Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 52
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ وَّ لَا نَبِیٍّ اِلَّاۤ اِذَا تَمَنّٰۤى اَلْقَى الشَّیْطٰنُ فِیْۤ اُمْنِیَّتِهٖ١ۚ فَیَنْسَخُ اللّٰهُ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ ثُمَّ یُحْكِمُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌۙ
وَمَآ اَرْسَلْنَا
: اور نہیں بھیجا ہم نے
مِنْ قَبْلِكَ
: تم سے پہلے
مِنْ
: سے۔ کوئی
رَّسُوْلٍ
: رسول
وَّلَا
: اور نہ
نَبِيٍّ
: نبی
اِلَّآ
: مگر
اِذَا
: جب
تَمَنّىٰٓ
: اس نے آرزو کی
اَلْقَى
: ڈالا
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
فِيْٓ
: میں
اُمْنِيَّتِهٖ
: اس کی آرزو
فَيَنْسَخُ
: پس ہٹا دیتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
مَا يُلْقِي
: جو ڈالتا ہے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
ثُمَّ
: پھر
يُحْكِمُ اللّٰهُ
: اللہ مضبوط کردیتا ہے
اٰيٰتِهٖ
: اپنی آیات
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نبی نہیں بھیجا مگر (اس کا یہ حال تھا کہ) جب وہ کوئی آرزو کرتا تھا تو شیطان اس کی آرزو میں (وسوسہ) ڈال دیتا تھا۔ تو جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے خدا اس کو دور کردیتا ہے۔ پھر خدا اپنی آیتوں کو مضبوط کردیتا ہے۔ اور خدا علم والا اور حکمت والا ہے
وما ارسلنا من قبلک من رسولا ولا نبی الا اذا تمنی القی الشیطن فی امنتیہ اور (اے محمد ﷺ ! ) آپ سے پہلے بھی ہم نے کوئی رسول اور نبی ایسا نہیں بھیجا مگر (اس کو یہ قصہ ضرور پیش آیا کہ) جب اس نے (اللہ کا کچھ کلام) پڑھا تو شیطان نے اس کے پڑھنے میں مداخلت ضرور کی۔ بغوی نے لکھا ہے رسول وہ ہوتا ہے جس کے سامنے رودررو ہو کر جبرئیل ( علیہ السلام) آئے اور نبی وہ ہوتا ہے جس کی نبوت بصورت الہام یا بصورت خواب ہو۔ بعض علماء کا کہنا ہے کہ رسول وہ ہے جس کو نئی شریعت دے کر بھیجا گیا ہو اور نبی کا لفظ عام ہے۔ رسول بھی نبی ہوتا ہے اور وہ شخص نبی ہوتا ہے جس کو سابق شریعت کی دعوت دینے اور اس کی تائید کرنے کے لئے بھیجا گیا ہو جیسے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) اور حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے درمیان اسرائیلی انبیاء تھے اس قول پر ہر رسول کا تو نبی ہونا لازم ہے اور ہر نبی کا رسول ہونا ضروری نہیں۔ حضرت ابوذر ؓ : کا بیان ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ سب سے پہلا نبی کون سا ہوا۔ فرمایا آدم ( علیہ السلام) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ : کیا آدم نبی بھی تھے فرمایا ‘ ہاں وہ ایسے نبی تھے جن سے کلام کیا گیا تھا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مرسل کتنے ہوئے فرمایا ایک بڑی جماعت تین سو اور کچھ اوپر دس۔ حضرت ابو امامہ کی روایت میں آیا ہے کہ حضرت ابوذر ؓ نے بیان کیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ انبیاء کی پوری گنتی کتنی ہوئی۔ فرمایا ایک لاکھ چوبیس ہزار ‘ ایک بڑی جماعت۔ ان میں تین سو پندرہ رسول ہوئے۔ رواہ احمد و ابن راہویہ فی مسندیہما وابن حبان فی صحیحہ والحاکم فی المستدرک۔ اِذا تَمَنّٰیکا ترجمہ بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے جب اس نے پسند کیا جب اس نے دلی خواہش کی۔ جب اس نے دل ہی دل میں ایسی بات کی جس کا علم اس کو نہیں دیا گیا تھا (تمنی کا صحیح ترجمہ قرء ہے جو ہم نے ترجمۂ آیت کے ذیل میں لکھ دیا ہے) ۔ اَلْقَی الشَّیْطٰنُسے مراد ہے وسوسہ ڈالنا۔ وسوسہ کا راستہ پالینا اور مراد نبی میں (کچھ) ڈال دینا کوئی نبی ایسا نہیں ہوا کہ جب اس نے قوم کے ایمان لانے کی تمنا کی ہو اور شیطان نے اس کی تمنا میں کوئی ایسی بات نہ ڈال دی ہو ‘ جو اس کی قوم کے لئے دل پسند ہو۔ بیضاوی نے لکھا ہے کہ جب پیغمبر اپنے دل کے اندر اپنی غلط مرغوبات پیدا کرلیتا ہے تو شیطان اس کے دل پسند خیال میں ایسی بات ڈال دیتا ہے جو دنیا میں انہماک کا موجب ہوتی ہے۔ فینسخ اللہ ما یلقی الشیطن پھر اللہ شیطان کے ڈالے ہوئے خیال کو نیست و نابود کردیتا ہے یعنی شیطان کے وسوسہ کو نابود کردیتا ہے ‘ زائل کردیتا ہے۔ پیغمبر کو اس خیال کی طرف جھکنے سے محفوظ رکھتا ہے اور ایساراستہ بنا دیتا ہے کہ شیطانی وسوسہ دور ہوجائے۔ ثم یحکم اللہ ایتہ اس کے بعد اللہ اپنی آیات کو (اور) مضبوط کردیتا ہے۔ یعنی ایسی آیات کو محکم کردیتا ہے جو امر آخرت میں پیغمبر کے استغراق کا موجب ہوتی ہیں (دنیوی خیال بالکل زائل کردیتا ہے) اکثر اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ تمنی کا معنی ہے پڑھا اور امنیتہ کا معنی ہے قراءت یعنی پیغمبر نے جب اللہ کی کتاب پڑھی تو شیطان نے اس کی قراءت میں مداخلت کی۔ حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد ایک شاعر نے کہا تَمَنّٰی کِتَاب اللّٰہِ اَوَّلَ لَیْلَۃٍ وَاٰخرہَا لاَتٰی حِمَامَ الْمَقَادرِ شروع رات میں آپ نے کتاب اللہ کی تلاوت کی اور آخر رات میں موت مقدرہ سے ملاقات کی۔ ایک قوی شبہ : رسول اللہ ﷺ : معصوم تھے ‘ اصل دین (قرآن) میں آپ سے غلطی ممکن نہ تھی ‘ اللہ نے فرمایا ہے (لاَ یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلاَ مِنْ خَلْفِہٖ ) شیطان اس کے پاس نہیں آسکتا نہ آگے سے نہ پیچھے سے اسی وجہ سے بیضاوی نے اس سارے قصے کو جو آیت کے نزول کے سلسلہ میں بیان کیا جاتا ہے ‘ ماننے سے انکار کردیا ہے اور صراحت کی ہے کہ اہل تحقیق کی نظر میں یہ ساری داستان غلط ہے۔ لیکن شیخ جلال الدین سیوطی نے کہا ہے کہ اس قصہ کو بزار اور ابن مردویہ اور طبرانی نے (بروایت سعید بن جبیر) حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ بزار نے اس قصہ کو صرف اسی اسناد سے متصلاً ذکر کیا ہے ورنہ اور کوئی سند متصل نہیں ہے اور اس متصل سند میں امیہ بن خالد راوی ہیچ کا حلقۂ اتصال ہے اور یہ راوی مشہور ثقہ ہے۔ ابن ابی حاتم ابن جریر اور ابن المنذر نے صحیح سند سے بروایت سعید بن جبیر مرسلاً بیان کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ : مکہ میں تھے کہ سورة والنجم نازل ہوئی اور آپ نے (لوگوں کے سامنے) اس کو پڑھا پڑھتے پڑھتے جب آیت (اَفَرَأَیْتُمْ اللاَّتَ وَالْعُزّٰی وَمَنٰوۃَ الثَّالِثَۃَ ۔ الْاخْرٰی) تک پہنچے تو شیطان نے آپ کی زبان سے یہ الفاظ نکلوا دیئے تِلْکَ الْغَرَانِیْقُ الْعُلٰی وَاِنَّ شَفَاعَتُہُنَّ لِتُرْتَجٰی۔ مشرک یہ الفاظ سن کر کہنے لگے ‘ محمد ﷺ نے اس سے پہلے تو ہمارے معبودوں کا ذکر کبھی بھلائی کے ساتھ نہیں کیا رسول اللہ ﷺ نے سورت پڑھ کر سجدہ کیا اور مشرکوں نے بھی سجدہ کیا۔ اس پر آیت (وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُّسُوَلٍ ) نازل ہوئی۔ نحاس نے متصل سند کے ساتھ اس قصہ کی روایت کی حضرت ابن عباس ؓ کی طرف نسبت کی ہے لیکن اس سند میں واقدی راوی ہے (جو غیر معتبر ہے) ۔ ابن مردویہ نے بطریق کلبی ابو صالح از ابن عباس اس کو بیان کیا ہے (اور کلبی غیر معتبر ہے) ۔ ابن جریر نے بحوالۂ عوفی از ابن عباس اس کو بیان کیا ہے۔ محمد بن اسحاق نے السیرۃ میں محمد بن کعب کی روایت سے اور المغازی میں ابن شہاب کی روایت سے اور ابن جریر نے محمد بن کعب و محمد بن قیس کی وساطت سے اور ابن ابی حاتم نے سدی کے حوالہ سے یہ قصہ بیان کیا ہے اور سب روایتوں کا مطلب ایک ہی ہے اور ساری روایتیں یا ضعیف ہیں یا منقطع۔ البتہ سعید بن جبیر کی اوّل الذکر روایت جو بزار ‘ ابن مردویہ اور طبرانی نے نقل کی ہے ضرور متصل اور قوی ہے۔ حافظ ابن حجر نے لکھا ہے طرق روایات کی کثرت سے اتنا ضرور معلوم ہوتا ہے کہ اس قصہ کی کچھ اصل ہے (خواہ سارے طریق روایت کمزور ہوں) اور روایت کے دو طریقے ایسے بھی ہیں کہ گو دونوں مرسل ہیں لیکن صحیحین کی شرط کے مطابق ہیں (ان طریقوں سے یہ قصہ مرسلاً ضرور ثابت ہوتا ہے) ایک طبرانی کا بیان کردہ ہے یونس بن یزید از ابن شہاب زہری از ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام اور دوسرا سلسلۂ روایت بھی طبرانی نے ہی بیان کیا ہے۔ وہ یہ ہے مقیم بن سلیمان و حماد بن سلمہ از داؤد از ابو ہند از ابوالعالیہ۔ علماء نے مختلف طور پر اس شبہ کا جواب دیا ہے۔ (1) رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ نہیں پڑھے تھے۔ نہ صحابہ نے یہ الفاظ آپ کی زبان سے نکلتے سنے صرف شیطان نے (آپ کی آواز بنا کر) مشرکوں کے کانوں میں یہ الفاظ ڈال دیئے۔ مشرکوں نے خیال کرلیا کہ یہ الفاظ محمد ﷺ نے کہے ہیں۔ (2) قتادہ نے کہا رسول اللہ ﷺ : کی حالت اس وقت نیم بےہوشی کی تھی کہ القاء شیطانی کی وجہ سے یہ الفاظ آپ ﷺ کی زبان سے سہواً نکل گئے۔ لیکن فوراً ہی 1 [1 قاضی عیاض نے شفا میں لکھا ہے کہ کسی صحیح الروایت عالم نے اس قصہ کی تخریج نہیں کی اور نہ کسی متصل صحیح سند سے اس کی روایت ثابت ہے ایسی پُر غرابت داستانیں مؤرخین اور مفسرین ہی بیان کرتے ہیں جو ہر صحیح و غلط قصہ کتابوں سے نقل کرتے ہیں (اور اصحاب روایت و حدیث کے معیار پر کس کر نہیں دیکھتے کہ یہ سونا ہے یا پتل) سچ کہا ہے قاضی بکر بن علاء مالکی نے کہ بعض اہل ہوا بدعی اہل تفسیر کے پیچھے پیچھے لوگ چلنے لگتے ہیں اور باوجودیکہ روایات کو نقل کرنے والے ضعیف ہوتے ہیں روایت میں بھی اضطراب ہوتا ہے۔ سندیں بھی منقطع ہوتی ہیں اور الفاظ میں بھی اختلاف ہوتا ہے لیکن بےدین ملحد پھر بھی انہی روایات سے چمٹے رہتے ہیں۔ اسی قصہ کے سلسلہ میں اہل روایت کے اقوال مختلف ہیں کوئی کہتا ہے یہ واقعہ نماز کے اندرکا ہے کوئی کہتا ہے اس سورة کے نزول اور تلاوت کے وقت رسول اللہ ﷺ : قوم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کے دل میں خود ہی یہ خیال سہواً پیدا ہوا تھا اور اونگھنے کی حالت میں یہ بات ہوگئی بعض قائل ہیں کہ رسول اللہ ﷺ : کی آواز بنا کر شیطان نے یہ کلمات کہے تھے جب حضور ﷺ : کو اس کی اطلاع ملی تو فرمایا واللہ اس طرح تو یہ آیات نازل نہیں ہوئی تھیں کسی نے کہا شیطان نے آپ کی زبان سے یہ الفاظ رواں کردیئے تھے اور جب آپ نے جبرئیل کے سامنے یہ کلمات پڑھے تو جبرئیل نے کہا میں نے تو آپ کو یہ الفاظ نہیں پڑھائے تھے۔ اسی داستان کی جس مفسر اور تابعی کی طرف نسبت کی جاتی ہے کسی نے بھی اس کی نسبت کسی صحابی کی طرف نہیں کی اس کے اکثر طرق ضعیف بلکہ پوچ ہیں۔ صرف سعید از ابوالبشر از سعید بن جبیر از ابن عباس کا سلسلہ ضرور مرفوع قرار دیا جاتا ہے (یعنی ابن عباس تک اس کی سند ملائی جاتی ہے) لیکن اس سلسلہ میں شک ہے کہ کیا رسول اللہ ﷺ اس وقت مکہ میں تھے (کعبہ میں یا قوم کی مجلس میں یا منیٰ میں) ابوبکر بزار نے کہا ہم نہیں جانتے کہ اس حدیث کی کوئی ایسی متصل سند رسول اللہ ﷺ : تک پہنچی ہو جس کا ذکر کرنا جائز ہو۔ صرف سعید بن جبیر والی سند متصل ہے۔ لیکن امیہ بن خالد وغیرہ نے سعید بن جبیر سے یہ روایت مرسلاً بیان کی ہے (یعنی سعید بن جبیر کا بیان قرار دیا ہے) ۔ حضرت ابن عباس ؓ : کا بیان نہیں قرار دیا۔ صرف کلبی نے بحوالۂ ابو صالح اس کو حضرت ابن عباس ؓ کی طرف منسوب کیا ہے) ابوبکر نے کہا اس کے علاوہ اس داستان کا کوئی اور طریق روایت قابل ذکر نہیں ہے کہ یہ سلسلہ بھی کتنا کمزور ہے کلبی کی بیان کردہ احادیث کا تو ذکر بھی جائز نہیں اس کی احادیث انتہائی کمزور ہوتی ہیں کیونکہ یہ مشہور دروغ گو ہے۔ (از مؤلف قدس سرہ)] اللہ نے آپ کو متنبہ فرما دیا۔ یہ قول بھی آیا ہے کہ ایک شیطان نے جس کو ابیض (گورا شیطان) کہا جاتا ہے۔ یہ حرکت کی تھی اور یہ ایک بڑی آزمائش تھی ‘ اللہ اپنے بندوں کی طرح طرح سے آزمائش کرتا ہی ہے۔ اگر شبہ کیا جائے کہ کوئی صورت بھی ہوئی ہو خواہ شیطان نے رسول اللہ ﷺ : کی آواز میں پڑھا ہو اور لوگوں نے سمجھا ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ پڑھے ہیں یا نیم بیہوشی کی حالت میں یہ الفاظ آپ کی زبان سے نکل گئے ہوں بہرحال اگر اس کو مان لیا جائے تو قرآن پر اعتماد ہی فوت ہوجائے گا (کیا معلوم کہ حضور ﷺ نے کس حالت میں اس کو پڑھ کر سنایا اور کیا سنایا یا شیطان نے آپ کی آواز بنا کر پڑھ دیا) ۔ اس شبہ کا جواب اس طرح دیا جاسکتا ہے کہ قرآن پر اعتماد کے لئے تو اتنا کافی ہے کہ اللہ نے اس کے بعد خود ہی فرما دیا ہے (فَیَنْسَخُ اللّٰہُ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ ثُمَّ یُحْکِمُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖ ) یعنی پھر اللہ شیطان کے ڈالے ہوئے شبہات کو نابود کردیتا ہے ‘ جو شیطانی الفاظ ہوتے ہیں ان کو زائل کردیتا ہے اور ظاہر کردیتا ہے کہ یہ القاء شیطانی ہے پھر نازل کردہ آیات کو قائم رکھتا ہے اور القاء شیطانی سے ان کو محفوظ بنا دیتا ہے اس پر شبہ نہ کیا جائے کہ آیت فَیَنْسَخُ اللّٰہُ ۔۔ بھی تو قابل اعتماد نہیں ہوگی جب پورا قرآن ناقابل وثوق ہوجائے گا تو یہ آیت کیسے قابل یقین ہوگی۔ اس شبہ کو دور کرنے کے لئے کہا جاسکتا ہے کہ عقل وبرہان کا تقاضا ہے کہ جب اللہ نے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے تو اصول دین (قرآن) کو بیان کرنے میں پیغمبر کو ہر غلطی اور نسیان سے ضرور محفوظ بنا دیا ہوگا یہ بات کسی دلیل کی محتاج نہیں کہ پیغمبر کو اصول دین کے اظہار میں معصوم و محفوظ ہونا چاہئے اس لئے آیت (فَیَنْسَخُ اللّٰہُ ) اور دوسری تمام محکم آیات اور ضوابط و احکام ناقابل فشک ہیں اللہ نے ان کو محکم بنا دیا ہے تاکہ اہل علم کو معلوم ہوجائے اور وہ یقین رکھیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہیں اور حق ہیں اور یہ یقین کرلینے کے بعد ان کے دل اللہ کے سامنے جھک جائیں اور خشوع کے ساتھ خوف زدہ ہوجائیں۔ واللہ علیم حکیم۔ اور اللہ خوب جاننے والا (اور) حکمت والا ہے یعنی لوگوں کے احوال اور صلاحیتوں کو اللہ خوب جانتا ہے جو ہدایت کا مستحق ہوتا ہے اس کو ہدایت یاب کرتا ہے اور جو گمراہی کا مستحق ہوتا ہے اس کو گمراہ کردیتا ہے وہ جو کچھ کرتا ہے حکمت سے کرتا ہے کسی کو اس پر اعتراض کرنے کا حق نہیں۔ یا یہ مطلب ہے کہ جو کچھ اللہ نے پیغمبر کے پاس وحی بھیجی اور شیطان نے جو کچھ کرنے کا ارادہ کیا اللہ سب کو خوب جانتا ہے اور چونکہ وہ حکمت والا ہے اس لئے شیطان کے القاء کو زائل کردیتا اور ارادۂ شیطان کو ناکام بنا دیتا ہے۔
Top