Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 108
وَّ نَزَعَ یَدَهٗ فَاِذَا هِیَ بَیْضَآءُ لِلنّٰظِرِیْنَ۠   ۧ
وَّنَزَعَ : اور نکالا يَدَهٗ : اپنا ہاتھ فَاِذَا ھِىَ : پس ناگاہ وہ بَيْضَآءُ : نورانی لِلنّٰظِرِيْنَ : ناظرین کے لیے
اور اپنا ہاتھ باہر نکالا تو اسی دم دیکھنے والوں کی نگاہوں میں سفید براق (تھا)
ونزع یدہ فاذا ہی بیضاء للنظرین۔ اور (جیب کے اندر سے) اپنا ہاتھ نکالا تو دیکھنے والوں کو وہ سفید گورا (بہت ہی خیرہ کن روشنی والا) دکھائی دینے لگا۔ ثُعْبَانٌ نر اژدہا۔ یہ چھوٹے سانپ کی طرح لہراتا اور حرکت کرتا تھا اسی لئے دوسری آیت میں آیا ہے کَاَنَّہَا جَانٌّ گویا وہ حرکت کرتا ہوا چھوٹا سانپ تھا۔ حضرت ابن عباس ؓ اور سدی کی طرف اس قول کی نسبت کی گئی ہے کہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی لاٹھی اژدہا بن گئی۔ یہ اژدہا زرد رنگ کا تھا اس کے اوپر بال تھے سر پر کلغی تھی اتنا منہ کھولے تھا کہ دونوں جبڑوں کے درمیان اسّی ہاتھ کا فاصلہ تھا ایک میل زمین سے اونچا تھا نچلا جبڑا زمین پر اور بالا جبرا قصر کی دیوار کے اوپر رکھے تھا اور اوپر کھڑا ہو کر فرعون کی طرف بڑھتا تھا۔ روایت میں آیا ہے کہ اژد ہے نے فرعون کا قبہ منہ میں بھر لیا اور فرعون کو دبا کر بھاگا (اور ڈر کے مارے) اس کو چار سو بار اسہال ہوئے۔ سانپ نے لوگوں پر حملہ کردیا لوگ چیخیں مار کر بھاگے۔ پچیس آدمی آپس میں کچل کر مر بھی گئے فرعون گھر میں گھس گیا اور چیخا۔ موسیٰ ( علیہ السلام) میں تجھے اسی کا واسطہ دیتا ہوں جس نے تجھے بھیجا ہے کہ اس کو پکڑ لے میں تجھ پر ایمان لے آؤں گا اور تیرے ساتھ بنی اسرائیل کو بھی بھیج دوں گا۔ حضرت موسیٰ نے سانپ کو پکڑ لیا تو وہ پھر سابق کی طرح لاٹھی بن گیا۔ معمر کے طریق سے قتادہ ؓ : کا بیان عبدالرزاق ‘ ابن جریر ‘ ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے اسی طرح نقل کیا ہے۔ پھر فرعون نے کہا کیا تیرے پاس کوئی اور معجزہ بھی ہے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے فرمایا ہاں۔ وَنَزَعَ یَدَہْاور گریبان کے اندر ہاتھ ڈال کر باہر نکالا۔ فَاِذَا ہِیَ بَیْضَاء للَّنِّظِرِیْنَ تو وہ ہاتھ بالکل گورا تھا جس کی سفیدی غیر معمولی تھی اس کی شعاعیں چکا چوند پیدا کر رہی تھیں اور سورج کی کرنوں سے تیز تھیں لیکن ناگوار نہ تھیں ‘ دیکھنے والوں کے لئے جاذب نظر تھیں۔ پھر حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے گریبان کے اندر ہاتھ ڈال لیا تو ہاتھ جیسا تھا ویسا ہی ہوگیا۔
Top