Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 18
صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَۙ
صُمٌّ : بہرے بُكْمٌ : گونگے عُمْيٌ : اندھے فَهُمْ : سو وہ لَا : نہیں يَرْجِعُونَ : لوٹیں گے
(یہ) بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں کہ (کسی طرح سیدھے رستے کی طرف) لوٹ ہی نہیں سکتے
صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ ( وہ بہرے ہیں ‘ گونگے ہیں ‘ اندھے ہیں) مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے آگ سلگائی تھی جب اللہ نے ان کے نور کو ضائع کردیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا تو ان کو مدہوش کردیا اور ان کے حواس میں خلل آگیا پس اس تفسیر کے موافق یہ کلام حقیقۃ ہے (مجاز ماننے کی ضرورت نہیں) اور اگر بنورھم میں ضمیر منافقین کی طرف راجع ہو تو معنی یہ ہونگے کہ جب انہوں نے حق کی طرف کان نہ لگائے حق بات کہنے اور آیات کو سمجھنے ا ورحق پر غور کرنے سے انکار کیا تو گویا ان کے حواس اور قوی جاتے رہے اور اس تقدیر پر ان کو بہرے ‘ گونگے ‘ اندھے کہنا تمثیل کے طور پر ہے استعارہ نہیں ہے کیونکہ مستعار بہ یعنی کلمہ ہم اگرچہ لفظاً محذوف ہے لیکن حکم میں ملفوظ ہی کے ہے پس جو استعارہ کی شرط ہے وہ فوت ہوگئی۔ اس صورت میں یہ آیت تشبیہ سابق کا گویا نتیجہ ہوگی۔ فَھُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ ( سو وہ نہیں لوٹتے) یعنی وہ حیران ہیں اتنا بھی نہیں جانتے کہ جس جگہ سے آگے تھے وہاں کس طرح واپس ہوں یا یہ معنی کہ گمراہی سے اس ہدایت کی طرف جس کو ضائع کردیا واپس نہیں ہوتے۔
Top