Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 176
وَ لَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنٰهُ بِهَا وَ لٰكِنَّهٗۤ اَخْلَدَ اِلَى الْاَرْضِ وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ١ۚ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ الْكَلْبِ١ۚ اِنْ تَحْمِلْ عَلَیْهِ یَلْهَثْ اَوْ تَتْرُكْهُ یَلْهَثْ١ؕ ذٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہتے لَرَفَعْنٰهُ : اسے بلند کرتے بِهَا : ان کے ذریعہ وَلٰكِنَّهٗٓ : اور لیکن وہ اَخْلَدَ : گرپڑا (مائل ہوگیا) اِلَى الْاَرْضِ : زمین کی طرف وَاتَّبَعَ : اور اس نے پیروی کی هَوٰىهُ : اپنی خواہش فَمَثَلُهٗ : تو اس کا حال كَمَثَلِ : مانند۔ جیسا الْكَلْبِ : کتا اِنْ : اگر تَحْمِلْ : تو لادے عَلَيْهِ : اس پر يَلْهَثْ : وہ ہانپے اَوْ تَتْرُكْهُ : یا اسے چھوڑ دے يَلْهَثْ : ہانپے ذٰلِكَ : یہ مَثَلُ : مثال الْقَوْمِ : لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات فَاقْصُصِ : پس بیان کردو الْقَصَصَ : (قصے) لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَفَكَّرُوْنَ : وہ غور کریں
اور ہم چاہتے تو بلند کرتے اس کا رتبہ ان آیتوں کی بدولت لیکن وہ تو ہو رہا زمین کا اور پیچھے ہو لیا اپنی خواہش کے تو اس کا حال ایسا جیسے کتا اس پر تو بوجھ لادے تو ہانپے اور چھوڑ دے تو ہانپے یہ مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو سو بیان کر یہ احوال تاکہ وہ دھیان کریں1
1 اکثر مفسرین کے نزدیک یہ آیات بلعم بن باعوراء کے حق میں نازل ہوئیں جو ایک عالم اور صاحب تصرف درویش تھا۔ بعدہ ' اللہ کی آیات اور ہدایات کو چھوڑ کر عورت کے اغواء اور دولت کے لالچ سے حضرت موسیٰ کے مقابلہ میں اپنے تصرفات چلانے اور ناپاک تدبیریں بتلانے کے لیے تیار ہوگیا۔ آخر موسیٰ (علیہ السلام) کا تو کچھ نہ بگاڑ سکا خود مردود ابدی بنا۔ آیات اللہ کا جو علم بلعم کو دیا گیا تھا، اگر خدا چاہتا تو اس کے ذریعہ سے بہت بلند مراتب پر اس کو فائز کردیتا۔ اور یہ جب ہی ہوسکتا تھا کہ اسے اپنے علم پر چلنے اور آیات اللہ کا اتباع کرنے کی توفیق ہوتی۔ لیکن ایسا نہ ہوا کیونکہ وہ خود آسمانی برکات و آیات سے منہ موڑ کر زمینی شہوات و لذات کی طرف جھک پڑا۔ وہ نفسانی خواہشات کے پیچھے چل رہا تھا اور شیطان اس کا پیچھا (تعاقب) کرتا جا رہا تھا۔ حتیٰ کہ پکے کجروؤں اور گمراہوں کی قطار میں جا داخل ہوا۔ اس وقت اس کا حال کتے کی طرح ہوگیا جس کی زبان باہر لٹکی ہو اور برابر ہانپ رہا ہو اگر فرض کرو اس پر بوجھ لادیں یا ڈانٹ بتلائیں یا کچھ نہ کہیں آزاد چھوڑ دیں، بہر صورت ہانپتا اور زبان لٹکائے رہتا ہے۔ کیونکہ طبعی طور پر دل کی کمزوری کی وجہ سے گرم ہوا کے باہر پھینکنے اور سرد و تازہ ہوا کے اندر کھینچنے پر بسہولت قادر نہیں ہے۔ اسی طرح سفلی خواہشات میں منہ مارنے والے کتے کا حال ہوا کہ اخلاقی کمزوری کی وجہ سے " آیات اللہ " کا دیا جانا اور نہ دیا جانا یا تنبیہ کرنا اور نہ کرنا دونوں حالتیں اس کے حق میں برابر ہوگئیں۔ (سَوَاۗءٌ عَلَيْهِمْ ءَاَنْذَرْتَھُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ ) 2 ۔ البقرۃ :6) حرص دنیا سے اس کی زبان باہر لٹک پڑی اور ترک آیات کی نحوست سے بدحواسی اور پریشانی خاطر کا نقشہ برابر ہانپتے رہنے کی مثال میں ظاہر ہوا۔ ممکن ہے کہ بلعم کی باطنی و معنوی کیفیت ظاہر کرنے کے لیے صرف ایک مثال کے طور پر یہ مضمون ( اِنْ تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ اَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَثْ ) 7 ۔ الاعراف :176) ذکر کیا گیا ہو اور ہوسکتا ہے کہ دنیا یا آخرت میں اس کے لیے یہ سزا تجویز کی گئی ہو کہ ظاہری وحسی طور پر کتے کی طرح زبان باہر نکل پڑے اور ہمیشہ پریشان و بدحواس اور خوف زدہ آدمی کی طرح ہانپتا رہے۔ العیاذ باللہ۔ آیات کی شان نزول کچھ ہو، بہرحال ایسے ہوا پرستوں کا انجام بتلایا گیا ہے جو حق کے قبول کرنے یا پوری طرح سمجھ لینے کے بعد محض دنیاوی طمع اور سفلی خواہشات کی پیروی میں احکام الٰہیہ کو چھوڑ کر شیطان کے اشاروں پر چلنے لگیں۔ اور خدا کے عہد و میثاق کی کچھ پروا نہ کریں۔ گویا یہود کو بھی متنبہ فرما دیا کہ صرف کتاب کا علم کچھ نافع نہیں ہوسکتا جب تک صحیح معنی میں اس کا اتباع نہ ہو (مَثَلُ الَّذِيْنَ حُمِّلُوا التَّوْرٰىةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوْهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ اَسْفَارًا) 62 ۔ الجمعہ :5) علمائے سوء کے لیے ان آیات میں بڑا عبرتناک سبق ہے اگر دھیان کریں۔
Top