Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَاِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَّ غَیْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَیِّنَ لَكُمْ١ؕ وَ نُقِرُّ فِی الْاَرْحَامِ مَا نَشَآءُ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْۤا اَشُدَّكُمْ١ۚ وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰى وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْلَا یَعْلَمَ مِنْۢ بَعْدِ عِلْمٍ شَیْئًا١ؕ وَ تَرَى الْاَرْضَ هَامِدَةً فَاِذَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْهَا الْمَآءَ اهْتَزَّتْ وَ رَبَتْ وَ اَنْۢبَتَتْ مِنْ كُلِّ زَوْجٍۭ بَهِیْجٍ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ
: اے لوگو !
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
فِيْ رَيْبٍ
: شک میں
مِّنَ
: سے
الْبَعْثِ
: جی اٹھنا
فَاِنَّا
: تو بیشک ہم
خَلَقْنٰكُمْ
: ہم نے پیدا کیا تمہیں
مِّنْ تُرَابٍ
: مٹی سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ نُّطْفَةٍ
: نطفہ سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ عَلَقَةٍ
: جمے ہوئے خون سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ مُّضْغَةٍ
: گوشت کی بوٹی سے
مُّخَلَّقَةٍ
: صورت بنی ہوئی
وَّ
: اور
غَيْرِ مُخَلَّقَةٍ
: بغیر صورت بنی
لِّنُبَيِّنَ
: تاکہ ہم ظاہر کردیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَنُقِرُّ
: اور ہم ٹھہراتے ہیں
فِي الْاَرْحَامِ
: رحموں میں
مَا نَشَآءُ
: جو ہم چاہیں
اِلٰٓى
: تک
اَجَلٍ مُّسَمًّى
: ایک مدت مقررہ
ثُمَّ
: پھر
نُخْرِجُكُمْ
: ہم نکالتے ہیں تمہیں
طِفْلًا
: بچہ
ثُمَّ
: پھر
لِتَبْلُغُوْٓا
: تاکہ تم پہنچو
اَشُدَّكُمْ
: اپنی جوانی
وَمِنْكُمْ
: اور تم میں سے
مَّنْ
: کوئی
يُّتَوَفّٰى
: فوت ہوجاتا ہے
وَمِنْكُمْ
: اور تم میں سے
مَّنْ
: کوئی
يُّرَدُّ
: پہنچتا ہے
اِلٰٓى
: تک
اَرْذَلِ الْعُمُرِ
: نکمی عمر
لِكَيْلَا يَعْلَمَ
: تاکہ وہ نہ جانے
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
عِلْمٍ
: علم (جاننا)
شَيْئًا
: کچھ
وَتَرَى
: اور تو دیکھتا ہے
الْاَرْضَ
: زمین
هَامِدَةً
: خشک پڑی ہوئی
فَاِذَآ
: پھر جب
اَنْزَلْنَا
: ہم نے اتارا
عَلَيْهَا
: اس پر
الْمَآءَ
: پانی
اهْتَزَّتْ
: وہ تروتازہ ہوگئی
وَرَبَتْ
: اور ابھر آئی
وَاَنْۢبَتَتْ
: اور اگا لائی
مِنْ
: سے
كُلِّ زَوْجٍ
: ہر جوڑا
بَهِيْجٍ
: رونق دار
لوگو اگر تم کو مرنے کے بعد جی اُٹھنے میں کچھ شک ہو تو ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا تھا (یعنی ابتدا میں) مٹی سے پھر اس سے نطفہ بنا کر۔ پھر اس سے خون کا لوتھڑا بنا کر۔ پھر اس سے بوٹی بنا کر جس کی بناوٹ کامل بھی ہوتی ہے اور ناقص بھی تاکہ تم پر (اپنی خالقیت) ظاہر کردیں۔ اور ہم جس کو چاہتے ہیں ایک میعاد مقرر تک پیٹ میں ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر تم کو بچہ بنا کر نکالتے ہیں۔ پھر تم جوانی کو پہنچتے ہو۔ اور بعض (قبل از پیری مرجاتے ہیں اور بعض شیخ فالی ہوجاتے اور بڑھاپے کی) نہایت خراب عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں کہ بہت کچھ جاننے کے بعد بالکل بےعلم ہوجاتے ہیں۔ اور (اے دیکھنے والے) تو دیکھتا ہے (کہ ایک وقت میں) زمین خشک (پڑی ہوتی ہے) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو شاداب ہوجاتی اور ابھرنے لگتی ہے اور طرح طرح کی بارونق چیزیں اُگاتی ہے
یایہا الناس ان کنتم فی ریب من البعث اے لوگو ! اگر تم کو (حشر جسمانی اور دوبارہ) جی اٹھنے (کے امکان) میں کوئی شک ہے۔ فانا خلقنکم من تراب ثم من نطفۃ ثم من علقۃ ثم من مضغۃ مخلقۃ وغیر مخلقۃ تو (غور کرو کہ) ہم نے تم کو خاک سے بنایا پھر ایک بوند سے پھر خون کے جمے ہوئے لوتھڑے سے پھر مکمل اور نامکمل بوٹی سے یعنی اگر دوبارہ جی اٹھنے کے امکان میں تم کو شک ہے تو اپنی ابتدائی تخلیق پر غور کرو ‘ تمہارا شک دور ہوجائے گا۔ خَلَقْنَکُمْ ہم نے تمہاری جنس کو یعنی آدمی کو پیدا کیا۔ لفظ کم اس بچے کو بھی شامل ہے جو گر جاتا ہے ‘ ساقط ہوجاتا ہے کیونکہ آدمی بننے کی اس میں بھی صلاحیت ہوتی ہے۔ مِّنْ تُرَابٍ یعنی تمہارے باپ آدم ( علیہ السلام) کو مٹی سے پیدا کیا یا یہ مطلب ہے کہ تم کو مادۂ منویہ سے پیدا کیا اور مادۂ منویہ تمہاری کھائی ہوئی غذاؤں میں سے پیدا ہوتا ہے اور غذائیں مٹی سے پیدا ہوتی ہیں مِنْ نُطْفَۃٍسے مراد ہے منی ‘ یہ لفظ نَطْفٌ سے مشتق ہے۔ عَلَقَۃٍ خون کا جما ہوا لوتھڑا۔ مغضۃ گوشت کا ٹکڑا۔ اصل میں مضغہ کسی چیز کے اتنے حصے کو کہتے ہیں جو چبایا جاتا ہے۔ مُخَلَّقَۃٍ وَّغَیْرِ مُخَلَّقَۃٍکی تشریح میں حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا مکمل بناوٹ والا اور ناتمام ساخت والا مجاہد نے کہا۔ مصورہ اور غیر مصورہ (یعنی جس کی صورت بنا دی گئی یا وہ جس کی صورت ابھی نہیں بنائی گئی) بعض علماء نے کہا مخلقۃ سے وہ بچہ مراد ہے جو اپنی پوری مدت حمل گزار کر اپنے وقت پر پیدا ہوتا ہے اور غیر مخلقۃ سے مراد ہے وہ بچہ جو وقت سے پہلے ساقط ہوجاتا ہے۔ بعض نے کہا مخلقۃ وہ بچہ جو ٹھیک درست حالت میں پیدا ہو نہ اس کے اعضاء میں کوئی کمی ہو نہ عیب اور غیر مخلقۃ وہ بچہ جو ناقص الخلقۃ یا عیب دار ہو گویا بچہ جب بوٹی ہونے کی حالت میں ہوتا ہے اسی وقت اس کی سرشت میں تفاوت ہوتا ہے کوئی کامل الخلقۃ چکنا بےعیب ہوتا ہے اور کوئی اس کے خلاف ہوتا ہے اسی کا نتیجہ ہے کہ لوگوں کی بناوٹ ‘ صورتوں ‘ نقشوں قد کی لمبائی اور پستی اور جسمانی اعضاء کی تکمیل یا کمی کے لحاظ سے باہم تفاوت ہے اس تفسیر پر غیر مخلقۃ سے مراد وہ بچہ نہ ہوگا جو وقت سے پہلے گر جاتا ہے اور نہ اس توجیہ کی ضرورت ہوگی کہ ساقط ہوجانے والے بچے میں بھی آدمی بننے کی صلاحیت ہوتی ہے اس لئے لفظ کُمْ اس کو بھی شامل ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ غیر مخلقہ سے مراد ہے قبل از وقت گرنے والا بچہ ‘ اس لئے مؤخر الذکر قول غلط ہے اور مذکورۂ بالا اقوال صحیح ہیں۔ بغوی نے بروایت علقمہ حضرت ابن مسعود ؓ : کا بیان نقل کیا ہے کہ رحم کے اندر جب نطفہ کا ٹھیراؤ ہوجاتا ہے تو ایک فرشتہ اس کو اپنے ہاتھ میں لے کر عرض کرتا ہے اے میرے رب یہ مخلقہ ہے یا غیر مخلقہ اگر اللہ فرماتا ہے غیر مخلقہ تو رحم اس کو خون کی شکل میں (باہر) پھینک دیتا ہے اور وہ نسمہ (جان دار) نہیں بن سکتا اور اگر اللہ مخلقہ فرماتا ہے تو فرشتہ عرض کرتا ہے نر یا مادہ ‘ بدبخت یا سعید اس کی مدت زندگی کتنی ہے ‘ اس کا عمل کیسا ہے اس کا رزق کیا ہے ‘ حکم ہوتا ہے جا لوح محفوظ کو جا کر دیکھ تجھے سب کچھ اس میں مل جائے گا فرشتہ جاتا ہے اور لوح محفوظ میں سب کچھ لکھا پاتا ہے اور اس کی نقل کرلیتا ہے اور وہ نقل اس کے پاس رہتی ہے۔ لنبین لکم تاکہ ہم تمہارے سامنے واضح کردیں۔ اس تدریج سے تم پر اپنی قدرت و حکمت کے کمال کو ظاہر کر دیں اور تم وجود حشر پر اس سے استدلال کرسکو اور سمجھ جاؤ کہ جو چیز ابتدائی تخلیق میں تغیر کی قابل ہے اور اوّلین خلقت جس اللہ نے اس کی کی ہے وہ دوبارہ بھی تغیر کو قبول کرسکتی ہے اور خدا اس کو دوبارہ بھی زندہ کر کے اٹھا سکتا ہے۔ بعض علماء نے لِنُبَیِّنَ لَکُمْکا ترجمہ اس طرح کیا ہے تاکہ ہم تمہارے ساتھ سامنے کھول کر بیان کردیں کہ تم کیا کرو اور کیا نہ کرو اور تم اپنی عبدیت میں کن چیزوں کے ضرورت مند ہو یعنی احکام تکلیفیہ کا مامور بنانے کے لئے ہم نے تم کو پیدا کیا ہے۔ ونقر فی الارحام ما نشآء الی اجل مسمی اور رحم کے اندر ہم جس (نطفہ) کو چاہتے ہیں ایک معین مدت تک (یعنی وضع حمل کے وقت تک) ٹھہرائے رکھتے ہیں۔ یعنی ہم ہی رحموں کے اندر جتنی مدت ٹھہرانا اور رکھنا چاہتے ہیں اس مدت تک جو اللہ کے نزدیک مقرر اور معلوم ہے ٹھہرائے رکھتے ہیں اس مدت کے اندر رحم بچہ کو باہر نہیں پھینکتے اور نہ اسقاط حمل ہوتا ہے۔ ثم نخرجکم پھر ہم تم کو باہر لاتے ہیں یعنی ماں کے پیٹ سے باہر لاتے ہیں۔ طفلا ایسی حالت میں کہ تم چھوٹے بچے ہوتے ہو۔ ثم لتبلغوا اشدکم پھر (ہم تمہاری پرورش کرتے رہتے ہیں) تاکہ تم اپنی پوری قوت کو پہنچ جاؤ۔ اَشُدَّشدت کی جمع ہے جیسے اَنْعُم نعمۃ کی۔ یعنی تم اپنی عقلی اور جسمانی طاقت کے اس کمال کو پہنچ جاؤ جو اللہ کی طرف سے تمہارے لئے مقرر کردیا گیا ہے۔ علماء نے کہا ہے کہ ذہنی و جسمانی طاقتوں کا کمال 30 اور 40 برس کی عمر کے درمیان پورا حاصل ہوجاتا ہے۔ ومنکم من یتوفی اور تم میں سے کچھ لوگ (تو بھرپور طاقت پر پہنچ کر یا اس سے پہلے ہی) وفات پا جاتے ہیں۔ ومن من یرد الی ارذل العمر اور کچھ لوگوں کو بالکل ناکارہ عمر تک پھیر دیا جاتا ہے۔ یعنی انتہائی پیری اور سن خرافت تک پہنچا دیا جاتا ہے 1 ۔ لکیلا یعلم من بعد علم شیئا اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ جان چکنے کے بعد پھر نادان ہوجاتا ہے۔ لکیلا میں لام عاقبت کا ہے (عاقبت بمعنی نتیجہ) یعنی جس طرح ابتداء طفولیت میں فہم کی کمی اور دانش کی کمزوری کی وجہ سے کچھ نہیں جانتا تھا انتہائی بوڑھا ہونے کے بعد بچپن کی ہیئت پر ہوجائے اور زندگی میں جو کچھ جانتا تھا اس کو بھول جائے۔ عکرمہ نے کہا جو شخص قرآن پڑھتا ہے اس کی یہ حالت نہیں ہوتی۔ امکان حشر کی یہ دوسری دلیل ہے۔ مختلف حدود عمر میں انسان کے احوال بدلتے رہتے ہیں اور متضاد امور کا اس پر ورود ہوتا رہتا ہے اور یہ سب کچھ اللہ کرتا ہے تو جو ذات ان تبدیلات و تغیرات پر قادر ہے وہ ان جیسی تبدیلات دوبارہ بھی کرسکتی ہے (یعنی انسان کی پوری زندگی موت وحیات اور فنا و پیدائش کی کشمکش کا نام ہے ہر آن احوال کا تغیر اور زندگی کے بعد موت کا ورود اور موت کے پیچھے زندگی کا ظہور ہے۔ جہالت کے بعد علم اور علم کے بعد جہالت آتی ہے جسمانی اور ذہنی قوتوں کی تبدیلی ہوتی رہتی ہے مبدء آفرینش اور منتہاء حیات کے درمیان تغیرات ‘ تبدیلات اور ترقیات و تنزلات کا ایک جہان ہے جو اللہ کی قدرت کے زیر اثر رواں رواں ہے پس بعث بعد الموت بھی اگر ظہور پذیر ہوجائے تو امکان سے باہر نہیں اور قدرت الٰہیہ اس سے عاجز نہیں۔ مترجم) ۔ وتری الارض ہامدۃ فاذا انزلنا علیہا المآء اہزت وربت وانبتت من کل زوج بھیج اور تو دیکھتا ہے کہ زمین خشک پڑی ہے پھر جب اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ ابھرتی اور پھولتی ہے اور ہر قسم کے خوشنما نباتات اگاتی ہے۔ ہَامِدَۃً مردہ خشک ہَمَدَتِ النَّارُآگ راکھ ہوگئی۔ اِہْتَزَّتْسبزہ کی روئیدگی کے سبب ہلنے لگی (لہلہلانے لگی) رَبَتْبڑھ گئی ‘ ابھر آئی ‘ پھول گئی۔ مبرد نے کہا زمین کی طرف لہلہانے اور ابھرنے کی نسبت بطورمجاز کئی گی ہے مضاف محذوف ہے (یعنی مجاز بالحذف ہے ‘ مترجم) مراد ہے سبزہ کا لہلہانا اور ابھرنا۔ مِنْ کُلِّ زَوْجٍمیں مِن زائد ہے اور زوج کا معنی ہے ہر صنف ‘ ہر قسم۔ بَہِیْجٍخوبصورت۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے بہیجۃ خوشی۔ بَہُجَ (باب کرم) سے (صیغۂ صفت) بَہِیجٌاور مبہاج (آتا ہے) اور بہج (باب سمع) خوش ہوا (اس سے صیغۂ صفت) بہیج اور بہج (آتا ہے) اور بہج (باب فتح سے) نیز ابہج (باب افعال سے) خوش کیا۔ ابتہاج (افتعال) خوشی۔ انزلنا اور اہتزت اور ربت اور انبتت سب افعال استعمال کئے اور (بجائے جملۂ اسمیہ کے) اس جگہ جملہ فعلیہ ذکر کرنا یہ ظاہر کرنے کے لئے ہے کہ وقتاً فوقتاً پیہم ایسا ہوتا رہتا ہے۔ ثبوت حشر کی یہ تیسری دلیل اللہ نے بیان فرمائی ہے۔
Top