Mazhar-ul-Quran - Al-Hujuraat : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَرْفَعُوْٓا : نہ اونچی کرو اَصْوَاتَكُمْ : اپنی آوازیں فَوْقَ : اوپر، پر صَوْتِ النَّبِيِّ : نبی کی آواز وَلَا تَجْهَرُوْا : اور نہ زور سے بولو لَهٗ : اس کے سامنے بِالْقَوْلِ : گفتگو میں كَجَهْرِ : جیسے بلند آواز بَعْضِكُمْ : تمہارے بعض (ایک) لِبَعْضٍ : بعض (دوسرے) سے اَنْ : کہیں تَحْبَطَ : اکارت ہوجائیں اَعْمَالُكُمْ : تمہارے عمل وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَشْعُرُوْنَ : نہ جانتے (خبر بھی نہ) ہو
اے مسلمانو ! (ف 1) تم اپنی آوازیں نبی ﷺ کی آواز سے بلند مت کرو اور ان سے پکار کر بات نہ کہو جیسا تم اپس میں ایک دوسرے سے پکارکربات کرتے ہو، ایسانہ ہو کہ کہیں تمہارے اعمال ضائع ہوجائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو
حضور ﷺ کی شان مبارک کا حال اور آداب بارگاہ رسالت ماب۔ 1) شان نزول۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ یہ آیت ثابت بن قیس بن شماس کے حق میں نازل ہوئی انہیں ثقل سماعت تھا اور آواز ان کی اونچی تھی، بات کرنے میں آواز بلند ہوجایا کرتی تھی جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت ثابت اپنے گھر میں بیٹھ رہے اور کہنے لگے میں اہل نار سے ہوں۔ حاصل مطلب آیت کا یہ ہے کہ اے مسلمانوا رسول اللہ ﷺ کا نہایت ادب کرو، اور جب حضور میں کچھ عرض کرو تو آہستہ پست آواز سے عرض کرو، نام لے کر نہ پکارو یعنی یارسول اللہ یا حبیب اللہ کہو، ان سے بات کرنے کو ایسا نہ سمجھو جیسے اپس میں بات چیت کرتے ہو، بلکہ ان کی توقیر وتعظیم وادب ملحوظ خاطر رکھو، یہی دربار رسالت کا ادب واحترام ہے اگر ایسا نہ کرو گے تو کہیں سب اعمال حسنہ نماز روزہ تمہارے بیکار نہ ہوجائیں اور تم کو کچھ خبر بھی نہ ہو، یعنی رسول اللہ کے ترک ادب سے اعمال صالحہ باطل ہوجاتے ہیں۔
Top