Ahkam-ul-Quran - Ash-Sharh : 7
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْٓ : وہی جس نے اَنْشَاَ لَكُمُ : بنائے تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) قَلِيْلًا : بہت ہی کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور وہی تو ہے جس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے۔ (لیکن) تم کم شکرگزاری کرتے ہو
وہو الذی الشالکم السمع والابصار والافدۃ قلیلا ما تشکرون۔ اور اللہ ایسا ہے جس نے تمہارے لئے کان آنکھیں اور دل پیدا کئے تم لوگ بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔ کان اور آنکھیں بنائیں تاکہ اللہ کی قدرت کی نشانیاں تم ان کے ذریعے سے معلوم کرو اور دل بنائے اس لئے کہ تم ان نشانیوں پر غور کرو اور سوچ و بچار سے کام لو (اور تمام دینی (دنیوی منافع کو حاصل کرو) ۔ قَلِیْلاً مَّا میں ما زائد ہے اور قلیلاً سے مراد ہے تھوڑا شکر یا کم وقت میں شکر۔ کیونکہ شکر کی حقیقت یہ ہے کہ کان ‘ ناک ‘ دل کا استعمال اس غرض کیلئے کیا جائے جس کے لئے ان کو پیدا کیا گیا ہے اور ان کو پیدا کرنے والے کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہ کیا جائے۔ بعض نے کہا محاورہ میں قلیل بمعنی عدم کے مستعمل ہے اس صورت میں یہ مطلب ہوگا کہ تم بالکل شکر نہیں کرتے۔
Top