Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 10
اِذْ جَآءُوْكُمْ مِّنْ فَوْقِكُمْ وَ مِنْ اَسْفَلَ مِنْكُمْ وَ اِذْ زَاغَتِ الْاَبْصَارُ وَ بَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ وَ تَظُنُّوْنَ بِاللّٰهِ الظُّنُوْنَا
اِذْ : جب جَآءُوْكُمْ : وہ تم پر آئے مِّنْ : سے فَوْقِكُمْ : تمہارے اوپر وَمِنْ اَسْفَلَ : اور نیچے سے مِنْكُمْ : تمہارے وَاِذْ : اور جب زَاغَتِ الْاَبْصَارُ : کج ہوئیں (چندھیا گئیں) آنکھیں وَبَلَغَتِ : اور پہنچ گئے الْقُلُوْبُ : دل (جمع) الْحَنَاجِرَ : گلے وَتَظُنُّوْنَ : اور تم گمان کرتے تھے بِاللّٰهِ : اللہ کے بارے میں الظُّنُوْنَا : بہت سے گمان
جب وہ تمہارے اُوپر اور نیچے کی طرف سے تم پر چڑھ آئے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل (مارے دہشت کے) گلوں تک پہنچ گئے اور تم خدا کی نسبت طرح طرح کے گمان کرنے لگے
اذجاء وکم من فوقکم . جبکہ وہ تمہارے بالائی جانب سے تم پر آگئے۔ یعنی مشرق کی طرف سے وادی کے بالائی جانب سے۔ یہ آنے والے بنی اسد ‘ بنی غطفان اور بنی قریظہ تھے۔ مالک بن عوف نظری اور عیینہ بن حصین فزاری ایک ہزار غطفانیوں کو لے کر مشرق کی طرف سے چڑھ آئے تھے ‘ طلیحہ بن خویلد اسدی بھی قبیلہ بنی اسد کو لے کر ان کے ساتھ موجود تھا ‘ بنی قریظہ کا لیڈر حیی بن اخطب تھا۔ ومن اسفل منکم . اور تمہارے نشیبی جانب سے۔ یعنی بطن وادی سے ‘ مغرب کی طرف سے۔ مغرب کی طرف سے بنی کنانہ اور قریش اور ان کے ساتھ آئے تھے۔ ابو سفیان ان کا کمانڈر تھا اور ابو الاعوار عمر وبن سفیان سلمی خندق کی جانب تھا۔ واذ زاغت الابصار . اور جبکہ آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی تھیں۔ وبلغت القلوب الحناجر . اور کلیجے منہ کو آنے لگے تھے۔ خوف کی وجہ سے پھیپھڑے پھول جاتے ہیں اور پھیھپڑوں کے پھولنے کی وجہ سے دل اوپر کو حلق کی طرف اٹھنے لگتا ہے۔ کلیجے کا منہ کو آنا ایک مثل ہے جو شدت خوف کو ظاہر کرتی ہے۔ وتطنون باللہ الظنونا . اور تم لوگ اللہ کے متعلق طرح طرح کے گمان کرنے لگے تھے۔ منافق گمان کرنے لگے تھے کہ اب محمد ﷺ کی اور مسلمانوں کی جڑ اکھڑ جائے گی اور پختہ ایمان والے اللہ کے وعدہ کو سچا جانتے تھے اور فتح و ظفر کا ان کو یقین تھا اور ضعیف الایمان لوگ تذبذب میں مبتلا ہوگئے تھے کہ جانے کیا ہوگا۔
Top