار تھے یہ ایک آندھی ہے جس کے اندر دردناک عذاب ہے یہ آندھی اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو تباہ کر دے گی بادل کے اندر سب سے پہلے ایک عورت کو جس کا نام مہدر تھا تباہ کن طوفان دکھائی دیا اور طوفان کو دیکھ کر وہ بےہوش ہوگئی کچھ دیر کے بعد ہوش میں آئی اور لوگوں نے پوچھا تجھے کیا نظر آیا تو کہنے لگی میں نے آگے کے شعلوں کی طرح ایک آندھی دیکھی جس کو کچھ لوگ (جانور کی طرح) کھینچ کر لا رہے تھے اللہ نے یہ طوفان قوم عاد پر سات رات اور آٹھ دن مسلط رکھا جس نے ہر چیز کو تباہ کردیا۔ قوم عاد میں سے کوئی زندہ نہ بچا۔ البتہ حضرت ہود اور آپ کے مؤمن ساتھی ایک باڑہ بنا کر اس کے اندر بیٹھ کر امن سے رہے طوفانی ہوا اندر آتی تو نرم نرم ہوا بن کر بدن پر لگتی اور پُر نشاط تنفس کا سبب بن جاتی تھی اور لدی ہوئی اونٹنیوں کو لگتی تو اٹھا کر اوپر لے جاتی اور کہیں پتھروں سے جا پٹکتی تھی دعا کرنے کے بعد مکہ سے لوٹ کر عاد کا وفد پھر معاویہ بن بکر کے پاس جا کر ٹھہر گیا عاد کی مصیبت کو تیسرا روز تھا کہ ایک اونٹنی سوار چاندنی رات میں وفد کے پاس آپہنچا اور واقعہ کی اطلاع دی۔ اہل وفد نے پوچھا جب تم روانہ ہوئے تھے تو ہود اور ان کے ساتھی کہاں تھے مخبر نے کہا میں نے ان کو سمندر کے ساحل پر چھوڑا تھا لوگوں کو اس کے بیان میں شک ہوا لیکن ہر ملہ بنت بکر نے کہا رب مکہ کی قسم اس نے سچ کہا ہے۔ اہل روایت نے لکھا ہے کہ مرثد بن سعد لقمان بن عاد اور قیل بن عنز کی دعائیں مکہ میں قبول ہوگئی تھیں اور ان سے کہہ دیا گیا تھا کہ تمہاری درخواستیں منظور ہیں تم اپنے لئے سوال کا انتخاب کرلو ہاں موت ضرور آئے گی دوامی زندگی حاصل ہونے کا کوئی راستہ نہیں۔ چناچہ مرثد نے دعا کی الٰہی مجھے سچائی اور نیکی عطا کر اس کی دعا قبول ہوگئی۔ لقمان نے دعا کی الٰہی مجھے عمر عطا کر دریافت کیا گیا جتنی پسند کرو۔ لقمان نے سات گدوں کی عمر پسند کی دعا قبول ہوئی لقمان نے یہ دستور بنا لیا کہ گدھ کا نر بچہ انڈے سے نکلا ہوا پکڑ لیتا تھا اور اس کو اپنے پاس رکھتا تھا جب اپنی عمر پر وہ مرجاتا تو دوسرا بچہ پکڑ لیتا تھا اس طرح جب سات بچے اس نے ایک کے بعد ایک پکڑ کر پالے ہر گدھ کی عمر اسی سال ہوئی آخری گدھ لبد تھا جب لبد بھی مرگیا تو لقمان کا بھی اس کے ساتھ انتقال ہوگیا۔ قیل نے کہا جو حال میری قوم کا ہو وہی میرا ہو۔ ندا آئی ان کیلئے تو ہلاکت مقدر ہے قیل نے کہا مجھے پروا نہیں ان کے بعد مجھے زندہ رہنے کی ضرورت نہیں چناچہ جو عذاب قوم پر آیا تھا وہی اس پر آیا اور یہ بھی ہلاک ہوگیا۔ سدی کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر بغیر بارش کا ایک طوفان مسلط کیا تھا جب انہوں نے دیکھا کہ اونٹوں کو ان کے بار سمیت طوفان اٹھا کر آسمان اور زمین کے درمیان لے جا رہا ہے تو بھاگ کر گھروں میں گھس گئے اور دروازے بند کر لئے مگر طوفان نے وہاں بھی نہ چھوڑا دروازے اکھاڑ کر اندر گھس کر سب کو ہلاک کردیا اور لاشوں کو باہر لا کر پھینک دیا اس کے بعد اللہ نے سیاہ رنگ کے کچھ پرندے بھیج دیئے اور پرندوں نے لاشوں کو اٹھا کر سمندر میں جا پھینکا۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ طوفان نے ان پر ریت پاٹ دیا سات رات اور آٹھ دن وہ ریت میں دبے رہے ریت کے اندر سے ان کے کر اہنے کی آواز آتی تھی پھر ہوا نے ان کے اوپر سے ریت اڑا دیا اور اٹھا کر ان کو سمندر میں جا گرایا ہمیشہ ہوا ایک خاص اندازہ سے چلتی ہے مگر اس روز اس کی رفتار کا کوئی اندازہ نہیں ہوسکا اندازہ کرنے والے بھی اندازہ کرنے سے عاجز ہوگئے۔
Top