Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 138
وَ جٰوَزْنَا بِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْبَحْرَ فَاَتَوْا عَلٰى قَوْمٍ یَّعْكُفُوْنَ عَلٰۤى اَصْنَامٍ لَّهُمْ١ۚ قَالُوْا یٰمُوْسَى اجْعَلْ لَّنَاۤ اِلٰهًا كَمَا لَهُمْ اٰلِهَةٌ١ؕ قَالَ اِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُوْنَ
وَجٰوَزْنَا : اور ہم نے پار اتارا بِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو الْبَحْرَ : بحرِ (قلزم) فَاَتَوْا : پس وہ آئے عَلٰي : پر (پاس) قَوْمٍ : ایک قوم يَّعْكُفُوْنَ : جمے بیٹھے تھے عَلٰٓي : پر اَصْنَامٍ : صنم (جمع) بت لَّهُمْ : اپنے قَالُوْا : وہ بولے يٰمُوْسَى : اے موسیٰ اجْعَلْ : بنادے لَّنَآ : ہمارے لیے اِلٰهًا : بت كَمَا : جیسے لَهُمْ : ان کے لیے اٰلِهَةٌ : معبود (جمع) بت قَالَ : بیشک تم اِنَّكُمْ : بیشک تم قَوْمٌ : تم لوگ تَجْهَلُوْنَ : جہل کرتے ہو
اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا کے پار اتارا تو وہ ایسے لوگوں کے پاس جا پہنچے جو اپنے بتوں (کی عبادت) کے لیے بیٹھے رہتے تھے۔ (بنی اسرائیل) کہنے لگے کہ موسیٰ جیسے ان لوگوں کے معبود ہیں۔ ہمارے لیے بھی ایک معبود بنا دو۔ موسیٰ نے کہا کہ تم بڑے ہی جاہل لوگ ہو
وجوزنا ببنی اسرائیل البحر فاتوا علی قوم یعکفون علی اصنام لہم قالوا یموسی اجعل لنا الہا کما لہم الہۃ قال انکم قوم تجہلون : اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا کے پار کردیا پھر ان کا گزر ایسے لوگوں کی طرف سے ہوا جو اپنے بتوں کی عبادت پر جمے ہوئے تھے کہنے لگے موسیٰ ہمارے لئے بھی کوئی ایسا ہی معبود مقرر کر دو جیسے ان کے معبود ہیں موسیٰ ( علیہ السلام) نے جواب دیا یقیناً تم لوگ جاہل ہو۔ کلبی کا بیان ہے کہ فرعون اور اس کی قوم کی ہلاکت کے بعد حضرت موسیٰ بنی اسرائیل کو عاشورہ کے دن دریا کے پار لے کر پہنچے تھے اور آپ نے عاشوراء کا روزہ اس کے شکریہ میں رکھا تھا۔ یعکفون قائم تھے۔ جمے ہوئے تھے۔ اصنام لہم۔ ابن جریح نے کہا یہ گائے کی مورتیاں تھیں۔ گوسالہ پرستی کی اوّل بنیاد اسی سے پڑی۔ ابن جریر اور ابن المنذر نے ابن جریر کا قول بھی یہی نقل کیا ہے اس روایت میں نحاس کا لفظ مزید آیا ہے یعنی وہ مورتیاں تانبے پیتل کی تھیں۔ جس قوم کو بنی اسرائیل نے بت پرستی میں مشغول دیکھا تھا بعض علماء کے نزدیک وہ عمالقہ تھے اور ابن ابی حاتم نیز ابوالشیخ نے ابن عمران جونی کا قول نقل کیا ہے کہ وہ لخم و جذام کے قبائل تھے بغوی نے قتادہ کا قول لکھا ہے کہ وہ لخم کا قبیلہ تھا۔
Top