Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 43
خَاشِعَةً اَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ١ؕ وَ قَدْ كَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَ هُمْ سٰلِمُوْنَ
خَاشِعَةً : نیچی ہوں گی اَبْصَارُهُمْ : ان کی نگاہیں تَرْهَقُهُمْ : چھا رہی ہوگی ان پر ذِلَّةٌ : ذلت وَقَدْ كَانُوْا : اور تحقیق تھے وہ يُدْعَوْنَ : بلائے جاتے اِلَى السُّجُوْدِ : سجدوں کی طرف وَهُمْ سٰلِمُوْنَ : اور وہ صحیح سلامت تھے
ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہوگی حالانکہ پہلے (اُس وقت) سجدے کے لئے بلاتے جاتے تھے جب کہ صحیح وسالم تھے
خاشعۃ ابصارھم . (حقیقت میں) خشوع (عاجزی ‘ پستی) ان لوگوں کی صفت ہے جو صاحب بصر (و نظر) ہوں لیکن خشوع کا ظہور چونکہ نظر میں ہوگا اس لئے مجازاً ابصار کی طرف نسبت کردی گئی۔ ترھقھم ذلۃٌ . ان کو ذلت لاحق ہوگی۔ وقد کانوا یدعون الی السجود . دنیا میں ان کو سجدہ کرنے کی دعوت دی جاتی تھی مگر اللہ کے حکم کے مطابق خلوص کے ساتھ وہ سجدہ نہیں کرتے تھے۔ وھم سالمون . اس وقت تو وہ سالم تھے ‘ ان کی پشت سپاٹ تختہ نہ تھی۔ (جھک سکتے تھے مگر سجدہ نہ کرتے تھے) وقد کانوا سے سالمون تک آخرت میں سجدہ نہ کرسکنے کی وجہ بیان کی ہے۔ وھم سالمون میں دوسرے یدعون کے فاعل کی حالت کا اظہار ہے اور خاشعۃ ابصارھم ترھقھم ذلۃ وقد کانوا یدعون الی السجود اوّل یدعون کے فاعل کے مختلف احوال ہیں۔
Top