Tafseer-e-Majidi - Nooh : 25
مِمَّا خَطِیْٓئٰتِهِمْ اُغْرِقُوْا فَاُدْخِلُوْا نَارًا١ۙ۬ فَلَمْ یَجِدُوْا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْصَارًا
مِمَّا : مگر گمراہی میں خَطِيْٓئٰتِهِمْ : خطائیں تھیں ان کی اُغْرِقُوْا : وہ غرق کیے گئے فَاُدْخِلُوْا : پھر فورا داخل کیے گئے نَارًا : آگ میں فَلَمْ : پھر نہ يَجِدُوْا : انہوں نے پایا لَهُمْ : اپنے لیے مِّنْ دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ کے اَنْصَارًا : کوئی مددگار
(چنانچہ) اپنے (انہیں) گناہوں کے باعث وہ غرق کئے گئے، چناچہ وہ آگ میں پہنچ گئے تو اللہ کے مقابلہ میں انہیں کچھ بھی حمایتی میسر نہ ہوئے،14۔
14۔ قوم نوح کی غرقابی اور طوفان نوح پر حاشیے پیشتر گزر چکے، سورة یونس (پ 11) سورة ہود (12) میں (آیت) ” فادخلوانارا “۔ یعنی غرق ہوتے ہی آتش برزخ میں جھونک دیئے گئے، آیت سے عذاب قبر کے وقوع اور عالم برزخ کے وجود پر استدلال کیا گیا ہے۔ تمسک اصحابنا فی اثبات عذاب القبر (کبیر) تدل علی انہ حصلت تلک الحالۃ عقیب الاغراق فلایمکن حملھا علی عذاب الاخیرۃ والابطلت دلالۃ ھذہ الفاء (کبیر) والفاء للایذان بھم عذبوا بالاحراق عقیب الاغراق فیکون دلیلا علی اثبات عذاب القبر (مدارک) (آیت) ” فلم .... انصارا۔ یعنی نہ ان کے دیوتا اور دیویاں اور نہ ان کی مورتیاں کوئی بھی عذاب الہی سے انہیں نہ بچا سکیں۔ (آیت) ” مما “۔ من یہاں سبیہ ہے۔ والمعنی من خطایا ھم اے من اجلھا بسببھا (کبیر) اور ما تاکید کلام کے لئے ہے۔ واکد ھذا لمعنی بزیادۃ ما (مدارک)
Top