Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 53
لِّیَجْعَلَ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ فِتْنَةً لِّلَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ الْقَاسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍۙ
لِّيَجْعَلَ : تاکہ بنائے وہ مَا يُلْقِي : جو ڈالا الشَّيْطٰنُ : شیطان فِتْنَةً : ایک آزمائش لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : مرض وَّ : اور الْقَاسِيَةِ : سخت قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاِنَّ : اور بیشک الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) لَفِيْ شِقَاقٍ : البتہ سخت ضد میں بَعِيْدٍ : دور۔ بڑی
غرض (اس سے) یہ ہے کہ جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے اس کو ان لوگوں کے لئے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں ذریعہ آزمائش ٹھہرائے۔ بےشک ظالم پرلے درجے کی مخالفت میں ہیں
لیجعل ما یلقی الشیطن فتنۃ للذین فی قلوبہم مرض والقاسیۃ قلوبہم (یہ سارا واقعہ اس لئے کیا گیا) تاکہ شیطان کے ڈالے ہوئے شبہات کو اللہ ایسے لوگوں کے لئے آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں شک کا مرض ہے اور جن کے دل (بالکل ہی) سخت ہیں۔ فتنہ یعنی آزمائش اور مصیبت۔ مرض سے مراد ہے شک و نفاق۔ سخت دل والوں سے مراد ہیں مشرک۔ وان الظلمین لفی شقاق بعید۔ اور واقعی یہ ظالم لوگ بڑی مخالفت میں ہیں۔ الظالمین سے مراد ہیں منافق اور مشرک۔ شقاق سے مراد ہے خلافِ حق۔ یا رسول اللہ اور مؤمنوں کی مخالفت اِنَّہُمْکی جگہ اِنَّ الظّٰلِمِیْنَصراحت کے ساتھ اس لئے کہا گیا تاکہ منافقوں اور مشرکوں کی ناحق کوشی کی صراحت ہوجائے۔
Top