Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 176
وَ لَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنٰهُ بِهَا وَ لٰكِنَّهٗۤ اَخْلَدَ اِلَى الْاَرْضِ وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ١ۚ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ الْكَلْبِ١ۚ اِنْ تَحْمِلْ عَلَیْهِ یَلْهَثْ اَوْ تَتْرُكْهُ یَلْهَثْ١ؕ ذٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ
وَلَوْ
: اور اگر
شِئْنَا
: ہم چاہتے
لَرَفَعْنٰهُ
: اسے بلند کرتے
بِهَا
: ان کے ذریعہ
وَلٰكِنَّهٗٓ
: اور لیکن وہ
اَخْلَدَ
: گرپڑا (مائل ہوگیا)
اِلَى الْاَرْضِ
: زمین کی طرف
وَاتَّبَعَ
: اور اس نے پیروی کی
هَوٰىهُ
: اپنی خواہش
فَمَثَلُهٗ
: تو اس کا حال
كَمَثَلِ
: مانند۔ جیسا
الْكَلْبِ
: کتا
اِنْ
: اگر
تَحْمِلْ
: تو لادے
عَلَيْهِ
: اس پر
يَلْهَثْ
: وہ ہانپے
اَوْ تَتْرُكْهُ
: یا اسے چھوڑ دے
يَلْهَثْ
: ہانپے
ذٰلِكَ
: یہ
مَثَلُ
: مثال
الْقَوْمِ
: لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
كَذَّبُوْا
: انہوں نے جھٹلایا
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیات
فَاقْصُصِ
: پس بیان کردو
الْقَصَصَ
: (قصے)
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَفَكَّرُوْنَ
: وہ غور کریں
اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں سے اس (کے درجے) کو بلند کر دیتے مگر وہ تو پستی کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی خواہش کے پیچھے چل پڑا۔ تو اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر سختی کرو تو زبان نکالے رہے اور یونہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے۔ یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ان سے یہ قصہ بیان کردو۔ تاکہ وہ فکر کریں
ولو شئنا لرفعنہ بہا ولکنہ اخلد الی الارض واتبع ہوہ : اگر ہم چاہتے تو اس کو ان آیتوں کی بدولت بلند مرتبہ کردیتے لیکن وہ تو دنیا کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی نفسانی خواہش کے پیچھے ہو لیا۔ علیہم یعنی یہودیوں کو۔ فَانسَلخ منہاپس وہ آیتوں سے نکل گیا یعنی آیات سے روگرداں ہوگیا اور انکار کردیا۔ یہ قصہ بقول حضرت ابن عباس ؓ : بلعم بن باعور کا اور بقول مجاہد بلعام بن باعور کا ہے عطیہ نے حضرت ابن عباس ؓ : کا قول نقل کیا ہے کہ بلعم اسرائیلی تھا۔ ابو طلحہ ؓ نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ وہ کنعانی تھا اور حبارون (یعنی عمالقہ) کے شہر کا رہنے والا تھا۔ مقاتل نے کہا وہ شہر بلقاء کا باشندہ تھا۔ حضرت ابن عباس ؓ :‘ محمد بن اسحاق اور سدی وغیرہ نے اس کا قصہ حسب تفصیل ذیل بیان کیا ہے۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے جب عمالقہ سے جنگ کرنے کا ارادہ کیا اور ملک شام میں علاقۂ کنعان میں جا کر قیام کیا تو کچھ (کنعان کے) آدمی بلعام کے پاس گئے کیونکہ بلعم کو اسم اعظم معلوم تھا اور اس سے کہا موسیٰ تیز مزاج کے آدمی ہیں ان کے پاس لشکر بھی بہت ہے وہ اس لئے ہمارے ملک میں آئے ہیں کہ ہم کو ہماری بستیوں سے نکال دیں اور ہم کو قتل کردیں اور ہماری جگہ بنی اسرائیل کو آباد کردیں آپ کی دعا قبول ہوتی ہے ہمارے لئے آپ دعا کر دیجئے کہ اللہ بنی اسرائیل کو ہماری طرف سے پھیر دے بلعم نے جواب دیا ارے کم بختو موسیٰ نبی ہیں ان کے ساتھ فرشتے اور مؤمن ہیں میں ان کے خلاف کس طرح بددعا کرسکتا ہوں اللہ کی طرف سے جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے اگر میں تمہارے کہنے کے موافق کروں گا تو دنیا اور آخرت دونوں میری تباہ ہوجائیں گی۔ لوگوں نے پھر اصرار کیا بہت زاری کی تو بلعم نے کہا اچھا میں اپنے رب سے استخارہ کرلوں بلعم کا قاعدہ تھا کہ جب تک خواب میں کسی بات کی اجازت اس کو نہیں مل جاتی تھی وہ دعا نہیں کرتا تھا چناچہ بنی اسرائیل کے خلاف بددعا کرنے کے معاملہ میں بھی اس نے استخارہ کیا۔ مگر خواب میں اس کو بددعا نہ کرنے کی ہدایت کردی گئی بیدار ہو کر اس نے قوم والوں سے کہہ دیا کہ میں نے استخارہ کیا تھا۔ مجھے بددعا کرنے کی ممانعت کردی گئی ہے یہ انکاری جواب سن کر لوگوں نے اس کو کچھ تحفے ہدیہ پیش کئے اس نے قبول کر لئے تو لوگوں نے پھر بددعا کرنے کی مکرر درخواست کی اور بلعم نے حسب سابق جواب دیا کہ میں اپنے رب سے استخارہ کرلوں چناچہ اس نے استخارہ کیا مگر اس مرتبہ اس کو کوئی جواب نہیں ملا بیدار ہو کر اس نے اپنی قوم سے کہہ دیا کہ میں نے استخارہ کیا تھا مگر مجھے کوئی جواب نہیں ملا لوگوں نے کہا اگر آپ کا بددعا کرنا اللہ کو پسند نہ ہوتا تو وہ ضرور اول مرتبہ کی طرح ممانعت فرما دیتا (اور اس مرتبہ اس نے ممانعت نہیں فرمائی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کو بددعا کرنا ناپسند نہیں ہے لہٰذا آپ بنی اسرائیل کے لئے بددعا کر دیجئے) لوگ اپنی درخواست پر برابر اصرار کرتے رہے اور اتنی زاری اور عاجزی کی کہ بلعم فریب کھا گیا اور قوم والے بہکانے میں کامیاب ہوگئے چناچہ بلعم ایک خچر پر سوار ہو کر کوہ جبتان کی طرف گیا تاکہ اوپر چڑھ کر بنی اسرائیل کے لشکر کا معائنہ کرلے مگر پہاڑ پر کچھ ہی چڑھا تھا کہ خچر بیٹھ گیا بلعم نے اتر کر خچر کو مارا ‘ خچر اٹھ کھڑا ہوا ‘ بلعم پھر سوار ہوگیا مگر زیادہ نہ چلا تھا کہ پھر بیٹھ گیا بلعم نے پھر اسے مارا اب اللہ نے خچر کو بات کرنے کی طاقت عنایت کردی اور خچر نے (اللہ کی طرف سے) حجت تمام کرتے ہوئے کہا کم بخت بلعم تو کہاں جا رہا ہے کیا تجھے میرے سامنے ملائکہ نظر نہیں آتے جو مجھے لوٹا رہے ہیں تو اللہ کے نبی اور مؤمنوں کے خلاف بددعا کرنے جا رہا ہے بلعم نے پھر بھی خچر کو نہیں چھوڑا اور اس پر سوار ہو کر ہی کوہ حیتان کے اوپر بددعا کرنے کے لئے پہنچ گیا لیکن بددعا کا جو کلمہ زبان سے نکلتا تھا وہ قوم کے لئے نکلتا تھا اور خیر کی دعا جو اپنی قوم کے لئے مانگنے کا ارادہ کرتا تھا اس وقت زبان بنی اسرائیل کی طرف پھرجاتی تھی۔ (گویا بنی اسرائیل کا لفظ زبان سے نکلتا تھا مگر اپنی قوم کا نام زبان سے نکلتا تھا اور اپنی قوم کا زبان سے لیتا تھا تو بنی اسرائیل کا لفظ زبان پر آجاتا تھا) قوم والوں نے کہا بلعم آپ کو معلوم بھی ہے آپ کیا کر رہے ہیں ‘ بنی اسرائیل کے لئے دعا اور ہمارے لئے بددعا کر رہے ہیں بلعم نے جواب دیا اس پر میرا کچھ اختیار نہیں یہ تو اللہ ہی کی طرف سے کرا دیا جاتا ہے میں مجبور ہوں (بددعا کرنے کے وبال میں) بلعم کی زبان سینہ پر لٹک آئی کہنے لگا لوگو اب میری دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہوگئیں اب سوائے چالبازی اور مکاری کے تمہارے کام کا اور کوئی راستہ نہیں رہا اب مجھے تمہارے لئے مکاری سے کام لینا پڑے گا جاؤ کچھ عورتوں کو بناؤ سنگھار کرا کے کچھ تجارتی سامان ان کے ہاتھوں میں دے کر بنی اسرائیل کے لشکر میں بیچنے کے لئے بھیج دو اور حکم دے دو کہ اگر بنی اسرائیل میں سے کوئی شخص اگر تمہاری طرف دست درازی کرے تو وہ انکار نہ کریں کیونکہ اگر ان میں سے کسی ایک نے بھی زنا کرلیا تو پھر سب لشکر کے مقابلہ میں تم کو میابی ہوجائے گی لوگوں نے اس مشورہ کو مان لیا جب عورتیں لشکر میں پہنچیں تو ایک کنعانی عورت جس کا نام کشتی بنت صور تھا ایک اسرائیلی سردار کی طرف سے گزری اس سردار کا نام زمری بن شلوم تھا یہ سبط شمعون کا سرگروہ تھا زمری عورت کے حسن پر ریجھ گیا اور اٹھ کر اس نے عورت کا ہاتھ پکڑ لیا اور عورت کو لے جا کر حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے سامنے کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا میرا خیال ہے کہ آپ یہی کہیں گے کہ یہ عورت تیرے لئے حرام ہے۔ حضرت موسیٰ نے فرمایا ہاں یہ تیرے لئے حرام ہے تو اس کے قریب بھی نہ جا۔ زمری بولا خدا کی قسم اس کے معاملہ میں میں آپ کی بات نہیں مانوں گا چناچہ عورت کو لے کرخیمہ کے اندر چلا گیا اور اس سے قربت کی۔ زنا کرنا تھا کہ فوراً اللہ نے طاعون کو بنی اسرائیل پر مسلط کردیا جس سے ستّر ہزار آدمی ایک گھنٹہ میں مرگئے۔ فیحاص بن عیزار بن مرون حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کا مقررہ کردہ ایک سردار تھا جو حاکم لشکر تھا۔ یہ شخص قوی الجثہ اور طاقتور بھی تھا۔ زمری نے جس وقت یہ حرکت کی تھی اس وقت فیحاص لشکر میں موجود نہ تھا جب لشکر میں لوٹ کر آیا اور فوج میں طاعون پھیلا ہوا دیکھا اور زمری کی حرکت معلوم ہوئی تو فوراً اپنا چھوٹا برچھا جو پورے لوہا کا تھا لے کر زمری کے خیمہ میں گھس گیا زمری اور وہ عورت دونوں ہم خواب تھے فیحاص نے نیزہ چبھو کر دونوں کو ایک ہی نیزہ میں پرو لیا اور دونوں کو اسی حالت میں اٹھائے ہوئے باہر آیا ہاتھ میں نیزہ پکڑے ہوئے تھا ہاتھ اوپر کو تھا اور کہنی پہلو سے ٹکی ہوئی تھی اور دونوں لاشیں فیحاص کے جبڑوں سے لگی ہوئی تھیں اسی حالت میں رو کر دعا کرنے لگا الٰہی جو تیری نافرمانی کرتا ہے اس کے ساتھ یہی سلوک کیا جاتا ہے اس پر (اللہ کو رحم آگیا اور اس نے) بنی اسرائیل سے طاعون اٹھا لیا یہی وجہ ہے کہ بنی اسرائیل جو ذبیحہ ذبح کرتے ہیں اس کا دست جبڑا اور پہلو فیحاص کی اولاد کو دیتے ہیں کیونکہ فیحاص نے زمری اور عورت کو نیزہ میں پرو کر نیزہ ہاتھ میں اٹھا کر کہنی کو اپنے پہلو سے ٹیکا تھا اور لاشوں کو اپنے جبڑوں سے لگا کر روک رکھا تھا اور بنی اسرائیل اپنے اونٹوں میں سے ایک نوجوان اونٹنی بھی فیحاص کی اولاد کو دیتے ہیں کیونکہ فیحاص عیزار کا جیٹھا بیٹھا تھا۔ بلعم ہی کے متعلق اللہ نے آیت (واتل علیہم نبَا الذی اٰتینٰہ اٰیتٰناالخ) نازل فرمائی۔ مقاتل کا بیان ہے کہ شاہ بلقاء نے بلعم سے کہا کہ موسیٰ کے لئے بددعا کرو بلعم نے کہا وہ میرے ہم مذہب ہیں میں ان کے لئے بددعا نہیں کروں گا۔ بادشاہ نے صلب کے تختے نصب کرائے (اور حکم دیا کہ بددعا کرو ورنہ تم کو صلیب پر لٹکا دوں گا) بلعم نے یہ حالت دیکھی تو خچر پر سوار ہو کر بددعا کرنے کے لئے بستی سے باہر نکلا بنی اسرائیل کے لشکر کے سامنے پہنچا تو خچر رک گیا۔ بلعم نے خچر کو مارا خچر نے کہا تو مجھے کیوں مارتا ہے۔ مجھے تو حکم ہی یہ ملا ہے میرے آگے یہ آگ ہے جو مجھے چلنے سے روک رہی ہے۔ بلعم لوٹ آیا اور بادشاہ سے واقعہ بیان کردیا۔ بادشاہ نے کہا تم کو بددعا تو کرنی ہوگی ورنہ میں صلیب پر لٹکا دوں گا۔ آخر بلعم نے اسم اعظم پڑھ کر حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے لئے بددعا کی کہ وہ اس شہر میں داخل نہ ہوں بددعا قبول ہوگئی اور اس کی بددعا کی وجہ سے بنی اسرائیل تیہ میں پھنس گئے۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے عرض کیا پروردگار ہم کس جرم کی وجہ سے تیہ میں پھنس گئے۔ اللہ نے فرمایا بلعم کی بددعا کی وجہ سے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا پروردگار جس طرح تو نے اس کی بددعا میرے متعلق قبول فرمائی میری بددعا اس کے متعلق بھی قبول فرما لے اس کے بعد حضرت موسیٰ نے بددعا کی بلعم سے اسم اعظم اور ایمان چھین لیا جائے موسیٰ کی بددعا سے اس کی معرفت سلب کرلی اور ایمان اس طرح کھینچ لیا جیسے بکری کی کھال کھینچ لی جاتی ہے۔ سفید کبوتر کی شکل کی ایک صورت اس کے اندر سے نکل گئی آیت فانسلخ منہا سے یہی مراد ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ ‘ سعید بن مسیب ‘ زید بن اسلم اور لیث بن سعد کا قول روایت میں آیا ہے کہ آیت مذکورہ کا نزول امیہ بن صلت ثقفی کے متعلق ہوا اس شخص نے (آسمانی) کتابیں پڑھی تھیں اور اس کو معلوم تھا کہ اللہ ایک پیغمبر ضرور بھیجے گا مگر اس کو امید لگی ہوئی تھی کہ وہ پیغمبر میں ہی ہوں گا جب محمد : ﷺ کو پیغمبر بنا دیا گیا تو امیہ کو حسد ہوگیا اور آپ کی بعثت کا اس نے انکار کردیا۔ تھا یہ بڑا دانشمند اور اچھا واعظ۔ ایک دفعہ بادشاہ کے پاس سے لوٹ رہا تھا تو مقام بدر کی طرف سے اس کا گزر ہوا اور بدر کے مقتولوں کو اس نے دیکھا دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ محمد ﷺ نے ان کو قتل کیا ہے کہنے لگا اگر محمد ﷺ نبی ہوتے تو اپنے قرابت داروں کو قتل نہ کرتے۔ امیہ کے مرنے کے بعد اس کی بہن فارعہ رسول اللہ : ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو حضور : ﷺ نے اس کے بھائی کے مرنے کے متعلق دریافت کیا فارعہ نے عرض کیا۔ امیہ نے سوتے میں دیکھا کہ دو آنے والے چھت پھاڑ کر نیچے اترے ‘ ایک اس کے بائیں بیٹھ گیا اور دوسرا سرہانے۔ پائیں والے نے سرہانے والے سے پوچھا کیا (اس کا دل) ہوشیار ہے اس نے کہا ہوشیار ہے بائیں والے نے کہا کیا (نفسانی جذبات سے) پاک ہے اس نے کہا مغرور ہے۔ فارعہ نے بیان کیا ہے کہ میں نے امیہ سے اس کی تعبیر پوچھی تو اس نے جواب دیا کسی بھلائی کا میرے بارے میں ارادہ کیا گیا تھا مگر وہ بھلائی لوٹا دی گئی۔ اتنا کہنے کے بعد اس پر بےہوشی طاری ہوگئی جب ہوش آیا تو کہنے لگا۔ زندگی کتنی ہی مدت تک لمبی ہو اس کو کبھی زوال کی طرف جانا ہی ہے۔ جو حالت میرے سامنے آئی کاش اس سے پہلے ہی میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر پہاڑی بکرے چراتا (یعنی گوشہ گیر ہو کر سب انسانوں سے الگ جا رہتا) بلاشبہ حساب فہمی کا دن بڑا دن ہوگا ایسا بھاری دن ہوگا کہ (شدت ہول سے) بچے بھی بوڑھے ہوجائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے اپنے بھائی کے (کچھ اور) شعر سناؤ۔ فارعہ نے بعض قصائد سنائے حضور ﷺ نے فرمایا اس کے شعر مؤمن ہیں مگر دل کافر تھا امیہ ہی کے بارے میں اللہ نے نازل فرمایا ( اتل علیہم نبأ الذی اتینہ ایتنا فانسلخ منہا الخ) ۔ حضرت ابن عباس ؓ : کا قول ایک روایت میں آیا ہے کہ اس آیت کا نزول بنی اسرائیل کے ایک شخص بسولس کے متعلق ہوا اس شخص کو تین دعائیں کرنے کا حق دیا گیا تھا (یعنی اطلاع دے دی گئی تھی) کہ تیری دعائیں قبول کرلی جائیں گی) اس کی بیوی بھی تھی اور بیوی سے کچھ اولاد بھی۔ بیوی نے ایک دن اس سے کہا اپنی ایک دعا میرے لئے کر دے بسولس نے پوچھا تو کیا چاہتی ہے بیوی نے کہا اللہ سے دعا کر دے کہ میں بنی اسرائیل کی سب عورتوں سے زیادہ حسین ہوجاؤں بسولس نے دعا کردی عورت سب سے زیادہ خوبصورت ہوگئی خوبصورت ہونے کے بعد عورت کو احساس ہونے لگا کہ میری طرح حسین بنی اسرائیل میں کوئی بھی نہیں ہے یہ احساس ہوتے ہی اس نے شوہر سے بےالتفاتی شروع کردی شوہر کو غصہ آیا اور اس نے بددعا کی عورت فوراً کتیا بنا دی گئی جو پڑی بھونکتی رہتی تھی۔ بسولس کی دو دعائیں ختم ہوگئیں۔ ماں کی یہ حالت دیکھ کر اس کے لڑکے آئے اور کہنے لگے ہم صبر نہیں کرسکتے ہم کو چین نہیں آسکتا کہ ہماری ماں کتیا بنی رہے اور لوگ ہمیں عار دلاتے رہیں آپ دعا کیجئے کہ اللہ ہماری ماں کو اصلی حالت پر کر دے۔ مجبوراً بسولس نے دعا کی اور بیوی اصلی حالت پر آگئی اس طرح اس کی تینوں دعائیں بیکار گئیں۔ بغوی نے لکھا ہے پہلے دونوں قول (یعنی بلعم یا امیہ کے متعلق آیت کا نزول) زیادہ ظاہر ہے۔ میں کہتا ہوں دوسرے قول کی تردید تو خود آیات کر رہی ہیں اللہ نے فرمایا ہے (قالوا یموسٰی انا لن لدخلہا بدًا ما داموا فیہا فاذہب انت وربک فقاتلا انا ہٰہُنَا قاعدون قال رب انی لا املک الا نفسی واخی فافرق بیننا وبین القوم الفاسقین قال فانہا محرمۃ علیہم اربعین سنۃ یتیہوں فی الارض الخ) یہ آیت صاف بتارہی ہے کہ بنی اسرائیل کا تیہ میں سرگرداں پھرنا بلعام کی بددعا کی وجہ سے نہ تھا بلکہ خود انہی کے قول (وَاِنَّا لَنْ نَدْخُلَہَا) کی وجہ سے تھا۔ حسن اور ابن کیسان کا قول ہے کہ اس آیت کا نزول منافقین اہل کتاب کے متعلق ہوا جو اپنے بیٹوں کی طرح بلاشبہ رسول اللہ : ﷺ کو پہچانتے تھے اور پھر بھی سچے دل سے ایمان نہیں لائے۔ قتادہ نے کہا (آیت میں کوئی خاص شخص یا گروہ مراد نہیں ہے بلکہ) اللہ نے بطور تمثیل اس شخص کی حالت بیان کی ہے جس کے سامنے ہدایت کو اللہ لے آیا لیکن وہ استقبال ہدایت کے لئے تیار نہ ہوا اور قبول کرنے سے انکار کردیا (گویا ایتنا سے مراد ہے ہدایت) حضرت ابن عباس ؓ اور سدی کے نزدیک آیات سے مراد اسم اعظم ہے دوسری روایت میں حضرت ابن عباس ؓ : کا قول آیا ہے اس کو اللہ کی کوئی کتاب دی گئی تھی مگر وہ کتاب (کے احکام) سے اس طرح نکل گیا جیسے سانپ کینچلی سے نکل جاتا ہے۔ ابن زید نے کہا وہ اللہ سے جو کچھ مانگتا وہ اللہ عطا فرما دیتا ہے (آیات سے مراد ہے) فَاَبْتَعَہٗ الشَّیْطَانُپھر شیطان اس کے پیچھے لگ گیا یا شیطان نے اس کو اپنے پیچھے لگا لیا۔ فکان من الغاوین پھر وہ گمراہوں میں شامل ہوگیا۔ لَرَفَعْنَاہ بالْاٰیَتِیعنی آیات کے ذریعہ سے ہم چاہتے تو اس کا مرتبہ ابرار کے مرتبہ کے برابر کردیتے۔ مجاہد نے یہ مطلب بیان کیا کہ اگر ہم چاہتے تو آیات کے ذریعہ سے ہم اس کو کفر سے اٹھا لیتے اور بچا لیتے۔ اخلد الی الارض مگر وہ دنیا اور پستی کی طرف مائل ہوگیا۔ زمین پست ہے دنیا بھی پست ہے پستی کی مناسبت سے بطور کنایہ دنیا کو ارض فرمایا۔ یا یوں کہا جائے کہ دنیا کا سارا مال متاع اسباب جائیداد زمین ہی کی پیداوار ہے اس لئے زمین بول کر دنیا مراد لی۔ زجاج نے کہا۔ خَلَدَ (مجرد) اور اَخْلَدَ (مزید) دونوں ہم معنی ہیں خلد کا اصل (لغوی) معنی ہے۔ دوام اور قیام۔ اخلد فلان بالمکان فلاں شخص نے فلاں جگہ قیام کیا۔ واتبع ہواہ اور وہ اپنی نفسانی خواہش کے پیچھے لگ گیا یعنی دنیا کو اس نے اختیار کیا اور اپنی قوم کی رضامندی کا خواستگار رہا اور آیات کے تقاضوں سے اعراض کیا۔ انسان کے لئے امکان اور عدم ذاتی ہے اس کی فطرت کا تقاضا ہے کہ پستی کی طرف مائل ہو یعنی زمین پر رہنا اور دنیا کی طرف مائل ہونا اس کا ذاتی اقتضا ہے اور بلند درجات کی طرف اٹھایا جانا ایک امر وہبی ہے جو اللہ کی مہربانی سے حاصل ہوتا ہے اسی لئے اونچے مراتب کی طرف اٹھانے کی نسبت اللہ کی طرف کی اور زمین کی طرف مائل ہونے یعنی دنیا کی طرف راغب ہونے کی نسبت بندہ کی جانب کی گئی بیضاوی نے کہا رفع درجات کو اللہ نے اپنی مشیت سے وابستہ کیا (لیکن شبہ ہوسکتا تھا کہ بلندی حاصل کرنے یا پستی میں پڑے رہنے کے لئے (اعمال بےسود ہیں) تو اس وہم کو دفع کرنے کے لئے فعل عبد (اخلد اور اتبع) کا ذکر کیا تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ مشیت خداوندی انسان کے اس فعل کی سبب ہے جو موجب رفعت ہے اور جب انسان موجب رفعت فعل نہیں کرتا تو اس عدم فعل سے عدم مشیت خداوندی معلوم ہوتا ہے انتفاء مسبب انتفاء سبب پر دلالت کرتا ہے۔ سبب حقیقی تو اللہ کی مشیت ہے باقی جو ظاہری اسباب ہم دیکھتے ہیں وہ حقیقت میں اسباب نہیں بلکہ درمیانی ذرائع ہیں جن سے مسبب (نتیجہ) کا وجود وابستہ ہے یعنی اللہ کی مشیت کے ساتھ جو نتائج کی وابستگی ہے وہ انہی ظاہری اسباب و ذرائع کی وساطت سے ہے۔ اصل کلام تو یوں ہونا چاہئے تھا وَلٰکِنَّہٗ اَعْرض عنہا لیکن اس کی جگہ اَخْلَدَ الی الاَرْضِ واتّبَع ہواہ فرمایا تاکہ معلوم ہوجائے کہ اعرض عن الآیات کا باعث کیا ہے اور اس بات پر بھی تنبیہ ہوجائے کہ دنیا کی محبت ہر گناہ کا سرچشمہ ہے۔ یہ حدیث مرفوع ہے جس کو بیہقی نے بروایت حسن مرسلاً بیان کیا ہے (صحابی کا نام ذکر نہیں کیا) ۔ فمثلہ کمثل الکلب ان تحمل علیہ یلہث او تتر کہ یلہث ذلک مثل القوم الذین کذبوا بایتنا فاقصص القصص لعلہم یتفکرون : سو اس کی حالت کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تب بھی ہانپے یا اس اس کو چھوڑ دے تب بھی ہانپے یہی حالت (عام طور پر) ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا سو آپ اس حال کو بیان کر دیجئے شاید وہ لوگ کچھ سوچیں
Top